نا کوٸی ملال ہو
نا کوٸی سوال ہو
جو ہوا آغاز تو
اختتام لاجواب ہو
فراغت کے لمحات ہوں
دلفریب ٹھنڈی شام ہو
کہ پڑھیے شوق سے اس باب کو
کہ دلچسپ ہر جواز ہو
ہر فکر سے آزدہو
ہر غم سے بےنیاز
دلفریب ٹھنڈی شام ہو
صرف میں اور میری ذات ہو
دور تک پھیلا دلفریب شام کا سکوت ہو
پہاڑوں کے بیچ ڈھلتا ہوا سورج ہو
کبھی نا ٹوٹ کر بکھرنے کا عزم ہو
نا غم کا کوٸی نشاں باقی ہو
نٸی امید کی کرن اجاگر ہو
اس شام کے نام ہر غم سُپرد خاک ہو
کیا ہی خوب بات ہو
صرف میں اور میری ذات ہو۔۔۔
Views:2,243
Reviews
There are no reviews yet.
Be the first to review “Poetry Collection by Farheen Abrar” Cancel reply
یہ کہانی ہے احساس کی ، دل سے جرے رشتوں کی ، زندگی میں آنے والی مشکلات سے لڑنے کی، خدا پر کامل یقین رکھنے والوں کی ، اپنی پہچان بنانے کی ، ظلم سے خود کو بچانے کی ، اپنی حفاظت آپ کرنا سکھانے کی
یہ کہانی تین ایسے زخمی دلوں کے ارد گرد گھومتی ہے جن کے زخموں کا سبب ایک ہی شخص ہے۔مرڈر مسٹری۔۔ ہوس کے اندھے پجاری لوگ جنہیں نہ رشتوں کا پاس نہ مذہب کا۔۔ ہمارے معاشرے میں پلتے ناسور ۔۔ ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کے عوض اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے والے لوگ۔۔ کہیں نہ کہیں ہمارے معاشرے میں موجود قانون کی لاقانونیت۔۔ اور ایسی زہر بھری فضا کے باوجود کہیں نہ کہیں سانس لیتی محبت۔۔ زخم گزیدہ دلوں کی مرہم۔۔ انتقام۔۔ محبت۔۔ اور رنج کے متفرق و مخالف جذبات سے گندھی اس کہانی کا ہر کردار فرضی ہے۔۔ مماثلت اتفاقیہ ہوگی
Reviews
There are no reviews yet.