“یہ کہانی ہے میشا مصطفی کے عمر فاروق کی یہ کہانی ہے عمر کے ایک پراسرار راز کی تلاش میں میشا کو انکے پرانے ویران فارم ہاؤس لے جانے کی ۔۔۔۔۔۔۔، جہاں وہ ایک دوسرے کو سمجھتے ہے ۔۔۔۔۔یہ کہانی ہے پراسرار عجیب واقعات کی ۔۔۔۔۔یہ کہانی ہے سایہ دار فام ہاؤس کی۔۔۔۔۔ ۔ یہ کہانی ہے ایک آدمی کے حسد میں کیے گئے کالے جادو کی۔ ۔۔۔۔۔ جو جادو ایک خوشحال خاندان کی بربادی کا باعث بنتا ہے۔۔۔۔ ، لیکن آخرکار بڑائی کا خاتمہ ہوتا ہے۔۔۔۔ اور خوشیاں دوبارہ واپس آتی ہیں۔ “
پیار اور انتقام کی داستان، داستان بچپن کی محبت کی، یہ کہانی اْن دونوں کی ہے جس سے زندگی نے سب کچھ چھین لیا۔ اِس کہانی کو جاننے کے لیے اِن کِرداروں کی دنیا میں جانا بہت ضروری ہے، تو کیا آپ سب اِس کہانی کا حصّہ بَننا چاہیں گے؟
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
یہ کہانی ہے دو ایسی روحوں کی جو دنیا میں آ کر بھٹک چکی تھیں، اپنا طے شدہ مقصد بھول کر مزین کردہ دنیا میں کھو گئیں تھیں۔ کیا وہ اپنا اصل پہچان کر مقصدِ زیست حاصل کرنے چل پڑیں گی یا دیکھ کر بھی ان دیکھا کر دیں گی؟
یہ کہانی ہے فریب کی — یہ کہانی ہے قتل کی — یہ کہانی ہے جھوٹ کی — یہ کہانی ہے انتقام کی —یہ کہانی ہے اللہ سے جڑنے کی—یہ کہانی ہے مشعل یوسفزئی کی— یہ کہانی ہے وِدان جہانگیر کی۔
اس کہانی میں کچھ کردار اپنے ایمان کی سلامتی کے لیے جنگ لڑتے نظر آئیں گے اور کچھ کردار اپنے ضمیر سے جنگ لڑتے نظر آئیں گے۔ یہ کہانی حلال اور حرام رزق کے فرق کے گرد گھومتی نظر آئے گی۔ یہ کہانی ہے ایک وکیل کی جو محبت پر یقین نہیں رکھتی مگر کوئی اسے محبت پر یقین کرنا سکھائے گا۔ اور محبت کے اصل مفہوم سے روشناس کروائے گا۔ یہ اے ایس پی روحاب داؤد کی محبت کی کہانی ہے۔
فیری ٹیلز خیالی ہوتی ہیں۔۔جس میں شہزادی اور شہزادہ ایک لمبی مشکلات کی مسافت کے بعد بلآخر ایک ہو جاتے ہیں۔۔اور کہانی ایک حسین مقام پر احتتام پزیر ہو جاتی ہے۔۔
فیری ٹیلز حقیقی بھی ہوتی ہیں۔۔جس کے کردار کسی سلطنت کے شہزادی شہزادہ نہیں ہوتے۔۔بلکہ حقیقی دنیا کے عام کردار ہوتے ہیں۔۔جن کی شروعات تو حسین ہوتی ہے مگر مسافت بدصورت ہوتی ہے اور پھر جانے اس کانٹے دار راستوں سے چھلنی ہونے کے بعد وہ ایک ہوتے بھی ہیں یا نہیں۔۔
اس فیری ٹیل کے کردار بھی محض عام انسان ہیں۔۔جن کے احتتام کا کسی کو علم نہیں۔۔”
ملال ایک ایسا سفر جس کے تین مسافر ہیں براق ہشام، انسپیکٹر منہا، لائلہ سلطان۔ملال ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے اپنی ہی دو سالہ پرانی محبت کی جاسوسی کا ٹاسک ملا تھا۔قسمت نے ایک بار پھر براق کو منہا کے سامنے لا کھڑا کیا تھا مگر کیا براق کا سچ جانے کہ بعد منہا اسے قبول کرے گی؟ملال کے اس سفر میں نا کوئی سیاہ ہے اور نا ہی کوئی سفید نہ کوئی ظالم ہے اور نا کوئی مظلوم۔یہ جرائم سے بھری الگ دنیا ہے جدھر ہر کردار اپنی مثال آپ ہے۔
اللہ نے ہر انسان کو اُس کی سوچ سے زیادہ نوازا ہے۔ زندگی اک امتحان ہے، کسی کو دنیا میں بہت کچھ دے کر نوازا گیا ہے تو کسی سے لے کر۔ غرض یہ ہے کہ انسان اپنے اچھے اور برے وقت میں کتنا شکر ادا کرتا، کتنا صبر سے کام لیتا ہے۔ دنیا میں سب سے امیر انسان وہ ہے جس کے والدین حیات ہیں۔ سر پر والدین کا سایہ ہونا کسی نعمت اور خوشنصیبی سے کب نہیں۔
یہ ناول دو لوگوں کی کہانی ہے جو دونوں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں
دونوں ایک لمبی مشکلات کی مسافت کے بعد بلآخر ایک ہو جاتے ہیں۔
اس کے کردار کسی سلطنت کے شہزادی شہزادہ نہیں ہوتے۔۔بلکہ حقیقی دنیا کے عام کردار ہوتے ہیں جن کی زندگی میں بہت سی تکلیفیں ہوتی ہیں …. لڑکا گمراہ ہوتا ہے جب کے لڑکی دنیاوی دنیا میں گم نی ہوتی بلکے دینی دنیا کو بھی لے کر چلتی ہے …. جن کے احتتام کا کسی کو علم نہیں
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”