یہ ایک سوئے ہوئے وجود کا سفر ہے —
جہاں خواب حقیقت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں،
اور خاموش روشنی روح کو جگانے آتی ہے۔
یہ کہانی ہے بیداری کی،
رب کی طرف پلٹنے کی اُس صدا کی،
جو ہر نیند میں چھپی ہوتی ہے…
مگر سننے والا ہر کوئی نہیں ہوتا۔
کیونکہ یہ دروازہ ہر کسی پر نہیں کھلتا…
اور جو ایک بار گزر جائے،
وہ واپس نہیں پلٹتا۔
ہم جو کہہ نہیں سکتے تمہیں لکھ کر سناٸیں گے
غم جب حد سے سوا ہوجاٸیں زبان بیاں نا کرپاۓ
تمہیں لکھ کر سناٸیں گے
ہے جو آپ بیتی عمرِ رواں میں سفر کرتی ہوٸی مسلسل
زباں سے کہہ نا پاٸیں گے
تمہیں لکھ کر سُناٸیں گے
لفظوں میں چھپی ہوتی ہے بلا کی تاثیر
قلم سے ہم صفحات پُر کرتے جاٸیں گے
زباں سے کہہ نا پاٸیں گے
تمہیں لکھ کر سناٸیں گے
ہوے جو ہم ہی سے ہم ہم کلام
دھندلا گۓ الفاظ آنکھیں ہوٸیں اشکبار
کیفیت جو ہے دل کی زباں سے کہہ نا پاٸیں گے
تمہیں لکھ کر سناٸیں گے
تمہیں لکھ کر سناٸیں گے
Views:2,367
Reviews
There are no reviews yet.
Be the first to review “Poetry Collection by Farheen Abrar” Cancel reply
یہ کہانی ہے شک اور بھروسے کے بیچ میں ڈولتے رشتے کی۔۔یہ کہانی ہے ارحان کے من چاہے رشتے کی۔۔یہ کہانی ہے ہاتھ تھام کر امید کی راہوں پر سفر کروانے والوں کی۔۔یہ کہانی ہے پیار محبت کے دعوں کی۔۔انسان اور اللہ کی محبت کے بیچ فرق کی۔۔یہ کہانی ہے اپنے ہمسفر کو اپنی محبت میں باندھنے کی۔۔
یہ کہانی ہے حویلی کے رسم و رواج کی اور ان رسموں کی زد میں آئی لڑکیوں کی۔ قید و بند کی۔ ظلم و ستم کی۔ رسم و رواج کی پابندی سے ہونے والے نقصان زندگیاں برباد کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔ جو حق اسلام نے عورت کو دیئے ہیں وہ حق اس سے چھیننا قطعی بہادری نہیں ہوتی۔
یہ کہانی تین ایسے زخمی دلوں کے ارد گرد گھومتی ہے جن کے زخموں کا سبب ایک ہی شخص ہے۔مرڈر مسٹری۔۔ ہوس کے اندھے پجاری لوگ جنہیں نہ رشتوں کا پاس نہ مذہب کا۔۔ ہمارے معاشرے میں پلتے ناسور ۔۔ ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کے عوض اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے والے لوگ۔۔ کہیں نہ کہیں ہمارے معاشرے میں موجود قانون کی لاقانونیت۔۔ اور ایسی زہر بھری فضا کے باوجود کہیں نہ کہیں سانس لیتی محبت۔۔ زخم گزیدہ دلوں کی مرہم۔۔ انتقام۔۔ محبت۔۔ اور رنج کے متفرق و مخالف جذبات سے گندھی اس کہانی کا ہر کردار فرضی ہے۔۔ مماثلت اتفاقیہ ہوگی
Reviews
There are no reviews yet.