اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
کہانی ہے رمضان جیسے بابرکت مہینے کے اہتمام سے لے کر رب کے عطا کردہ بہترین تحفے عید کی بے شمار خوشیوں تک کی۔۔ کہانی ہے دو گھرانوں کے پیار اور اعتماد کی ، کہانی ہے اپنوں کے سنگ محبتوں کی۔۔ کہانی ہے حیدر صدیقی اور علیزہ فرحان کی۔
“عشق وہ نہیں ہوتا جس میں محبوب سے تکرار کی جائے۔۔ عشق تو وہ ہوتا ہے کہ محبوب جس موڑ موڑے آپ مڑ جاؤ۔۔ محبوب جو بولے آپ وہ حکم بجا لاؤ۔۔۔ چوٹ محبوب کو لگے اور تکلیف آپ کو ہو۔۔ آنسو محبوب کے نکلیں اور آنکھ آپ کی بھی نم ہو جائے۔۔۔”
“محبوب کے منہ سے نکلا ایک ایک حرف پتھر پر لکیر کی مانند ہوتا ہے۔۔۔ اور اس کے منہ سے نکلے محبت بھرے دو بول ہی دوسرے فریق کی روح تک کو سرشار کر جاتے ہیں۔۔ لیکن عشق ہے یا نہیں دل اس بات کو ماننے میں کئی بار دھوکا کھا جاتا ہے۔۔ اپنے ہی خیالات کی نفی کرتا انسان دل و دماغ کی عجیب سی جنگ میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔۔ ایسی ہی ایک عجب سی عشق کی داستان ہے “ملک شاہ زین” اور “زوہا شاہ” کی۔۔۔”