یہ کہانی ہے ایک ڈیوارسی فادر اور ایک سنگل مدر کی، کہانی ہے ارحم اور اجیارہ کی، یہ کہانی ہے ان کے دو معصوم بچوں زیان اور میرال کی اور ان کی زندگی میں موجود خلاء کی اور ان کی چھوٹی چھوٹی معصوم خواہشات کی کہ کیسے اپنے بچوں کی خواہشات کو پورا کرتے قسمت ان دونوں کو ایک دوسرے کے مقابل لے آئی تو کیا کر پائیں گے یہ دونوں اپنے بچوں کی زندگی کا خلاء پر یا پھر ہمیشہ کی طرح قسمت لے گی ان دونوں کا امتحان آئیے جانتے ہیں کچھ خاص سے۔۔۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
کہانی میں آپ ملیں گے کچھ ایسے چلبلے کرداروں سے جو آپکے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دے گے ،
اس کہانی میں آپ ملے گے تین دوستوں سے جو کچھ زیادہ ہی پاگل ہیں اور ان کو سدھارنے والے بھی ان سے کم نہیں ہیں،
اس کہانی میں آپ ملیں گے ایک بدتمیز شاگردہ اور انکے سلجھے ہوئے پروفیسر سے،ایک حکم چلانے والے باس اور انکی نافرمان سیکرٹری سے ،ایک کھڑوس ہیرو اور ان پر مرنے والی ڈبل کھڑوس ہیروئن سے اب انکی زندگی آپس میں کیسے الجھتی ہے یہ جاننے کے لئے ناول سے جڑے رہیئے۔
وفات الحب” کا مطلب ہے “وفات محبت” اور محبت جب انتقام کے سفر میں ہو جائے تو اس کی وفات لازم ہو جاتی ہے۔مگر ایک لفظ “نکاح” بھی ہوتا ہے جو محبت کو جینے کی ایک وجہ بنتا ہے۔ یہ کہانی بھی سیٹھ راحیل اور رجب کی کچھ ایسی ہی محبت کی ہے۔ یہ کہانی ہے دھوکے کی یعنی سیٹھ علی اور حیا کی اور یہ کہانی ہے بدلے کی آگ میں جلتے سیٹھ نواز اور سیٹھ فردوس کی۔
یہ کہانی ہمارے معاشرے کی خواتین پر لکھی گئی ہے جس میں ان کے کئی پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے ان کے کردار کی اہمیت بیان کی گئی ہے ۔ یہ کہانی ایک رسم جسے خون بہا کہا جاتا ہے پر لکھی گئی ہے ۔ خواتین کی زندگی میں پیدا ہونے والی مشکلات اور مجبوریوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ عائلی زندگی کی محبت اور مجبوریوں کے نام یہ کہانی ایک پیغام بھی دیتی ہے ۔
یہ کہانی دو بہت ہی محبت کرنے والے بھائیوں کی ہیں ، ہو ایک دوسرے کے بنا سانس بھی نہ سکتے ہیں، لیکن قسمت کی ستم ظرفی نے اُن میں سے ایک کہ دل میں ایسی بدگمانی ڈالی کہ وہ اپنے بھائی کو تکلیف دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔ اور دو دوستوں کی جو ایک دوسرے کے لیے جان بھی دے دیں اگر دینا پڑی تو بے شک دوستی کبھی کبھی خونی اور کاغذی رشتوں سے زیادہ پائیدار ہوتی ہے اگر دوست سچا ہو تو۔
یہ ایک کرائم فیکشن اسٹوری ہے، جسمیں ہمارے معاشرے میں دو خاموش اور گمنام پہلوؤں کا ذکر ہے، ٹاکسک پیرنٹنگ اور سائیکوپیتھی. کہانی ہے کرداروں کے بھولے ماضی اور ناگہانی مستقبل کی. کہانی کے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ کردار کیسے روپ بدلیں گے یہ جاننے کے لیے آپکو کہانی بھی اُن کرداروں کے ساتھ ساتھ پڑھنا ہوگی
یہ کہانی ہے ان جانبازوں اور جانثاروں کی جنہوں نے اس دنیا کے مشکل راستوں کو چن کر اپنی آخرت کو آسان کر لیا، کہانی ہے جذبہ شہادت کی جس جذبے کو کوئی زوال نہیں، حق اور باطل کی لاکار میں، حلال اور حرام کی تکرار میں جیتا ہے تو بس مٹی کا جانثار۔
زندگی میں کچھ خواہشیں کچھ چاہتیں چند واقعات کی نظر ہو کر حسرت بن کر رہ جاتی ہیں۔۔کہانی کرداروں کی جستجو اور چاہتوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، جو کسی نہ کسی مقام پر پوری ہوتی ہیں یا دل میں دبی حسرت ہو کر رہ جاتی ہیں۔۔
یہ کہانی دو بہت ہی محبت کرنے والے بھائیوں کی ہیں ، ہو ایک دوسرے کے بنا سانس بھی نہ سکتے ہیں، لیکن قسمت کی ستم ظرفی نے اُن میں سے ایک کہ دل میں ایسی بدگمانی ڈالی کہ وہ اپنے بھائی کو تکلیف دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔ اور دو دوستوں کی جو ایک دوسرے کے لیے جان بھی دے دیں اگر دینا پڑی تو بے شک دوستی کبھی کبھی خونی اور کاغذی رشتوں سے زیادہ پائیدار ہوتی ہے اگر دوست سچا ہو تو۔
کہانی میں آپ ملیں گے کچھ ایسے چلبلے کرداروں سے جو آپکے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دے گے ،
اس کہانی میں آپ ملے گے تین دوستوں سے جو کچھ زیادہ ہی پاگل ہیں اور ان کو سدھارنے والے بھی ان سے کم نہیں ہیں،
اس کہانی میں آپ ملیں گے ایک بدتمیز شاگردہ اور انکے سلجھے ہوئے پروفیسر سے،ایک حکم چلانے والے باس اور انکی نافرمان سیکرٹری سے ،ایک کھڑوس ہیرو اور ان پر مرنے والی ڈبل کھڑوس ہیروئن سے اب انکی زندگی آپس میں کیسے الجھتی ہے یہ جاننے کے لئے ناول سے جڑے رہیئے۔