جب انسان کو ہر چیز میسر ہو تمام تر آساٸشیں ملی ہوٸی ہوں تو انسان کبھی اپنے اصل مقصد تک پہنچ ہی نہیں سکتا،جب تک در در کی ٹھوکریں نا لگیں جب تک انسان سنبھل ہی نہیں سکتا ، اور جب تک روح پر گہرا زخم نا لگے انسان رب کے سجود جھک ہی نہیں سکتا۔۔۔“
یہ ایک خودسر لڑکی کی کہانی ہے جو دنیا کی رنگینیوں میں گم اپنا گھر ،ماں باپ سب چھوڑ آتی ہے یہ کہانی ہے اپنی تلاش کے سفر کی جو شروع ہوا گمراہی سے اور ختم ہوا اپنی تلاش پر راہِ ہدایت پر۔۔۔
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔