زندگی میں “اپنے” بہت معنی رکھتے ہیں۔ہر چیز کو،ہر کام کو ایک حد تک وقت دینا چاہیے۔کام کے پیچھے لوگوں کو اور لوگوں کے پیچھے کام کو نظرانداز کرنا فقط بیوقوفی ہے۔زندگی میں ہر چیز کا بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔
جو چیز اہم ہوتی ہے انسان اُسے پانے،اُس تک پہنچنے کے لیے محنت اور جدوجہد کرتا ہے۔سوچو وہ چیز مل گئی جس کے پیچھے اپنوں کو ساری زندگی نظر انداز کیا تو آخر میں کیا رہے گا پاس؟اپنے نہیں،دکھ درد بانٹنے والا نہیں تو کیا واقعی کوئی چیز معنی رکھتی ہے؟کیا واقعی لوگوں سے،رشتوں سے،اپنوں سے بھی زیادہ کوئی چیز اہم ہے!؟
یہ کہانی بھی اسی موڑ پر گردش کرتی ہے۔اپنے کام کے پیچھے جنونی مکمل طور پر اپنے آپ کو اُس پر وقف کرنے کے بعد آخر اُسے کیا ملا؟جس کے ساتھ زندگی کی ڈوریں بندھ چکی تھیں جب اُسے ہی نہ سمجھ سکا تو کیا سمجھ سکا؟
یہ کہانی ہے ترکی کے شہر استنبول کے ایک خطرناک علاقے ‘ ادابیلی ‘ کی ۔۔۔
جسے ایک شریف مافیا فیملی چلا رہی تھی ۔۔۔
جب اس علاقے میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور اس خاندان کے سربراہ کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا ۔
تو انکے سب سے چھوٹے بیٹے اور اس گھر کے وارث کو واپس آنا پڑا ۔۔۔۔
اس جنگ نے اسے خود میں ایسا الجھا لیا کہ وہ پھر اس سب سے بھاگ نہیں پایا ۔۔۔۔۔
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جسے یہ تک نہیں معلوم کہ اسکی اصل پہچان کیا ہے؟ ۔۔۔ اسکا باپ اسکا خاندان کون ہے ؟؟؟ اپنا سب کچھ ہار کر جب وہ ادابیلی مینشن پہنچی ۔۔۔۔ تو ایک نیا طوفان اسکا منتظر تھا ۔۔۔۔
ان سب مشکلوں سے کیسے نکلیں گے زہاب اور ہاندے ؟؟؟ یا یہ مشکلیں انہیں اور قریب لے آئیں گی ؟؟؟؟
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
میں نے اسے دعاؤں میں مانگا ہے, سچی اور پاکیزہ محبت کی ہے ہمیشہ…..محبت میں صدق اور پاکیزگی نہ ہو تو محبت کبھی نہیں ملتی اور اگر آپکے رب کی مدد آپکے ساتھ نہ ہو تو آپ کچھ بھی کرلیں آپکو محبت نہیں ملتی
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
سلامت رہے دوستانہ ہمارا ایک ایسی تحریر ہے جسے دو رائٹرز مل کے لکھ رہے ہیں۔اس کہانی کا موضوع ایک بےغرض دوستی ہے ۔ یہ شرارتوں سےبھری چھ لڑکیوں کی داستان ہے
یہ ایک رومانوی ناول ہے جس میں ہماری سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں،خاندانی رشتوں ،مختلف جذبات محبت،عشق
،دوستی،نفرت کو پیش کیا گیا ہے۔۔۔۔یہ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس نے اپنے بچپن کی محرومیوں کو اپنے وجود میں بھر دیا اور
اپنے خول میں بند ہو گیا۔۔۔۔یہ دو پیار کرنے کرنے والوں کی خوب صورت کہانی ہے۔ یہ کہانی ہے محبت کو پانے اور پا کر کھو
دینے کی ۔جس میں محبت نفرت ،لالچ اور قربانی کو اس انداز میں دکھایا گیا ہے کہ قارئین کو اپنے سحر میں جکڑ لے۔۔۔۔۔
ہر انسان کی سوچ مختلف ہے، سوچنے کا انداز الگ ہے، اسے بیان کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے. میری یہ کہانی بھی مختلف لوگوں کے گرد گھومتی ہے جن کی سوچ اپنی منزل کو پا لینے کے لیے مختلف ہے.
کہانی کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے جس منزل کو سوچ کر، آنکھوں کے سامنے رکھ کر، راستہ طے کیا ہے تو وہ منزل وہی ہو…. نہیں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اکثر منزلیں اندیکھی ہی ہوا کرتی ہیں.
یہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جنکی الفت کسی اور کے فریب کی بھیڈ چڑھ گئی،یہ کہانی ہے اپنے آپ سے جڑے رشتوں کو کھودینے کے درد کی،یہ قصہ ہے فریحہ خان کی بے لوث وفا کا اور حریم خان کے عظم کا ۔یہ کہانی ہے ماہین درانی کے صبر کی اور عماد خان کے ظرف کی۔۔
کہانی ہے کسی کی محبت کی، کسی کی دوستی کی، کسی کے انتقام کی کسی کے انصاف کی، کسی کے عشق کی، کسی کی شرارتوں کی اور ایسے مسافروں کی جنہیں اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے مختلف ادوار سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
عشق حقیقی ہو یا مجازی۔۔۔۔ واجباتِ عشق میں سب سے پہلے محبوب کی چاہ ضروری ہے۔ یہی تو ہیں واجباتِ عشق کہ محبوب انگلی کا اشارہ کرے اور سورج مڑ جائے، چاند دو ٹکڑے ہو جائے۔ چاہے پھر دنیا کا نظام درہم برہم ہی کیوں نا ہوجائے ۔ صرف محبوب کی انگلی کا اشارہ معنی رکھتا ہے۔