ہمارے معاشرے میں عورت کو اسلام کے نام پر کامیابی کی راہ پر چلنے سے روکا جاتا ہے۔ بعض بچیوں کو تو تعلیم حاصل کرنے سے بھی روک دیا جاتا ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے۔اور بہت سی عورتیں اس غلط تصور کی بنا پر اپنے مذہب کے خلاف ہی کھڑی ہو جاتی ہیں۔ جبکہ ہمارے مذہب نے کچھ حدود ضرور مقرر کی ہیں تاکہ عورت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ عورت انمول ہے۔ مگر عورت کو کامیاب ہونے سے روکا نہیں ہے۔ ہمارے مذہب کی حدود میں رہ کر بلندی تک جانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اور بس یہی میرے افسانے کا اصل مقصد ہے۔
کچھ لوگ اپنی بے سکونی کا علاج دوسروں کو بے سکون کر کے حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر ہر بار قسمت یاوری نہیں کرتی کبھی کبھی وہ کچھ بھی ہوجاتا ہے جس کا انسان گمان بھی نہیں کرسکتا
ایک ایسے انسان کی کہانی جس کی زندگی کا مقصد صرف کھیل تماشہ ہے جو اللہ اور آخرت کو بھول گیا ہے جو عبادات کو زندگی کے آخری حصے کے لیے چھوڑ چکا ہے اس کا دوست اسے اللہ کی طرف بلاتا ہے مگر۔۔۔۔۔
اسے انسان کی کہانی جس کی زندگی ایک خواب بدل دیتی ہے
انسان اپنے رب کے فیصلوں سے لاعلم ہے، وہ اس بات کا اندازہ کبھی نہیں لگا سکتا اور نہ ہی اپنے رب کے فیصلوں کو سمجھ سکتا ہے۔ خدا اپنے بندے کے ساتھ کبھی ناانصافی نہیں کرتا۔ انسان کو اُسی چیز سے نوازتا ہے جس کا وہ حقدار ہوتا ہے۔ انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔ اُس کی کی گئی نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی۔ کسی نہ کسی موڑ پر اللہ نے اپنے بندے کے لیے رہنمائی کے دروازے کھولے رکھے ہوتے ہیں۔ بس ہمیں اُن تک خود پہنچنا ہوتا ہے۔ وسیلوں کے ذریعے اور سیکھے گئے سبق کے ذریعے۔