جب موسم، گاڑی اور قسمت عین موقع پر خراب ہو جائیں تو انسان کو کیا کرنا چاہیے؟ جس دن کا آغاز ہی بری خبر سے ہو اس کا انجام بھلا کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ کہانی ہے ان کرداروں کی جن کا مقابلہ ایک دوسرے سے نہیں بلکہ اپنی قسمت سے ہے۔ کیا کوئی اپنی قسمت سے جیت بھی سکتا ہے؟
جوانی کی زندگی پر اثر انداز ہوتے بچپن کے واقعات کی عکاسی کرتا ایک ایسا ناول جو آپ کے رونگھٹے کھڑے کردے گا۔جس کے ہر موڑ پر تجسس آپ کے وجود میں اپنے پنجے گاڑے گا۔ایک ایسا ناول جس کے ہر کردار کی کہانی آپ کو خوف میں مبتلا کردے گی۔یہ کہانی محبت یاں بدلے کی نہیں،یہ کہانی ہے اپنے اندر موجود خوف کا سامنا کرنے کی جس کا ہر کردار اپنے اندر ایک درندے کو چھپائے بیٹھا ہے
اندھیری رات اور اپنے جوابوں کے حصول کے لیے ہاریکا آ یان پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے چلی ۔۔۔ کیونکہ چڑھائی کے نیچے اور چوٹی کے درمیان کہیں اس راز کا جواب ہے کہ ہم کیوں چڑھتے ہیں۔
زندگی جہاں گیلی ہے وہاں بہتر ہے۔
ہر غوطہ ایک نیا ایڈونچر ہے۔
سمندر بلا رہا ہے، اور مجھے غوطہ لگانا ہے۔
گہرائیوں کے چھپے ہوئے خزانوں کو دریافت کرنا۔
اور برق پاشا کو سمندر کی تہہ کو چیرتے اس سے راز نکالنا ایک تھرل لگتا ہے
ہم آگے بڑھتے رہتے ہیں، نئے دروازے کھولتے ہیں، اور نئی چیزیں کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم متجسس ہوتے ہیں اور تجسس ہمیں نئی راہوں پر لے جاتا ہے۔
اور نور ایسمیرے ۔۔ اسے دراصل ایک بیماری لاحق ہے جو کہ لاعلاج ہے ۔۔ اور وہ بیماری ہے “تجسس ” کی
طہ اور عبیرہ ۔۔ وہ ہاتھ ملا کے دریافت کرنا کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اس دنیا کو ۔۔ اور اس دریافت میں وہ اپنی ایک کہانی بناتے ہیں کیونکہ وہ ہمسفر ہیں ۔۔
اور ان سب کے بعد ساحل حریب ۔۔۔ ایک جنگجو ۔۔ وہ دنیا فتح کرنے کا خواب پالے شہر شہر کے سفر پہ گامزن ہے
اس سب میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کس کو یہ دنیا کہاں لے جائے گی ۔۔۔۔ اور کیسے ملا دے گی
۔دوستی دنیا کی سب سے مشکل چیز ہے جسے سمجھانا ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ اسکول میں سیکھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے دوستی کا مطلب نہیں سیکھا، تو آپ نے واقعی کچھ نہیں سیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہانی در حقیقت “روبی” ڈائمنڈ” کے گرد گھومتی ہے جسے کھوجنے پر آفیسر ہارون زمان اور آفیسر انشره كريم معمور ہیں۔ کس طرح سے وہ دونوں اپنے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر اس چوری ہوۓ بیش قیمت روبی ڈائمنڈ کو ڈھونڈنے میں جت جاتے ہیں، یہ آپ کو یہ کہانی پڑھ کر پتا چلے گا.
یہ کہانی ہے اک انا کی ماری غصّے کی تیز لڑکی کی، اک معصوم اور عقلمند حویلی کے اصولوں کے بھینٹ چڑھ جانے والی لڑکی کی، اک ایسے مرد کی جو اپنی پسندیدہ عورت کو حاصل کر کے بھی اس سے دور ہو گیا تھا، اور اک ایسے لڑکے کی جو حویلی کے اصولوں کی آڑ میں ہی خود کی محبّت کو حاصل کر چکا تھا۔
سبز آنکھیں ناول از قلم آمنه خان . یہ کہانی ہے ایک سردار ایان شاہ میر خان کی اور اس کی سردارنی علیزے ہمدان کی یہ ناول پٹھان کلچر ، سرداری ، زبردستی نکاح رومنٹک ، قرآن کے کچھ ٹوپکس کے حوالے آرمی افسر ، اور تھوڑا فنی بھی ہے۔۔
یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
یہ کہانی ایسے کزنز پر ہے جن میں کچھ شوق مزاج کے مالک ہیں اور کچھ سنجیدگی کے دلدادے۔ کچھ لڑاکے سے ، کچھ محبّت بانٹنے والے۔ کچھ گھر میں رونق پھیلانے والے۔
یہ کہانی ہے ایک چنچل سی لڑکی کی جو خواب میں ڈر جایا کرتی تھی۔ ایک ایسے ہیرو کی جو ہیروئن کو پسند کرنے کے باوجود اس سے لڑنے کی چاہ میں رہتا تھا۔ اک ایسی لڑکی کی جس نے خود کے ٹھکرائے جانے کے بعد بھی کوئی گلہ نہ کیا تھا۔
“عشق وہ نہیں ہوتا جس میں محبوب سے تکرار کی جائے۔۔ عشق تو وہ ہوتا ہے کہ محبوب جس موڑ موڑے آپ مڑ جاؤ۔۔ محبوب جو بولے آپ وہ حکم بجا لاؤ۔۔۔ چوٹ محبوب کو لگے اور تکلیف آپ کو ہو۔۔ آنسو محبوب کے نکلیں اور آنکھ آپ کی بھی نم ہو جائے۔۔۔”
“محبوب کے منہ سے نکلا ایک ایک حرف پتھر پر لکیر کی مانند ہوتا ہے۔۔۔ اور اس کے منہ سے نکلے محبت بھرے دو بول ہی دوسرے فریق کی روح تک کو سرشار کر جاتے ہیں۔۔ لیکن عشق ہے یا نہیں دل اس بات کو ماننے میں کئی بار دھوکا کھا جاتا ہے۔۔ اپنے ہی خیالات کی نفی کرتا انسان دل و دماغ کی عجیب سی جنگ میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔۔ ایسی ہی ایک عجب سی عشق کی داستان ہے “ملک شاہ زین” اور “زوہا شاہ” کی۔۔۔”
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔