کہ اب باتیں نہیں ہوتیں وہ شرارتیں نہیں ہوتیں
ختم وہ شوخیاں ختم ہوٸیں شرارتیں بھی
ختم وہ خواہشیں وہ آرزوٸیں بھی
تمننا چاند پر جانے کی خوشی عیدیں منانے کی
لی وقت نے پھر کروٹ کہیں کھوگیا بچپن
ہوۓ اجنبی چہرے سارے ہوۓ تعلقات بھی عارضی
افرا تفری کے اس دور میں جی تو رہے ہیں ہم
بس ملال ہے اب یہی کوٸی لو ٹادے وہ بچن کے پیارے پیارے دن۔۔
Views:2,341
Reviews
There are no reviews yet.
Be the first to review “Poetry Collection by Farheen Abrar” Cancel reply
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
Reviews
There are no reviews yet.