Novelettes

Phir Hum Bare Ho Gaye

یہ کہانی ہے بچپن سے بڑے ہونے تک اور اس دورانیے میں زندگی کیسے بدلتی ہے،قسمت کیسے بدلتی ہے اور لوگ کیسے بدلتے ہیں اور رشتے بھی اپنے رنگ دکھانے لگتے ہیں،کئی چہرے دوبارہ نظر نہیں آتے اور کیسے بچپن یادِ ماضی بن کر رہ جاتا ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ بچپن کے تصورات،وہم وگمان اور خوش فہمیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں۔

Andekha Wajood

وہ انسان نہیں تھا۔وہ دیکھیں میں ایک ریاست کا شہزادہ لگتا تھا۔
وہ سچ میں ایک شہزادہ تھا۔۔لیکن انسانوں کی دنیا کا نہیں۔۔
بلکہ جنات کی ریاست کا شہزادہ۔۔
اس کی انکھوں کا رنگ ہر لمحے کے ساتھ تبدیل ہوتا تھا ۔۔
وہ ایک جن تھا۔۔
جو عاشق ہو گیا تھا۔۔۔

Mashal e Raah by Tehseen Asghar

یہ کہانی ہے فلسطینی بیٹی کی جو قربانی دینے کے لئے سرگرداں ہے، ایک بہن کی جس نے اپنا بھائی اپنی آنکھوں کے سامنے کھویا ۔۔۔۔۔۔ یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو اللّه کی طرف سے چن لیا گیا ان لوگوں کی آہو پکار خود محسوس کرنے والا ۔۔۔۔۔

Pagal Panti

یہ کہانی ایک فین فکشن ہے جس میں سعدی یوسف خان ، کارل ، حسن سلطان اور حمزہ حیدر علی ہیں ۔ یہ کہانی ہے دوستی کی محبت کی دوستوں پر جان دینے والوں کی یہ کہانی مزاہیہ ہے پر کہیں جزباتی بھی کر دے گی۔

Hukum e Khuda by Amina Mehar

کہانی ایک ایسی لڑکی کی جس نے اپنے پردہ کے لیے اپنوں کی ناراضگی مول لی،اس کا رشتہ ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ گیا تھا،جس کے اپنوں نے ہی اس کا دل دکھایا،کہانی حکم خدا ماننے والی لڑکی کی وہ کہتی تھی اس کے لیے شہزادہ آئے گا اور اللہ نے مرحا حسن کے لیے حماد وسیم کو شہزادہ بنا کر بھیجا جس نے مرحا کے پردے کی عزت کی اور اس سے محبت کی،مرحا حسن کو اپنے دل کی روشنی کہنے والا

Muhabbat Border Paar by Abeera Babar

یہ افسانہ 1947 کی تقسیم کے بعد بچھڑنے والے رشتوں، یادوں اور خوابوں کا نوحہ ہے۔ یہ اُن چھوٹی ریاستوں اور بستیوں کو خراج ہے جنہوں نے ہجرت کا دکھ دل میں بسائے رکھا۔ لکیر نے صرف زمین نہیں، دلوں، رشتوں اور بچپن کی یادوں کو بھی جدا کیا۔ کہانی اُن بچھڑے چہروں اور کھوئے خوابوں کی ہے جو وقت کی گرد میں دب گئے، مگر امید اب بھی زندہ ہے کہ شاید ایک دن سب کچھ پھر سے جُڑ جائے، اور ہم کہہ سکیں: “ہم صرف بچھڑے تھے، بھولے نہیں”۔

Bakht e Muflis by Kainat Jameel Abbasi

کوئی زخموں پر مرہم رکھتا تھا…
کوئی تحریروں سے امیدیں جگاتا تھا…
کوئی سچ کی آنکھ بنا ہوا تھا…
وہ ایک امید تھے، ایک آواز تھے…
ایک روشنی، ایک انقلاب تھے وہ…
مگر امیدیں ٹوٹ گئیں، آوازیں دفن ہو گئیں…
روشنی پر اندھیرے نے راج کر لیا…
اور انقلاب… کبھی آ نہ سکا…
وجہ؟
وہ لوگ… جن کے دلوں میں دل نہیں، پتھر تھے…
جن کے ضمیر مر چکے تھے…
جو لاپرواہ، بےحس، اور خاموش تماشائی بنے رہے…
سب مٹی ہو گئے…
اور جو باقی رہ گئے۔۔
ان کو بچانے بھی کوئی آگے نہیں بڑھا۔
وہ… تنہا رہ گئی…
نم آنکھیں، لرزتے لب،
بہتے آنسو، اور کچھ دعائیں۔۔
چاروں طرف آگ کا طواف…
جس کی تپش اس تک پہنچ رہی تھی۔
اور اس کی آہیں، اس کی پکار…
بس ایک رب سن رہا تھا…
کیا اس کا سننا کافی نہیں؟
کہیں میں اور آپ بھی تکلیف کی شدت میں زبان سے ادا ہونے والی ان بددعائوں میں شامل تو نہیں؟
کیا ہم خاموش تماشائیوں پر عذاب نہیں آئے گا؟
1 11 12 13
Open chat
Hello 👋
How can we help you?