مکافاتِ عمل کہانی ہے کسی کےبے انتہا صبر کی،یہ کہانی ہے اپنوں کی ذیادتی کی ،حالات سے لڑتی لڑکیوں کی ، دو بہنوں کی آزمائش کی ،معاشرے کے ظالم قانونوں کی ، دو بہادر بھائیوں کی جو اپنے ملک کی حفاظت کے لیے لگا رہے ہیں جان کی بازی،کھولے گئے ماضی کے راز ،کسی کے گناہ کی ملے گی اسے سزا اور پہنچ جاۓ گے مجرم اپنے انجام تک ،مکافاتِ عمل تک۔
کویت کے شاہی خاندان کی شہزادی، اپنی تاجپوشی کے بعد خطرے میں آ جاتی ہے۔ اس کی حفاظت کے لیے سلطان اسے دوسرے ملک بھیج دیتے ہیں، جہاں مرکزی ہیرو: ایک آرمی افسر اس کا محافظ بن جاتا ہے۔
“تحمّل عشق ” جس کا مطلب ہے کہ(محبّت میں صبر کرنا) ” یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے ارد گرد گھومتی ہے جس کی خوبصورتی اُسکے لیے عذاب بن جاتی ہے ایک ایسا عذاب جو بھی اُسکی لپیٹ میں آئے جل کر خاکستر ہو جائے بہت کم ہوتے ہیں جو ایسے عذاب کو سہ پاتے ہے اور صبر اور محبّت سے اللّٰہ کی آزمائش میں سرخور ہو جاتے ہیں وُہ کیا کہتے ہیں حسن تو ہمیشہ حجابوں میں ہی محفوظ ہوتا ہے اسلام میں عورتوں پر پابندی لگائی ہے وُہ اسکو قید کرنے کے لئے نہیں بلکہ اُسکی حفاظت کے لئے لگائی ہے کاش ہم سمجھ جائے
ٹین ایج یعنی 13 سے 19 سال کی عمر۔۔یہ وہ عمر ہوتی ہے جس میں جو کام یا جو عمل ہم کرتے ہیں وہ ساری زندگی ہمارے ساتھ رہتا ہے۔۔اگر ہم کچھ برا کر رہے ہیں اور اس کے عادی ہو چکے ہیں تو آگے زندگی میں بھی ہم برے ہی رہیں گے۔۔لیکن اگر کچھ اچھا کرتے ہیں تو ہم آگے جا کر ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔۔ٹین ایج کی جو باتیں ہوتی ہیں وہ ہمیشہ یاد رہتی ہیں۔۔جیسے کہ اگر ہم نے کچھ اچھا کام کیا یا برا کیا تو ہمیں وہ یاد رہتا ہے۔۔۔اور اصل زندگی تو شاید ٹین ایج سے ہی شروع ہوتی ہے۔۔ کیونکہ اس میں ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں بہت کچھ پا لیتے ہیں اور کچھ کھو بھی دیتے ہیں۔۔۔اگر اس عمر میں آپ صبر اور برداشت کرنا سیکھ لیں تو آپ کی آگے کی زندگی پر سکون رہتی ہے۔۔۔جو عادتیں اس عمر میں پکی ہو جائیں وہ کبھی نہیں چھوٹتی۔۔اسی لیے کوشش کیجیے کہ اگر آپ بھی ٹین ایج میں ہیں تو اچھی عادتیں اپنائیں۔۔
یہ کہانی ہے کچھ کزنز کی جو ایک دوسرے کے ساتھ دلی طور پر جڑے ہوئے ہیں کچھ حسد اور خاندانی سیاست کی لیکن دیکھنا ہے جیت حسد میں کی گئی نفرت کی ہوتی ہے یا پھر فیملی کے پیار کی۔
یہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جنکی الفت کسی اور کے فریب کی بھیڈ چڑھ گئی،یہ کہانی ہے اپنے آپ سے جڑے رشتوں کو کھودینے کے درد کی،یہ قصہ ہے فریحہ خان کی بے لوث وفا کا اور حریم خان کے عظم کا ۔یہ کہانی ہے ماہین درانی کے صبر کی اور عماد خان کے ظرف کی۔۔
انجانے ہیں سلسلے کہانی ہے جس کی شروعات ہوتی ہے ظلم جبر اور زیادتی سے اور جو آگے جاکر بدل جاتی ہےمحبت جیسے انمول اور خوبصورت احساس میں لیکن محض ایک فریق کے لئے تو کیا اس کا اختتام بھی ہوگا محبت پہ۔۔۔ یہ کہانی جو ایک فریق کے لئے سفر ہے انا گھمنڈ اور تکبر کی بنا پر ظلم زیادتی اور جبر سے لے کر محبت تک کا جب کہ دوسرے فریق کے لئے دکھ تکلیف اور آزمائش سے لے کر بےیقینی اور بدگمانی تک کا تو کیا ایک کی محبت ختم کر پاۓ گی دوسرے کی بدگمانی اور بےاعتباری۔ کیا ملے گی ان دونوں کو ملے گی اپنی منزل آیئے جانتے ہیں انجانے ہیں سلسلے سے۔