پیار اور انتقام کی داستان، داستان بچپن کی محبت کی، یہ کہانی اْن دونوں کی ہے جس سے زندگی نے سب کچھ چھین لیا۔ اِس کہانی کو جاننے کے لیے اِن کِرداروں کی دنیا میں جانا بہت ضروری ہے، تو کیا آپ سب اِس کہانی کا حصّہ بَننا چاہیں گے؟
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
اس ناول کی جھلکیاں ہمیں ایک ایسے معاشرے کی سیر کراتی ہیں جہاں تعلیم کو ہر فرد کا بنیادی حق سمجھا جاتا ہے۔ یہ داستان چار بہنوں کی ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ جنس کی بنیاد پر کسی کو کمزور یا بوجھ سمجھنا نہ صرف غلط ہے بلکہ ناانصافی بھی ہے۔ لڑکیاں رحمت ہیں، اور انہیں وہ ماحول فراہم کرنا چاہیے جہاں وہ اپنی اندرونی مضبوطی کو پہچان سکیں اور اسے بروئے کار لا سکیں۔ اس ناول میں آپ کو زندگی کے کئی اہم سبق ملیں گے جو آپ کو سوچنے پر مجبور کر دیں گے
یہ کہانی ہے رب پر یقین رکھنے کی صبر کی رب سے مدد کی۔۔۔ایک دوسرے سے محبت و ہمدردی کی۔۔ملک کے لیے اپنی جان داؤ پر لگانے کی ۔۔۔مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے کی۔۔ہسبینڈ وائف کے ایک دوسرے سے بے لوس محبت کی
یہ کہانی بچپن کے دو دوستوں کی ہے۔جن کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی تھی۔قسمت نے ایسا کھیل کھیلا دونوں کو الگ ہونا پڑا۔12 سال بعد قسمت نے دونوں کا سامنا دوبارہ کروایا۔مگر وقت بدل چکا تھا۔قسمت بدل چکی تھی۔زوہان مصطفی کی محبت نفرت میں تبدیل ہو گئی تھی۔اور نایاب فہیم عباسی زوہان مصطفی کی محبت کا سامنا کرتے کرتے اپنے اخری حد تک پہنچ گئی تھی۔قسمت نے اگے کیا کیا وہ تو کہانی میں پتہ چلے گا۔مگر وقت مرہم بھی ہوتا ہے اور زخم بھی دیتا ہے
یہ کہانی ہے ایک ایسے شخص کی جسے دنیا ڈیول کے نام سے جانتی ہے۔ جس نے اپنی ہی بچپن کی محبت کو ونی میں لیا تھا صرف بدلے کے خاطر۔ یہ جانتے ہوۓ بھی کہ وہ اُسکے بھائی کی منگیتر ہے۔ کیا وہ اُسے وہ مقام اور عزت دے گا جو ایک بیوی کا حق ہوتا ہے۔
“تَوَكُل” محبت، ایمان، اور صبر کی ایک دلکش کہانی ہے جو جدید دور کے پاکستان کی پس منظر میں سیٹ کی گئی ہے۔ داریا، جو ایک شہر میں رہتی ہے، اور ارحان، جو دوسرے شہر میں مقیم ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے غیر متوقع طور پر ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔ ان کی جڑت ایک گہری اور جذباتی محبت میں بدل جاتی ہے، مگر یہ متعدد دل شکنیوں سے بھری ہوئی ہوتی ہے کیونکہ ارحان بار بار داریا کا اعتماد توڑتا ہے۔
داریا کا سفر ایک گہرے موڑ پر آتا ہے کیونکہ اس کی ارحان کے ساتھ محبت اسے اللہ کے قریب کرتی ہے۔ اپنے پختہ نمازوں اور ثابت قدم ایمان کے باوجود، ہر جدائی مایوسی لاتی ہے، لیکن اس کا عزم ایک اعلیٰ منصوبے پر اعتماد کرنے کا مضبوط ہوتا ہے۔ جب ان کی بے ترتیب رشتہ اپنے ٹوٹنے کی حد تک پہنچ جاتا ہے، تو داریا ایک مشکل فیصلہ کرتی ہے اور بیرون ملک اسکالرشپ کے حصول کے لیے
جب موسم، گاڑی اور قسمت عین موقع پر خراب ہو جائیں تو انسان کو کیا کرنا چاہیے؟ جس دن کا آغاز ہی بری خبر سے ہو اس کا انجام بھلا کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ کہانی ہے ان کرداروں کی جن کا مقابلہ ایک دوسرے سے نہیں بلکہ اپنی قسمت سے ہے۔ کیا کوئی اپنی قسمت سے جیت بھی سکتا ہے؟
جوانی کی زندگی پر اثر انداز ہوتے بچپن کے واقعات کی عکاسی کرتا ایک ایسا ناول جو آپ کے رونگھٹے کھڑے کردے گا۔جس کے ہر موڑ پر تجسس آپ کے وجود میں اپنے پنجے گاڑے گا۔ایک ایسا ناول جس کے ہر کردار کی کہانی آپ کو خوف میں مبتلا کردے گی۔یہ کہانی محبت یاں بدلے کی نہیں،یہ کہانی ہے اپنے اندر موجود خوف کا سامنا کرنے کی جس کا ہر کردار اپنے اندر ایک درندے کو چھپائے بیٹھا ہے
اندھیری رات اور اپنے جوابوں کے حصول کے لیے ہاریکا آ یان پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے چلی ۔۔۔ کیونکہ چڑھائی کے نیچے اور چوٹی کے درمیان کہیں اس راز کا جواب ہے کہ ہم کیوں چڑھتے ہیں۔
زندگی جہاں گیلی ہے وہاں بہتر ہے۔
ہر غوطہ ایک نیا ایڈونچر ہے۔
سمندر بلا رہا ہے، اور مجھے غوطہ لگانا ہے۔
گہرائیوں کے چھپے ہوئے خزانوں کو دریافت کرنا۔
اور برق پاشا کو سمندر کی تہہ کو چیرتے اس سے راز نکالنا ایک تھرل لگتا ہے
ہم آگے بڑھتے رہتے ہیں، نئے دروازے کھولتے ہیں، اور نئی چیزیں کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم متجسس ہوتے ہیں اور تجسس ہمیں نئی راہوں پر لے جاتا ہے۔
اور نور ایسمیرے ۔۔ اسے دراصل ایک بیماری لاحق ہے جو کہ لاعلاج ہے ۔۔ اور وہ بیماری ہے “تجسس ” کی
طہ اور عبیرہ ۔۔ وہ ہاتھ ملا کے دریافت کرنا کرنا چاہتے ہیں ۔۔ اس دنیا کو ۔۔ اور اس دریافت میں وہ اپنی ایک کہانی بناتے ہیں کیونکہ وہ ہمسفر ہیں ۔۔
اور ان سب کے بعد ساحل حریب ۔۔۔ ایک جنگجو ۔۔ وہ دنیا فتح کرنے کا خواب پالے شہر شہر کے سفر پہ گامزن ہے
اس سب میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کس کو یہ دنیا کہاں لے جائے گی ۔۔۔۔ اور کیسے ملا دے گی
۔دوستی دنیا کی سب سے مشکل چیز ہے جسے سمجھانا ہے۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو آپ اسکول میں سیکھتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے دوستی کا مطلب نہیں سیکھا، تو آپ نے واقعی کچھ نہیں سیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔