پوشیدہ محبت کہانی ہے دو ایسے کرداروں کی جو ایک دوسرے سے واقف ہیں مگر وہ محبت جو دونوں کو ایک اٹوٹ رشتے میں باندھتی ہے اس سے انجان ہیں یہ وہ محبت دونوں سے ہی ہوشیدہ ہے۔ کہتے ہیں موتی سیپ میں پوشیدہ ہو، خوشبو پھول میں بند ہو اور پورا چاند بادلوں کو اوٹ میں پوشیدہ ہو تو اس کی خوبصورتی دوچند ہو جاتی ہے اسی طرح اگر محبت کو دل کے نیہاں خانوں میں چھپا کے رکھا جاۓ تو وہ انمول محبت ہمیشہ قائم رہتی ہےاور اس کی خوبصورتی دوچند ہو جاتی ہے لیکن بوقت ضرورت اس پوشیدہ محبت کا اظہاربھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا جسم کے لئے روح، دل کے لئے دھڑکن، زندگی کے لئےسانسیں تو کیا یہ دونوں اپنی اس محبت کا اظہار جو ان دونوں کو ایک دوسرے سے ہے ایک دوسرے سے کر پائیں گے یا یہ محبت دل کے نہاں خانوں میں پوشیدہ رہ جاۓ گی
یہ کہانی ان کی ہے جو صرف اس ملک سے ہی نہیں بلکہ اس ملک کے لوگوں سے بھی بے پناہ محبت خرتے ہیں جو خوف خدا رکھتے ہیں اور دوسروں کی مسکراہٹ میں اپنی خوشی تلاش کرتے ہیں-
نسلوں سے چلی آتی ونی کی رسم میں ہمیشہ لڑکیوں کی زندگی ہی تباہی کا شکار ہوتی رہی ہے لیکن یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو اپنے جگری دوست کے قتل کے الزام میں خون بہا میں دیا گیا۔جہاں ایک دوست زندگی کی بازی ہار جاتا ہے تو دوسرے کو اپنے دوست کے قتل کی پاداش میں نوکر سے بدتر درجہ دے کر ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔یہ کہانی ہے دولت کے نشے میں اندھے ہوئے لوگوں کی جن کی رگوں میں سفید خون کی گردش ہے۔ایک ایسی کہانی جہاں بدلے کی آگ ہر ایک وجود کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ایک انسان کی موت کے بعد محبت جیسے انمول جذبے کی دھجیاں اڑیں گی اور ہر کوئی خون کی ہولی کھیلے گا۔
شطرنج کی بساط بچھے گی اور ہر پیادہ تباہی میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے دھیرے دھیرے خود کو اندھیروں کے حوالے کر دے گا۔لیکن پیادوں کے اس کھیل میں بازی جیت لینے والا ایک ماہر کھلاڑی کہانی کے اختتام تک تجسس کی ایسی ڈوری سے سب کو باندھے رکھے گا کہ کہانی پلٹنے پر دیکھنے والی ہر آنکھ دنگ رہ جائے گی
یہ کہانی ہے زاریہ سلطان کی جو کہ ایک وکیل ہے ۔ اسکے ماں باپ اپنے قتل کی پہیلی اور ایک معزور بھائی کو پیچھے چھوڑ گئے ۔
اپنے اندر کے پچھتاوے اور اپنے بھائی می جان بچانے کے لیے اسے اپنے ماں باپ کو ڈھونڈنا ہے ۔ اسی سلسلے میں ایک ڈیٹیکٹیو آفیسر دائم آوان آغا اس کے ساتھ جڑتا ہے ۔ اور وہ اس قتل کیس سے جڑا ایک اور کیس تلاش کر لیتا ہے دایان دستگیر کا کیس ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا زاریہ اور دایان اپنی اپنی گھتیاں سلجھا پائیں گے یا پھر یہ پہیلیاں ان کے گلے کا پھانس بن جائیں گی ۔