بارش کی بوندیں
مٹی کی سَوندھی خوشبو
رات کی تاریکی
اور میں
ٹھنڈی چلتی ہواٸیں
ہاتھ میں چاۓ کا کپ
کھڑکی کے سامنے کھڑے ہوکر
اس منظر کو دیکھنا
آسمان پر بادلوں کے بیچ گِھرا ہوا چاند
بادلوں کا گرجنا
بجلی کا چمکنا
اس منظر میں ایسے کھوگۓ
منتظر رہی نیند ہم نا سو سکے
اے زود فراموش کچھ تو بھرم رکھا ہوتا
بے شمار عداوت سہی پر بصیرت آج بھی یہی ہے
کہ تغافل کا لبادہ اوڑھے پنہاں رہے مجھ میں رنج
اب جو پوچھوگے ہم سے جاگنے کا سبب
فقط اتنا ہی ہے واعظ
بارش کی بوندیں
مٹی کی سَوندھی خوشبو
رات کی تاریکی
اور میں۔۔۔
Views:2,247
Reviews
There are no reviews yet.
Be the first to review “Poetry Collection by Farheen Abrar” Cancel reply
یہ کہانی ہے حویلی کے رسم و رواج کی اور ان رسموں کی زد میں آئی لڑکیوں کی۔ قید و بند کی۔ ظلم و ستم کی۔ رسم و رواج کی پابندی سے ہونے والے نقصان زندگیاں برباد کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔ جو حق اسلام نے عورت کو دیئے ہیں وہ حق اس سے چھیننا قطعی بہادری نہیں ہوتی۔
یہ کہانی تین ایسے زخمی دلوں کے ارد گرد گھومتی ہے جن کے زخموں کا سبب ایک ہی شخص ہے۔مرڈر مسٹری۔۔ ہوس کے اندھے پجاری لوگ جنہیں نہ رشتوں کا پاس نہ مذہب کا۔۔ ہمارے معاشرے میں پلتے ناسور ۔۔ ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کے عوض اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے والے لوگ۔۔ کہیں نہ کہیں ہمارے معاشرے میں موجود قانون کی لاقانونیت۔۔ اور ایسی زہر بھری فضا کے باوجود کہیں نہ کہیں سانس لیتی محبت۔۔ زخم گزیدہ دلوں کی مرہم۔۔ انتقام۔۔ محبت۔۔ اور رنج کے متفرق و مخالف جذبات سے گندھی اس کہانی کا ہر کردار فرضی ہے۔۔ مماثلت اتفاقیہ ہوگی
یہ کہانی ہے شک اور بھروسے کے بیچ میں ڈولتے رشتے کی۔۔یہ کہانی ہے ارحان کے من چاہے رشتے کی۔۔یہ کہانی ہے ہاتھ تھام کر امید کی راہوں پر سفر کروانے والوں کی۔۔یہ کہانی ہے پیار محبت کے دعوں کی۔۔انسان اور اللہ کی محبت کے بیچ فرق کی۔۔یہ کہانی ہے اپنے ہمسفر کو اپنی محبت میں باندھنے کی۔۔
Reviews
There are no reviews yet.