یہ ایک ایسی بن ماں کی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے معذور والد کے علاج کے لیئے پیسے کمانے ان سے دور جاکر دوسرے شہر میں کام کرتی ہے اور وہاں اسے اپنے باس کے بیٹے سے نا چاہتے ہوئے محبت ہوجاتی ہے جو کہ وہ بھی اپنے والدین کے ساتھ بزنس امپائر سنبھال رہا ہے۔ آگے جاکر اس لڑکی کے زندگی میں بہت سی مشکلیں آجاتی ہیں اور کئی تلخ حقیقتیں سامنا کرتی ہے۔ پھر آخرکار بہت سے امتحانوں سے گزرنے کے بعد اسے اپنی محبت مل جاتی ہے۔
یہ کہانی ہے حویلی کے رسم و رواج کی اور ان رسموں کی زد میں آئی لڑکیوں کی۔ قید و بند کی۔ ظلم و ستم کی۔ رسم و رواج کی پابندی سے ہونے والے نقصان زندگیاں برباد کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔ جو حق اسلام نے عورت کو دیئے ہیں وہ حق اس سے چھیننا قطعی بہادری نہیں ہوتی۔
یہ کہانی تین ایسے زخمی دلوں کے ارد گرد گھومتی ہے جن کے زخموں کا سبب ایک ہی شخص ہے۔مرڈر مسٹری۔۔ ہوس کے اندھے پجاری لوگ جنہیں نہ رشتوں کا پاس نہ مذہب کا۔۔ ہمارے معاشرے میں پلتے ناسور ۔۔ ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کے عوض اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے والے لوگ۔۔ کہیں نہ کہیں ہمارے معاشرے میں موجود قانون کی لاقانونیت۔۔ اور ایسی زہر بھری فضا کے باوجود کہیں نہ کہیں سانس لیتی محبت۔۔ زخم گزیدہ دلوں کی مرہم۔۔ انتقام۔۔ محبت۔۔ اور رنج کے متفرق و مخالف جذبات سے گندھی اس کہانی کا ہر کردار فرضی ہے۔۔ مماثلت اتفاقیہ ہوگی
یہ کہانی ہے شک اور بھروسے کے بیچ میں ڈولتے رشتے کی۔۔یہ کہانی ہے ارحان کے من چاہے رشتے کی۔۔یہ کہانی ہے ہاتھ تھام کر امید کی راہوں پر سفر کروانے والوں کی۔۔یہ کہانی ہے پیار محبت کے دعوں کی۔۔انسان اور اللہ کی محبت کے بیچ فرق کی۔۔یہ کہانی ہے اپنے ہمسفر کو اپنی محبت میں باندھنے کی۔۔
اس کہانی کا اڑان نام اس لیے ہے کیونکہ انسان اڑانے کی چاہ میں اکژ خدا کو بھول جاتے ہیں اور ہم غلط راستے پہ چل نکلتے ہیں۔۔ہم اڑان کی چاہ میں اس بنانے والے کو بھول کر دنیا کی شہرت میں مگن ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔وہ خدا ہمیں بہت چھوٹ دیتا ہے لیکن ہم اسکی نہیں مانتے اور آخر میں وہ رسی کھینچ دیتا ہے اور ہم اس میں پھس جاتے ہیں۔۔
Reviews
There are no reviews yet.