اس کہانی کا اڑان نام اس لیے ہے کیونکہ انسان اڑانے کی چاہ میں اکژ خدا کو بھول جاتے ہیں اور ہم غلط راستے پہ چل نکلتے ہیں۔۔ہم اڑان کی چاہ میں اس بنانے والے کو بھول کر دنیا کی شہرت میں مگن ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔وہ خدا ہمیں بہت چھوٹ دیتا ہے لیکن ہم اسکی نہیں مانتے اور آخر میں وہ رسی کھینچ دیتا ہے اور ہم اس میں پھس جاتے ہیں۔۔
یہ کہانی تین ایسے زخمی دلوں کے ارد گرد گھومتی ہے جن کے زخموں کا سبب ایک ہی شخص ہے۔مرڈر مسٹری۔۔ ہوس کے اندھے پجاری لوگ جنہیں نہ رشتوں کا پاس نہ مذہب کا۔۔ ہمارے معاشرے میں پلتے ناسور ۔۔ ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کے عوض اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے والے لوگ۔۔ کہیں نہ کہیں ہمارے معاشرے میں موجود قانون کی لاقانونیت۔۔ اور ایسی زہر بھری فضا کے باوجود کہیں نہ کہیں سانس لیتی محبت۔۔ زخم گزیدہ دلوں کی مرہم۔۔ انتقام۔۔ محبت۔۔ اور رنج کے متفرق و مخالف جذبات سے گندھی اس کہانی کا ہر کردار فرضی ہے۔۔ مماثلت اتفاقیہ ہوگی
Reviews
There are no reviews yet.