یہ کہانی ہے ایک ایسے کردار کی جو زندگی کی رنگینیوں میں ڈوب کر اپنی آخرت بھلائے ہوئے ہے۔۔۔یہ کہانی ہے اس کردار کی جو اس فانی دنیا کی آساںٔشوں اور چمک دمک میں اس قدر کھو گیا ہے کہ وہ بھول چکا ہے کہ جو گھر وہ یہاں بنا رہا ہے وہ مکڑی کے جالے جیسا انتہائی کمزور گھر ہے
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے اپنی زندگی کے تین سال ایک لاحاصِل شہ کے پیچھے بھاگتے بھاگتے گزار دیے یہ جانے بغیر کہ جو لاحاصِل ہے وہ لاحاصِل ہی رہے گا پھر چاہے آپ اپنی پوری زندگی بھی وقف کر دو اور اگر آپ کو وہ لاحاصِل شہ مل بھی جائے تو آپکو سکون نہیں مل سکے گا
یہ کہانی ہے ان نوجوان سپوتوں کی جن کو محبت ہے اپنی دھرتی سے جو اپنے وطن کی خاطر اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے جو جانتے ہیں اپنا اس دنیا میں آنے کا مقصد کہ جن کو پیسے سے نہیں بلکہ اپنے ملک سے محبت ہے ۔۔
خواب۔۔۔ یہ تتلیوں کی طرع ہوتے ہیں۔۔۔۔ بے اختیار اپنے پیچھے بھاگنے پہ مجبور کردیتے ہیں۔۔۔۔انسان گرتا ہے اس راستے کی مشقتوں کو سہتے ہوئے بہت سی آزمائشوں سے گزرتا ہے مگر اپنا سفر نہیں روکتا اور آخرکار ایک دن وہ اس راستے پہ چلتے چلتے دوڑنا اور دوڑ کر منزل کو پالینا سیکھ جاتا ہے۔۔۔۔اس کہانی میں بہت سے کردار ہیں مرکزی بھی اور ثانوی بھی مگر اس کہانی کا ایک کردار اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے آزمائشوں سے بھرے سفر پہ نکلنے والا وہ شخص ہے جو اس کہانی کو ایک ہی نام دیتا ہے۔۔۔۔
محبت کو بیان کرتی دو جوڑوں کی کہانی جو محبت میں بھی نظریں جھکانے کے قائل ہیں۔ ایک ایسے انسان کی محبت جس نے محبت کو بھی جنگ کی مانند لے لیا کیونکہ ہر پسندیدہ شے کو حاصل کرنا اس کی فطرت ہے۔ ایسی دوستی جو جہالت سے ہدایت کی جانب لے آئی۔ ایسے دوست کی کہانی جو اپنے دوست کے ہر مشکل وقت میں اس کا سہارا بنا۔ اسلامک اصولوں کو بیان کرتی ، معاشرے کے حقائق سے آگاہ کرتی، دوستی اور محبت کی لازوال داستان یار غار
اس ناول کا مختصر حصہ حقیقت پر مبنی ہے جبکہ سارے کردار فرضی ہیں۔ قاری کو رائیٹر کے کچھ خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ یہ ناول اس معاشرے کے دوغلے پن کو کھول کر سامنے لائے گا جس میں والدین کا اپنی اولاد اور دوسرے کی اولاد کے ساتھ کیا جانے والا امتیازی سلوک ہے۔ اس ناول کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں ہے۔
:سُنہرے اپنے
کہانی ہے “اپنوں” کی۔
کہانی ہے “غیروں” کی۔
کہانی ہے “جذبوں” کی
ایسے جذبے جو محبت میں جھُلس جائیں
تو کبھی اُسی محبت میں ٹھنڈے پڑ جائیں۔
کہانی ہے اُن بیٹوں کی، جو اپنے والدین کو سنبھال لیتے ہیں۔
کہانی اُن بیٹوں کی جو اپنے والدین کو رول دیتے ہیں۔
غرض تم اِس کہانی میں رشتوں کا وہ پہلو دیکھو گے، جسے پھر تم اپنے اندر پیدا کرنے کی تقریباً کوشش تو ضرور کروگے۔
کیونکہ الفاظ کبھی رائیگاں نہیں جاتے!
اور جذبات؟؟
“ایک ایسا شخص جس نے مجھے اپنے انتقام کے لئے استعمال کیا ،جس کی منافقت کا عالَم یہ تھا کہ اس نے محبت اور نرمی کی آڑ میں اپنی نفرت کا کچھ یوں برملا اظہار کیا کہ میں آخری وقت تک اسکے مکر و فریب کو پہچان تک نہ سکی ۔جس کے لئے میں صرف ایک مہرہ تھی ۔اس کے سوا میری اسکے دل و نظر میں کوئی وقعت نہیں تھی ۔کیا وہ اس قابل تھا کہ میں اسکے لئے آنسو بہاتی ؟میرے اندر کی عورت نے گوارہ نہیں کیا اس شخص سے آنکھوں کی نمی تک کا تعلق رکھے ۔تو بس مجھ پر اسکے احساسات کا احترام واجب سا ہو گیا ۔”
وہ اب بھی اسے نہیں دیکھ رهی تھی اور وہ اب بھی صرف اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔اسکی بے لچک آواز ،اسکے لب و لہجے کی سرد مہری چینخ چینخ کر بتا رہی تھیں وہ اسکے لئے “کوئی نہیں “تھا ۔بے یقینی کی سرحد پر کھڑا اپنا آپ حیدر کو خود ٹھٹکا رہا تھا ۔وہ غلط نہیں تھی مگر پھر بھی اسکا صحیح ہونا اسکے دل کو اچھا نہیں…
ناول ‘جنونیت ہے یہی‘جس کو آپ سب کے پیار اور محبت نے آگے بڑھنے کا موقع دیا ہے۔اس وجہ سے نے سیزن 2 لکھنے کے بارے میں سوچا گیا ۔اب ہم ہانیہ عثمان اور عاقب علی شاہ کی کہانی کے ساتھ ساتھ ارسلان علی شاہ کی کہانی کو بھی مکمل کریں گے۔اور کچھ نئے کرداروں کا بھی اضافہ کریں گے۔
ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ سے محبت کرتی ہے۔وہ اپنے اقدار پر ڈٹی رہتی ہے۔دنیا والوں کے لیے اللہ کو ناراض نہیں کرتی۔
وہ حرام رشتوں میں گھری نوجوان نسل کواس سب سے نکالنا چاہتی ہے۔وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں اس مریم کی طرح پاک ہو جائیں جس کی مثال اللہ قرآن میں دیتا ہے۔اس جیسی نہ سہی۔۔۔اس کی بیٹیاں ہی بن کر دکھائیں!
زندگی کے سفر میں وہ بھی پرفیکٹ نہیں۔۔۔اس سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔لیکن اچھی لڑکیاں تو وہ ہوتی ہیں جو غلطیوں سےکچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور دوبارہ وہ غلطیاں نہ دہرائیں۔
کہانی ہے کچھ ایسے کرداروں کی جو بے نام سے رشتوں کو نبھاتے خود کہیں گم سے ہوگئے۔
کہانی ہے خود کی تلاش کی اور کہانی ہے میکائیل سلطان کی، کہانی میں آپ ملیں گے کچھ ایسے کرداروں سے جن سے نفرت ہو نہیں سکتی اور محبت شاید آپ کر نا پائے ۔ کہانی کو آپ کیسے لیتے ہیں میں آپ پہ چھوڑتی ہوں لیکن اس کہانی کے ساتھ آپ کو باندھنے کا وعدہ کرتی ہوں میں ۔
ہمسفر جسے پاک ذات نے ہمارے لیے چن لیا ہو، اس کے جملہ حقوق ہمارے ہاں محفوظ کر دیے ہوں. زندگی کے سفر میں ہمسفر کا ہونا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی ہمراہی بھی اہمیت کی حامل ہے۔
اور پھر اس ہمسفر کا ساتھ ہم نہیـــں جانتے کہ وہ ہمارے حق میں بہتر بھی ہے کہ نہیـــں…؟
تو پھر یاد رکھو کہ جیسا مرد ہوگا ویسی عورت ملے گئی.
یہ کہانی ہے “فاطق مراد” کی جسے ایک قدم رکھنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے اور دوسری طرف بنا سوچے سمجھے زندگی کے ہر پل کو ایڈونچر سمجھ کر گزارنے والی، ضدی اور نکچڑی “حدیقہ بتول” کی۔
انسان مکمل کب ہوتا ہے۔۔؟ یہ تو ہمسفرکی ہمراہی ہے جو اس کے نامکمل کو بھی مکمل کر دیتی ہے۔
یہ کہانی ہے مضبوط کردار کی لڑکی کی جو بے بس ہے اپنے سے جڑے رشتوں کی بقاء کے لئے
اکثر ہماری زبان سے نکلنے والے چند شکوے ہمارے سے جڑے رشتوں کی ذندگی برباد کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں اس کہانی میں بھی کچھ ایسا ہی ہے لیکن یہاں رشتے برباد نہیں ہونگے کیونکہ یہاں شکوؤں سے نہیں صبر اور شکر سے کام لیا جائے گا
اگر ہماروں دلوں میں نور ایمان موجود ہو تو ہمارے سے جڑے دلوں میں بھی رفتہ رفتہ ایمان کا نور پھوٹتا ہے جیسے چراغ سے چراغ جلتا ہے
اکثر خواب ہمیں دنیا و آخرت کی حقیقتوں سے روشناس کرواتے ہیں یہاں بھی کسی کی دعا اور پسینے سے شرابور کر دینے والے خواب کسی کو راہِ راست پر لے آئے گے
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو مشکل حالات سے نبردآزما ہوتی ہوئی وقت کی بگھی پہ بیٹھ کر انجان راستوں کے سفر پر نکل گئی۔۔ اب یہ بگھی اسے کہاں لے کر جائے گی جاننے کے لیے پڑھیں ہوم سک۔۔