دنیائے دو روزہ میں ‘”تصنّع “‘ حقیقت سے بالاتر ہے ،اور اِسے بالاتر بنایا ہے تصنّع برتنے والوں نے ۔۔۔۔۔
” ہر کہانی تصنّع آمیز ہے ہر احساس دکھاوا ہے “
کوئی زخمی روح والا جہاں خود کو مضبوط ظاہر کرنے کا جعلی مظاہرہ کر کے شاکر ہو جاتا ہے وہیں کوئی ہمدردیاں بٹورنے کے لیے خود کو مظلوم اور دوسرے کو ظالم بنا دیتا ہے ۔۔۔
تصنّع سے آج تک کوئی نہیں بچ پایا ،کوئی بچنا ہی نہیں چاہتا!
کوئی اسے دنیا میں شمار کر لیتا ہے تو کوئی دینی اموار کا حصہ بنا لیتا ہے ۔۔۔۔
“صالح عمل میں ریاء نیکی نگل لیتی ہے” اور بس عمل بچ جاتا ہے بے مصرف ۔۔۔بے سود۔۔۔۔!
“بلا شبہ ربِ ذوالجلال اعمال سے بھی واقف ہے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے “
تصنّع اصلیت کو چھپا دیتا ہے ہمیشہ کے لیے نہیں لیکن کچھ عرصہ کے لیے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ہمیشہ کے لیے کچھ نہیں ہوتا اس جہاں میں تو بالکل بھی نہیں!
وہ عرصہ سیکنڈز پر محیط ہو یا صدیوں پر ۔۔۔۔۔جیسے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی اصل کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔
ہر بھید کھل جاتا ہے اِس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں۔۔۔!
دنیائے دو روزہ میں ‘”تصنّع “‘ حقیقت سے بالاتر ہے ،اور اِسے بالاتر بنایا ہے تصنّع برتنے والوں نے ۔۔۔۔۔
” ہر کہانی تصنّع آمیز ہے ہر احساس دکھاوا ہے “
کوئی زخمی روح والا جہاں خود کو مضبوط ظاہر کرنے کا جعلی مظاہرہ کر کے شاکر ہو جاتا ہے وہیں کوئی ہمدردیاں بٹورنے کے لیے خود کو مظلوم اور دوسرے کو ظالم بنا دیتا ہے ۔۔۔
تصنّع سے آج تک کوئی نہیں بچ پایا ،کوئی بچنا ہی نہیں چاہتا!
کوئی اسے دنیا میں شمار کر لیتا ہے تو کوئی دینی اموار کا حصہ بنا لیتا ہے ۔۔۔۔
“صالح عمل میں ریاء نیکی نگل لیتی ہے” اور بس عمل بچ جاتا ہے بے مصرف ۔۔۔بے سود۔۔۔۔!
“بلا شبہ ربِ ذوالجلال اعمال سے بھی واقف ہے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے “
تصنّع اصلیت کو چھپا دیتا ہے ہمیشہ کے لیے نہیں لیکن کچھ عرصہ کے لیے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ہمیشہ کے لیے کچھ نہیں ہوتا اس جہاں میں تو بالکل بھی نہیں!
وہ عرصہ سیکنڈز پر محیط ہو یا صدیوں پر ۔۔۔۔۔جیسے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی اصل کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔
ہر بھید کھل جاتا ہے اِس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں۔۔۔!
کہانی محبت جنون پاکیزگی اور دیوانگی کے گرد گردش کرتی ہے۔بنیادی کرداروں کے تصور سے کوسوں دور انکی زندگی کی تصویر بدل کر وہ رکھ دیکھاتی ہے جس کا محور انکی سوچیں کبھی نہیں رہی۔وجہ جنونیت کا شکار وہ کردار ہے جو جنہیں اپنی چاہت حاصل کرنے کا جنون ہمیشہ سے تھا۔مختلف کرداروں کی زندگی کی تصویر جان کر آپ کو کچھ نرالہ پڑھنے کو ملے گا۔
کہتے ہیں کہ خود سے محبت کرنے کے لیے۔۔
انسان کا خوبصورت ہونا لازم ہوتا ہے۔
مگر انسان کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ۔۔
ہر انسان منفرد انداز میں خوبصورت ہوتا ہے۔
اور جان لو تم یہ بات کہ۔۔
خوبصورتی خوداعتمادی کا نام ہے۔
خوداعتمادی کے دو ہی اصول ہیں۔
یا تو تم خود کو جان کو
یا پھر اپنے خدا کو جان لو۔
خالق اور مخلوق کے درمیان
رشتہ صرف محبت کا ہے۔
جیسے کسی تصویر اور مصور کے درمیان
محبت کا تصور ہوتا ہے۔
تصویر کا حسن، مصور کے تصور کا حسن ہے
اور مخلوق کا حسن، خالق کی قدرت کا حسن ہے۔
کسی تصویر کی توہین دراصل مصور کی توہین ہے۔
اور کسی مخلوق کے حسن کی توہین، دراصل خالق کی قدرت کی توہین ہے۔
اگر تم خود سے کبھی محبت نہ کر سکے تو۔
تم حقیقی طور پر خدا سے محبت نہیں کر سکو گے۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی ہے چار کرداروں کی۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں خود سے جڑے عزیز از جان رشتوں کو کھونے کی۔ کہانی ہے صبر کرنے والوں کی، شکر کی،کسی معجزے کے انتظار کی۔ کہانی ہے اس لڑکی کی جو وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس مرد کی جو اپنے خاندان کی بقا کے لیے جان کی بازی لگا دے۔ کہانی ہے تاثیرِ عشقم کی جو رنگ جائے ان کرداروں پر اور دکھا دے اپنے عشق کا اثر۔۔
کہانی کا آغاز ایک خوبصورت محبت کرنے والے لوگوں سے ہوا ہے جو کے ایک ساتھ بہت خوش ہیں۔۔۔ مگر کیا یہ خوشی ان کی زندگی میں ہمیشہ کے لئے رہی گی۔۔یہ تو کوئی نہیں جانتا تھا۔۔
یہ کہانی ہے دو ایسی روحوں کی جو دنیا میں آ کر بھٹک چکی تھیں، اپنا طے شدہ مقصد بھول کر مزین کردہ دنیا میں کھو گئیں تھیں۔ کیا وہ اپنا اصل پہچان کر مقصدِ زیست حاصل کرنے چل پڑیں گی یا دیکھ کر بھی ان دیکھا کر دیں گی؟