یہ کہانی ہے مفرہ اور جازم کی دو کزنوں کی جن میں بھائی بہن والی عقیدت تھی۔اس کہانی میں رشتوں کی بقاء کی خاطر کیسے وہ اپنی ہی چھوٹی عمر کے لڑکے سے نکاح سے رضامند ہوئی۔یہ ناول دوستی کے دوغلے پن کو کھول کر سامنے لائے گا۔
جوانی کی زندگی پر اثر انداز ہوتے بچپن کے واقعات کی عکاسی کرتا ایک ایسا ناول جو آپ کے رونگھٹے کھڑے کردے گا۔جس کے ہر موڑ پر تجسس آپ کے وجود میں اپنے پنجے گاڑے گا۔ایک ایسا ناول جس کے ہر کردار کی کہانی آپ کو خوف میں مبتلا کردے گی۔یہ کہانی محبت یاں بدلے کی نہیں،یہ کہانی ہے اپنے اندر موجود خوف کا سامنا کرنے کی جس کا ہر کردار اپنے اندر ایک درندے کو چھپائے بیٹھا ہے
یہ کہانی حقیقی کرداروں پر مبنی ہے اس میں موجود تمام کردار اس حقیقی دنیا میں موجود ہیں۔ میں اس کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتی آپ لوگ خود اسے پڑھیں اور پھر کوئی اندازہ لگائیں۔
ایک لڑکی کے نام جس نے اپنی خواہشات کو اپنی پہلی ترجیح بنایا اور اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو غلط استعمال کیا اس لڑکی کے نام جس نے خود سے جنگ کی ضمیر کی جنگ اور خود کو معاف کیا ہر غلطی ہر گناہ کے لیے.
یہ کہانی ہے ایک لڑکی کی جو اپنی حدود سے واقف ہے۔اور یہ کہانی ہے اہک لڑکے کی جو اپنی محبت کی حدود کا احترام کرتا ہے ۔ یہ کہانی ہے اس محبت کی جس کو انسان اپنے مذہب کے لہۓ چھوڑ دیتا ہے۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
داستان کی ابتداء ایک گهپ تاریک تہہ خانے سےہوئی۔نشست پانچ،نفوس پانچ،اسیر پانچ۔
لیکن کیا چلتی سانسیں بھی پانچ تھیں؟رسن دار میں بندھے ہاتھ،جسم سے لپٹی خوف کی زنجیریں۔کیا زنجیریں واقعی پانچ تھیں؟یا کوئی تھا جس کے بدن سے جفائیں چمٹی تھیں۔
کہانی کا وسط خوشگوار ہے۔لندن کی گلیاں ہیں،سرمئی سڑکیں،بوڑھی عمارتیں ہیں اور دوستوں کی سنگت ہے۔محبتوں کی شروعاتیں ہیں۔کچھ پرنم الوداع کہتی آنکھیں ہیں۔
کہانی کے اختتام کو جاتی راہیں کٹھن ہیں۔دیس پرایا۔ہر گزرتے پل ہے خوف کا سایہ۔گولیوں کی آوازیں،جسم سے ابلتی خون کی برساتیں۔اس پہ ستم کہ آستين میں چھپی جفائیں۔وہ پانچ لوگ کس کس رنج کا ماتم منائیں۔؟
دہرنے کیسے کئے ستم۔ہوئے بند سب در رحم۔
یہ باب مگر ظالم ہے۔جفا کار ہے،دغا دار اور سیاہ کار ہے۔ملال یہ کہ سنگت ریا کار ہے۔
پانچ سانسیں کیا یونہی چلتی رہیں گی؟
کیا تہہ خانہ لاشیں اٹھائے گا؟
کیا دوست ایک بار پھر جدا ہوں گے؟
باب دہرجلد ہر راز کھولے گا۔یا پھر کوئی پہیلی پیچھے چھوڑے گا؟
یہ افسانہ دو کرداروں کے درمیان نہیں گھومتا ۔ اس میں ایک کردار ہی مکمل ہے ۔ اکثر اوقات ایک کردار ہی کچھ سیکھانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔ ایک کردار کے سنگ ہی مکمل کہانیاں جنم لے جاتی ہیں ۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
گاؤں کی ایک پرعزم لڑکی ڈاکٹر بننے کی خواہش رکھتی ہے۔ اپنے مشکل سفر کے دوران، اسے بے شمار رکاوٹوں کا اور مشکل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، قسمت نے اسے ایک معاون ساتھی کے ساتھ جوڑا جو اس کی طاقت کا ستون بن گیا۔ اپنی غیر متزلزل حمایت، رہنمائی اور محبت کے ذریعے، اس نے اس کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد کی اور اسے اپنے خوابوں کی تعاقب کے لیے حوصلہ افزائی کی۔ کیا اس نے اپنے خوابوں کو فتح کیا؟ تلاش کرنے کے لیے اس متاثر کن کہانی میں غوطہ لگائیں!
پریشے کی کہانی جس نے ماں باپ کی خوشی کیلئے ارسل سے شادی کر لی مگر دونوں میاں بیوی کے درمیان محبت ہونے کے باوجود کوئی اپنا پن نہیں ہے اور دونوں ایک دوسرے سے دور ہیں اور شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی زندگی بہت مختلف ہے اب دونوں کو فیصلہ کرنا ہے