میں نے اسے دعاؤں میں مانگا ہے, سچی اور پاکیزہ محبت کی ہے ہمیشہ…..محبت میں صدق اور پاکیزگی نہ ہو تو محبت کبھی نہیں ملتی اور اگر آپکے رب کی مدد آپکے ساتھ نہ ہو تو آپ کچھ بھی کرلیں آپکو محبت نہیں ملتی
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
بدلے کی بھڑکتی چنگاریوں میں کون کیا کھوتا ہے اور کیا پاتا ہے؟۔۔اس ناول میں آپکو وہ کردار ملے گے جو ہمارے اردگرد پائے جاتے ہیں لیکن ہم انھیں دیکھ نہیں پاتے یا دیکھ کر بھی انجان بن جاتے ہیں۔۔بھروسے اور یقین کے سفر کی داستان۔۔نفرتوں کو محبتوں میں بدلنے کی داستان۔۔پتھر دل کو موم کر دینے کی داستان .
کہانی ہے کرداروں کی محبتوں نفرتوں اور محرومیوں کے سفر کی،صحیح غلط سے مبرّا فیصلوں کی،کہانی ہے کچھ قیمتی کھو دینے کی اور یہ کہانی ہے اس بات کی دلیل کے رشتوں کو اگر ان کے حصے کا وقت اور محبت نہ ملیں تو خسارے بے انتہا کے ہوجاتے ہیں۔مرکشی کردار کی زبانی ہے یہ بیانی کہانی۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جسکو اغوا کر کے دس سال کے لیے اس کے اپنوں سے جدا کر دیا جاتا ہے‘ یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو اپنے وطن کی محبت میں اپنوں سے ہمیشہ کے لیے دور جانے کی ہمت رکھتا ہے.یہ کہانی ہے پریشے اور ذیشان کی‘ علی اور ایشا کی‘ سالار اور یمنہ کی‘ نیلم اور سارہ کی. یہ کہانی ہے غازی کی
عشق حقیقی ہو یا مجازی۔۔۔۔ واجباتِ عشق میں سب سے پہلے محبوب کی چاہ ضروری ہے۔ یہی تو ہیں واجباتِ عشق کہ محبوب انگلی کا اشارہ کرے اور سورج مڑ جائے، چاند دو ٹکڑے ہو جائے۔ چاہے پھر دنیا کا نظام درہم برہم ہی کیوں نا ہوجائے ۔ صرف محبوب کی انگلی کا اشارہ معنی رکھتا ہے۔
عشق حقیقی ہو یا مجازی۔۔۔۔ واجباتِ عشق میں سب سے پہلے محبوب کی چاہ ضروری ہے۔ یہی تو ہیں واجباتِ عشق کہ محبوب انگلی کا اشارہ کرے اور سورج مڑ جائے، چاند دو ٹکڑے ہو جائے۔ چاہے پھر دنیا کا نظام درہم برہم ہی کیوں نا ہوجائے ۔ صرف محبوب کی انگلی کا اشارہ معنی رکھتا ہے۔
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
کہانی ہے کسی کی محبت کی، کسی کی دوستی کی، کسی کے انتقام کی کسی کے انصاف کی، کسی کے عشق کی، کسی کی شرارتوں کی اور ایسے مسافروں کی جنہیں اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے مختلف ادوار سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
یہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جنکی الفت کسی اور کے فریب کی بھیڈ چڑھ گئی،یہ کہانی ہے اپنے آپ سے جڑے رشتوں کو کھودینے کے درد کی،یہ قصہ ہے فریحہ خان کی بے لوث وفا کا اور حریم خان کے عظم کا ۔یہ کہانی ہے ماہین درانی کے صبر کی اور عماد خان کے ظرف کی۔۔
ہر انسان کی سوچ مختلف ہے، سوچنے کا انداز الگ ہے، اسے بیان کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے. میری یہ کہانی بھی مختلف لوگوں کے گرد گھومتی ہے جن کی سوچ اپنی منزل کو پا لینے کے لیے مختلف ہے.
کہانی کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے جس منزل کو سوچ کر، آنکھوں کے سامنے رکھ کر، راستہ طے کیا ہے تو وہ منزل وہی ہو…. نہیں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اکثر منزلیں اندیکھی ہی ہوا کرتی ہیں.
یہ ایک رومانوی ناول ہے جس میں ہماری سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں،خاندانی رشتوں ،مختلف جذبات محبت،عشق
،دوستی،نفرت کو پیش کیا گیا ہے۔۔۔۔یہ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس نے اپنے بچپن کی محرومیوں کو اپنے وجود میں بھر دیا اور
اپنے خول میں بند ہو گیا۔۔۔۔یہ دو پیار کرنے کرنے والوں کی خوب صورت کہانی ہے۔ یہ کہانی ہے محبت کو پانے اور پا کر کھو
دینے کی ۔جس میں محبت نفرت ،لالچ اور قربانی کو اس انداز میں دکھایا گیا ہے کہ قارئین کو اپنے سحر میں جکڑ لے۔۔۔۔۔
سلامت رہے دوستانہ ہمارا ایک ایسی تحریر ہے جسے دو رائٹرز مل کے لکھ رہے ہیں۔اس کہانی کا موضوع ایک بےغرض دوستی ہے ۔ یہ شرارتوں سےبھری چھ لڑکیوں کی داستان ہے