ہم چاہے کسی کو کتنا ہی کیوں نہ مانگ لیں، اگر وہ ہمارا نہیں تو ہم تک آکر بھی چلا جاتا ہے، اور پھر کوئی کسی سے نفرت کرنے لگ جائے۔۔۔۔ محبت سے نفرت تک کا سفر تو پھر انسان کو برباد کر ہی دیتا ہے، کوئی چال چلے یا نہیں مگر دل میں آئی گئی نفرت کی رنجش کہاں رد کی جاتی ہے۔ ہماری بےتحاشا کی گئی دعائیں بھی اگلے کو پوری طرح سے محفوظ نہیں کر سکتی اور خاص طور پر تب جب کوئی آپ کو دل سے آہیں دے چکا ہو۔
دور حاضر کے سنجیدہ اور نازک موضوع پر لکھی گئ سادہ سی تحریر حاشر معاذ کے گرد گھومتی ہے ۔ اپنی ہی ذات میں رہنے ، ڈیپریشن اور سٹریس سے حاشر اور اس کی فیملی کو کیا فیس کرنا پڑا جاننے کیلئے پڑھے راہ فرار
ایک ایسی کہانی ہے جو تاریکی میں بھٹکتی روح کی روشنی کی طرف واپسی کا سفر بیان کرتی ہے۔ یہ صرف ایک فرد کی داستان نہیں، بلکہ ہر اس دل کی ترجمانی کرتی ہے جو دنیا کی چکاچوند میں اپنی حقیقت کھو چکا ہے، لیکن اللہ کی رحمت نے اسے تھام لیا۔
یہ کہانی ان سب لوگوں کے لیے ہے جو اپنی شناخت کی تلاش میں ہیں، جو سچائی کے متلاشی ہیں، اور جو جاننا چاہتے ہیں کہ ہدایت کا سفر کتنا مشکل، مگر کتنا حسین ہوتا ہے
یہ کہانی ہے ایک آزاد ملک میں رہے کر خود کو قید سمجھے والوں کی یہ کہانی ہے ایک معصوم بچی کی یہ کہانی ہے آزادی کی قیمت کی. میں مانتی ہوں پاکستان میں ہم ویسے آزاد نہیں ہے جیسے ہونا چاہیے مگر یہ کہنا کہ ہم سرے سے آزاد ہے ہی نہیں غلط ہے کیونکہ ہمیں آزادی کا اصل مطلب ہی نہیں پتا اس افسانے میں آزادی کا اصل مطلب ہے آزادی کی قیمت ہے اور یہ سبق ہے کہ اگر ہم ملک کو بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں خود کو بدلنا ہوگا