یہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جنکی الفت کسی اور کے فریب کی بھیڈ چڑھ گئی،یہ کہانی ہے اپنے آپ سے جڑے رشتوں کو کھودینے کے درد کی،یہ قصہ ہے فریحہ خان کی بے لوث وفا کا اور حریم خان کے عظم کا ۔یہ کہانی ہے ماہین درانی کے صبر کی اور عماد خان کے ظرف کی۔۔
یہ کہانی ہے ایک مغرور شہزادے اور صابر شہزادی کی، جو ایک انہونی کی وجہ سے میل جاتے ہیں۔ یہ کہانی ہے محبت کی، دوستی کی، انتظار کی، دیوانگی کی، کچھ سچے رشتوں کی جو اپنے نہ ہو کر بھی اپنے ہوتے ہیں۔ یہ کہانی ہے انتقام کی، صبر کی، صبر کے اجر کی۔
دل کو چھو لینے والی داستان یہ کہانی ہے نزولِ محبت کی۔
کہانی ہے کسی کی محبت کی، کسی کی دوستی کی، کسی کے انتقام کی کسی کے انصاف کی، کسی کے عشق کی، کسی کی شرارتوں کی اور ایسے مسافروں کی جنہیں اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے مختلف ادوار سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
یہ ناول چار لوگوں کے بارے میں ہے جو کہ حالات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے کرتے عشق کے عروج تک پہنچے۔ یہ کہانی کسی شخص کے خدا سے دور ہونے اور اس سے دوستی کرنے والوں کے بارے میں ہے۔ یہ کہانی نیک و بد دونوں لوگوں کے بارے میں ہے
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
عشق حقیقی ہو یا مجازی۔۔۔۔ واجباتِ عشق میں سب سے پہلے محبوب کی چاہ ضروری ہے۔ یہی تو ہیں واجباتِ عشق کہ محبوب انگلی کا اشارہ کرے اور سورج مڑ جائے، چاند دو ٹکڑے ہو جائے۔ چاہے پھر دنیا کا نظام درہم برہم ہی کیوں نا ہوجائے ۔ صرف محبوب کی انگلی کا اشارہ معنی رکھتا ہے۔
عشق حقیقی ہو یا مجازی۔۔۔۔ واجباتِ عشق میں سب سے پہلے محبوب کی چاہ ضروری ہے۔ یہی تو ہیں واجباتِ عشق کہ محبوب انگلی کا اشارہ کرے اور سورج مڑ جائے، چاند دو ٹکڑے ہو جائے۔ چاہے پھر دنیا کا نظام درہم برہم ہی کیوں نا ہوجائے ۔ صرف محبوب کی انگلی کا اشارہ معنی رکھتا ہے۔
عشق اک سچا جذبہ، جو ازل سے ابد تک قائم رہے گا، اور اسی جذبے میں لپٹے چند ایسے کردار جنہوں نے اس جذبے کو نہ صرف محسوس کیا بلکہ اس کے لئے اپنا آپ وار دیا کسی کے حصے میں ہجر آیا تو کسی کے پاس وصال۔
کہانی ہے ماضی میں کی جانے والی ایک غلطی کی جس نے بدل دی پہچان۔ آئمہ کی زندگی نے بنا دیا اسے نوکرانی۔عرشمان نے ماضی کی کہانی کو دوہرا کر حال میں آئلہ کو دلوائی اس کی پہچان۔یہ کہانی ہے محبتوں کے حاصل کی۔ عقل محدود نہیں ہے عمروں تک۔کہانی کا اختتام ہو گا خوشوں پر۔
عشق حقیقی ہو یا مجازی۔۔۔۔ واجباتِ عشق میں سب سے پہلے محبوب کی چاہ ضروری ہے۔ یہی تو ہیں واجباتِ عشق کہ محبوب انگلی کا اشارہ کرے اور سورج مڑ جائے، چاند دو ٹکڑے ہو جائے۔ چاہے پھر دنیا کا نظام درہم برہم ہی کیوں نا ہوجائے ۔ صرف محبوب کی انگلی کا اشارہ معنی رکھتا ہے۔