ایک بچہ ہے جو اپنے تایا تائی پاس رہتا ہے جس کے والدین ماں اور باپ دونوں آرمی میں تھے ۔انہیں عشق تھا پانی اور آسمان سے اور شہادت پائی اور پھر بچہ اپنے ماں باپ کا خواب پورا کر نے کے لیے آرمی میں جا تا ہے
یہ کہانی ایک لڑکی کی ہے جو اپنے اور اس کی زندگی میں آنے والی مشکلات پہ ہے معاشرے کو کس طرح جھیلتی ،رشتوں کو سنبھالتی ہے
ناول “میں کندن ہوں مجھے جلنے دو” حرا طاہر کا ایک اردو ناول ہے جو گھریلو تشدد، خاندانی راز، اور غیر متوقع تعلقات کے گرد گھومتا ہے۔ کہانی نورین کی جدوجہد پر مرکوز ہے جو اپنے ظالم شوہر بہلول احمد کے ستم کا شکار ہے، جو اپنی بیٹی ہالہ کی تعلیم اور شادی کے معاملے میں اس پر ظلم ڈھاتا ہے۔ ہالہ اپنی نانی سیدانی بی کے گھر پناہ لیتی ہے، جہاں اس کا سامنا ابراہیم درانی سے ہوتا ہے، جو بعد میں فاروقی خاندان کے مسٹر فاروقی کا گُمشدہ بیٹا ثابت ہوتا ہے۔ ناول میں فاروقی خاندان کے اندرونی جھگڑے، وراثت کے تنازعات، اور کرداروں کی اپنی پہچان اور انصاف کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دکھایا گیا ہے۔ یہ کہانی رشتے، معافی، اور ماضی کے اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
“سیاہی کا بوجھ” ایک لکھاری ارحم کی کہانی ہے جو پانچ سال بعد قلم اُٹھانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس کے ماضی کے راز اور ایک پراسرار خط اس کا پیچھا کرتے ہیں۔ کئی سوالات اُسے اپنی تقدیر کا سامنا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ کیا وہ اپنے اندر کے بوجھ کو کم کر پائے گا، یا یہ سچ ہمیشہ اس کے پیچھے رہے گا؟
یہ کہانی ایک اِسے لڑکے کی ہے جس نے انتقام کے جنون میں سب کچھ کھو دیا یہ کہانی دوستی میں دھوکا دینے کی ہے یہ کہانی آگ اور شعلوں کے راز کی ہے یہ کہانی ایک اِسے لڑکے کی ہے جس کا جنون انتقام ہے جو جیت کر بھی ہار گیا
یہ کہانی صرف میری زندگی کے چند برسوں کی نہیں، بلکہ اس خود ساختگی کی کہانی ہے جو ہر دل میں پلتی ہے۔ خود ساختگی — یہ وہ ہنر ہے جو ہمیں اپنے دکھوں سے اٹھنے، اپنی کمزوریوں کو طاقت بنانے، اور اپنے خوابوں کی راہ پر چلنے کی ہمت دیتا ہے۔ میں نے اپنی نانو کی دعاؤں، اماں کی محبت، اور اپنی خودی سے سیکھا کہ زندگی ہر موڑ پر ایک نیا سبق دیتی ہے۔ یہ کہانی آپ سب کے لیے ہے — جو اپنے اندر کی آواز کو سنتے ہیں، جو خود کو دوبارہ بناتے ہیں، اور جو ہر حال میں جینا سیکھتے ہیں۔
تقدیر کے پیچیدہ جال میں الجھے جذبات، اور وہ سوالات جن کے جواب کبھی نہیں ملتے۔۔۔اگر آخر میں سب کچھ مٹی بن جانا ہے تو یہ دل اتنی شدت سے کیوں دھڑکتا ہے؟
اگر زبان احساسات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی تو پھر دل انہیں سہنے کے لیے کیوں مجبور ہے؟درد سے لے کر تسلیم تک، خاموشی سے لے کر چیخ تک، اور محبت سے لے کر فنا تک
Arha Durrani comes over to stay at her best friend’s house for Ramadan but finds herself in the midst of a bigger mission, a mission to be cupid in the life of two people. Will Cupid succeed?
یہ ہے ٹوٹے پھوٹے دلہے اور اس کی افلاطون دلہن کے ہسپتال میں ہوئے نکاح کے بعد سے شادی تک کی داستان – جس میں دو نٹ کھٹ، شریر اور پیارے دل آپس میں ملتے ہیں اور یہ بھول جانتے ہیں کہ وہ کبھی اجنبی بھی رہے تھے –
خوابِ ہمراہ ایک خوبصورت محبت کی کہانی پیش کرتی ہے جس میں موجود کرداروں کی اپنی پہچان بنائی گئی ہیں۔ کہانی کے یہ دونوں کردار جن کی زندگی ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں ان کے راستے بھی علحیدہ ہیں لیکن ان کی منزل ہے۔ ایک اپنے خوابوں کو حقیقت بناتا ہے تو دوسرے کا اعتبار صرف حقیقی زندگی پر ہوتا ہے۔
اس شارٹ کامیڈی ناولٹ کو میں نے صرف فن اور مزاح کے لئے ہی لکھا ہے۔
نہ کہ کسی بھی اصل کردار کو برا کہنے یا بتانے کے لئے نہ میں اس دور میں موجود تھی اور نہ ہی میں نے ان سب کی مشقتیں دیکھی ہیں۔
میں نے یہ ناولٹ بس اپنے اس اچانک آجانے والے رات و رات خیال کی وجہ سے لکھا ہے۔
میرا انار کلی یہ اس زمانے سے ریلیٹیٹ لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
میں نے بس اپنے خیال کو اچھے سے آپ سب کے سامنے پیش کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔