آٹھ لڑکیوں کی دوستی پر لکھی گئی یہ ہلکی پھلکی کہانی ہے۔ دوستی کا رشتہ خون کے رشتوں سے بھی گاڑھا ہوتا ہے۔ زندگی دوستوں کے بنا بےرنگ اور بے معنی ہوتی ہے۔ یہ کہانی بھی دوستی ،محبت اور صبر کے اسباق دیتی ہے
یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہمارے معاشرے کے مختلف منفی پہلوؤں کے گرد گھومتی ہے ۔کہانی کے سب کرداروں سے ہمیں ایک سبق ملتا ہے۔یہ کہانی ہم سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے ہے جب روشنی اور تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ہم چاہے تو روشنی کی طرف قدم بڑھائیں چاہے تو تاریکی میں داخل ہو جائیں۔
سلامت رہے دوستانہ ہمارا ایک ایسی تحریر ہے جسے دو رائٹرز مل کے لکھ رہے ہیں۔اس کہانی کا موضوع ایک بےغرض دوستی ہے ۔ یہ شرارتوں سےبھری چھ لڑکیوں کی داستان ہے
بے شک رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں لیکن انہیں ملانے کا ذریعہ خدا نے ہم انسانوں کو بنایا ہے. کوشش کیا کریں جب کبھی کوئی نیا رشتہ قائم کرنے لگیں تو وہ مفاد پرستی سے بالاتر ہو کیونکہ ملاوٹ تو خدا کو بھی ناپسند ہے
یہ یکطرفہ محبت کی کہانی ہے،ایسی لڑکی کی کہانی جو بہت شرارتی طبیعت کی مالک ہوتی ہے۔اُسےاک مغرور لڑکے سے محبت ہوجاتی ہےجبکہ اس مغرور لڑکے کو شرارتی قسم کی لڑکیاں بالکل پسند نہیں ہوتیں ۔ کس طرح ان کی قسمت انہیں ساتھ لائے گی یہ جاننے کے لئے کہانی پڑھیں۔
کہانی میں آپ ملیں گے کچھ ایسے چلبلے کرداروں سے جو آپکے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دے گے ،
اس کہانی میں آپ ملے گے تین دوستوں سے جو کچھ زیادہ ہی پاگل ہیں اور ان کو سدھارنے والے بھی ان سے کم نہیں ہیں،
اس کہانی میں آپ ملیں گے ایک بدتمیز شاگردہ اور انکے سلجھے ہوئے پروفیسر سے،ایک حکم چلانے والے باس اور انکی نافرمان سیکرٹری سے ،ایک کھڑوس ہیرو اور ان پر مرنے والی ڈبل کھڑوس ہیروئن سے اب انکی زندگی آپس میں کیسے الجھتی ہے یہ جاننے کے لئے ناول سے جڑے رہیئے۔
میں نے اسے دعاؤں میں مانگا ہے, سچی اور پاکیزہ محبت کی ہے ہمیشہ…..محبت میں صدق اور پاکیزگی نہ ہو تو محبت کبھی نہیں ملتی اور اگر آپکے رب کی مدد آپکے ساتھ نہ ہو تو آپ کچھ بھی کرلیں آپکو محبت نہیں ملتی
ٹین ایج یعنی 13 سے 19 سال کی عمر۔۔یہ وہ عمر ہوتی ہے جس میں جو کام یا جو عمل ہم کرتے ہیں وہ ساری زندگی ہمارے ساتھ رہتا ہے۔۔اگر ہم کچھ برا کر رہے ہیں اور اس کے عادی ہو چکے ہیں تو آگے زندگی میں بھی ہم برے ہی رہیں گے۔۔لیکن اگر کچھ اچھا کرتے ہیں تو ہم آگے جا کر ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔۔ٹین ایج کی جو باتیں ہوتی ہیں وہ ہمیشہ یاد رہتی ہیں۔۔جیسے کہ اگر ہم نے کچھ اچھا کام کیا یا برا کیا تو ہمیں وہ یاد رہتا ہے۔۔۔اور اصل زندگی تو شاید ٹین ایج سے ہی شروع ہوتی ہے۔۔ کیونکہ اس میں ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں بہت کچھ پا لیتے ہیں اور کچھ کھو بھی دیتے ہیں۔۔۔اگر اس عمر میں آپ صبر اور برداشت کرنا سیکھ لیں تو آپ کی آگے کی زندگی پر سکون رہتی ہے۔۔۔جو عادتیں اس عمر میں پکی ہو جائیں وہ کبھی نہیں چھوٹتی۔۔اسی لیے کوشش کیجیے کہ اگر آپ بھی ٹین ایج میں ہیں تو اچھی عادتیں اپنائیں۔۔