Romantic Novel

Manzil e Ishq Episode 4

یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
یہ داستان ہے منزل عشق کی
یہ کھیل ہے قسمت کا ۔۔۔۔

Manzil e Ishq Episode 5

یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
یہ داستان ہے منزل عشق کی
یہ کھیل ہے قسمت کا ۔۔۔۔

Manzil e Ishq Episode 6

یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
یہ داستان ہے منزل عشق کی
یہ کھیل ہے قسمت کا ۔۔۔۔

Mehwar e Muhabbat

کبھی کچھ کہانیاں ہمیشہ کے لیے ادھوری رہ جاتی ہیں کہ انکا اختتام مرتے دم تک نہ ممکن ہو جاتا ہے اور کبھی کچھ کہانیاں اپنے اختتام پر پہنچ کر ایک نئی کہانی کو جنم دیتی ہے ۔یونہی نئی کہانی کا آغاز پچھلی کہانی کے اختتام کو ایک خوبصورت انداز سے مکمل کرتا ہے ایسی ہی کچھ کہانی ” عالیہ ، زوریز۔۔۔ اور ارمینہ“ کی کہانی تھی جو اپنے اختتام کے باوجود ادهوری رہ گئی تھی۔ جھبی کہانی کے اس موڑ پر حنظلہ اور نیہان کی کھٹی میٹھی نوک جھوک سے بھر پور کہانی کا آغاز ہوا۔ ان دونوں کہانیوں کا آغاز جدا جدا ہے جبکہ اختتام ایک دوسرے سے جوڑا ہوا ہے۔
اس کہانی میں زندگی کے عجب رنگ ، تنہائی کا عذاب ، اولاد کی تڑپ ،محبوب سے جدائی کا کرب ،محبت کی تقسیم، روحانی تسکین ،عشق کی سزا ، موت کی لذت ، آزمائشوں سے راحت تک کا سفر، انسان کا اپنے اصل کی طرف لوٹنا اس دن کی طرف جب اللہ نے تمام روحوں سے اپنی اطاعت کا وعدہ لیا۔۔ دراصل اس پوری کہانی کا مرکز ومحور محبوبِ حقیقی یعنی اللہ کی ذات ہے بیشک جسکو فنا نہیں

Mera Naseb Mere Angan Ki Roshni Ho Tum

دل ایساکےسیدھےبھی کئےجوتےبڑوں کےضدایسی کی خودتاج بھی اٹھاکرنہیں پہنا
“اس شوپنیگ بیگ میں تمہارے کپڑے ہیں۔توپھریہ میرے روم میں کیا کر رہا ہے۔اس بات کا جواب تو تم دے ہی سکتی ہو”۔عاقب اس کی بےنیازی پر اپنے اندر امڈ رہے غصے کے ابال کو کم کرتے ہوئے سنجیدگی سے پوچھا۔
“جی! اس میں موجود کپڑے ضرور میرے لیۓخریدے گئے ہیں لیکن ہیں نہیں۔”شفق آرام سے سینے ہاتھ باندھ کر بولی۔
اب اس بات مطلب؟عاقب کو اسکی بات پر تپ چڑھی۔
“یہ کپڑے آپ کے پیئسوں سے خریدی گئےتھےجو مجھے نہیں چاہئے۔سیمپل۔”شفق نےکاندھےچڑھاکےلاپرواہی سے جواب دیا۔
“کیوں میں حرام کا کماتاہوں۔”عاقب کوتو آگ ہی لگ گئی۔جبکہ شفق کااطمینان قابل دیدتھا۔
“جی ماشاءالله سےآپ محنت سے حلال ہی کماتے ہیں۔لیکن آپ کی اس حلال کمائی کومیں اپنی ذات پرخرچ کرنا حرام سمجھتی بات اصل یہ ہے۔”شفق کااطمینان اب بھی برقرارتھا۔جبکہ عاقب سرتا پاسلگ چکاتھا۔
“دادو نے مجھے تمہیں شوپنگ کرانے کےلئے کہا تھا سو میں نے کرائی تو میں تمہاری اس بکواس کا کیا مطلب نکالوں؟۔”عاقب مٹھیاں بھینچتےہوئےدانت پیس کر بولا۔ورنہ شفق نےاسکابی پی ہائی کرنےمیں کوئی کسرنہیں چھوڑی تھی۔
“دادو نے نکاح کے لۓ کہا کرلی۔دادو نے اس فنکشن میں میرے ساتھ بیٹھنے کے لۓ کہا بیٹھ گئے۔دادو نے یہ شوپینگ کرانے کو کہا کرادی۔اتنے ہی سیدھے ہیں نا آپ؟ شفق نے استہفامیہ اندازمیں جلانےوالی مسکراہٹ کے ساتھ عاقب کاطنزیہ نظروں سےجائزہ لیا۔
“خیر دادو اور اس گھر کے باقی مکینوں کے خلوص اور محبت پر مجھے کوئی شک نہیں ہے یہ تو ان سب کی عنایت ہے مجھ پر لیکن ان کی محبتوں کو میں اپنی خودداری پر فوقیت دوں یہ شفق ابراز کی اناکوگوارانہیں۔نو نیور محبت اپنی جگہ عزتِ نفس اپنی جگہ۔”شفق نفی میں سر ہلاتی قتعت بھرے انداز میں دو ٹوک بولی۔جس پر عاقب کی بھنویں تنی تھی۔
“جب اتنی ہی خوددارہو تو سب کہ منہ پر لینے سے منع کردیتی کمرے میں چپکے سے بیگ رکھ کر لوگوں کے منہ پر منگھڑت جھوٹ بونے کا مقصد؟۔”شفق جو پلٹ رہی تھی عاقب نے پیچھے سے اسکی نازک کلائی کو اپنے مضبوط آہنی ہاتھوں میں سختی سے قید کیا۔
“ان مخلص لوگوں کی محبت کا پاس،اور اس نام نہاد رشتے کا بھرم رکھناسمجھ لیں۔جو رشتہ ہم دونو کے لئے کاغذ جتنی اہمیت بھی نہیں رکھتا۔”شفق نے اپنی کلائی آزاد کی۔
Ohh! now i undrstand
“ہاہاہا ہاہا۔۔مطلب یہ سارا ڈرامہ اس سلسلے میں تھا۔ اس لئے تم سیم ڈریس بس کلر کے فرق سے پہن کرآئی ہوکی مجھے اس سو کالڈ رشتہ سوری پیپر کا یاد دلا سکو۔؟ویسے یار میں تو تمہیں ایک لااوبالی سی بچی سمجھتا تھا لیکن تم تو ٹیپیکل مڈل کلاس لڑکی نکلی کتنا دماغ لگایا ہے۔آئ مسٹ اپریشیٹ ریئلی فئب یار”۔عاقب قہقہ لگا کر دونو ہاتھوں اپر اٹھا کر تالی مارتےہوئے بولا۔
جسٹ شٹ اپ!مسٹرعاقب حیدراگر مجھے بابا اور بھیا کے زبان کا پاس نا ہوتا تومر کر بھی ان پیپرس پرسائین نا کرتی۔اور رہی بات اس تیس ہزار کے معمولی سے ڈریس کی تو یہ کیا اگر میں اپنے باپ بھائیوں سے چاند بھی مانگوں نا تو وہ مجھے وہ بھی لاکر دینے کی آخری کوشش کرینگے۔وہ اسے ساکت چھوڑ کر دور ہوئی پھر پلٹ کر اسے دیکھا۔
اینڈ موسٹ امپورٹنٹ۔میرا کوئی آئیڈیل نہیں ہے اگر ہوتا بھی تواس میں آپ جیسا کوئی گن نا ہوتا۔یہ میرا یقین ہے کیوں کے جنہیں میں پسند کرتی ہوں انکی سوچ اتنی چھوٹی اور گری ہوئی بالکل نہیں ہو سکتی۔وہ نفرت سے پلٹ کر دھرام کی آواز سے دروازہ بند کرتی چلی گئی۔

Muhabbat Aik Jugnu by Nazish Munir

”نہ پھوپھو کا پتہ معلوم ہے، نہ ان کا نمبر یاد رہا اور چل پڑی تہزیب بی بی، پھوپھو کے گھر چھاپہ مارنے کاش! میرا بھی کوئی منکوحہ جہان سکندر جیسا ہوتا، جو میرا سایہ بن کر میرا پیچھا کرتا، مجھے غیر محفوظ راہوں سے بچانے اپنا فرائی پین لے کر پہنچ جاتا۔“وہ خود کو کوس رہی تھی۔ اسے کیا سوجھی کہ ماموں کے بغیر تنہا سفر کرنے نکل پڑی، جبکہ وہ جانتی تھی کہ حقیقت میں کوئی جہان سکندر اسلام آباد میں اس کا منتظر نہیں تھا۔
 ”تمیزدار رولر کوسٹر!“ تبھی کسی نے اس کے سامنے چٹکی بجائی۔ داؤد کا چہرہ اپنی نظروں کے سامنے دیکھ کر اس کا دل رو دینے کو چاہا۔
”تہزیب حمزہ نام ہے میرا۔“دانت پیستے ہوئے اپنا بیگ سنبھالتے وہ پیچھے مڑی۔
” رکو، کہاں جا رہی ہو، چڑیل؟“ اپنے پیچھے اسلام آباد کے شہزادے کی پکار پر وہ رکی۔
 ”کسی پہاڑ سے کودنے۔۔۔بتا دیجیے، کون سا سب سے بلند ہے تاکہ سہولت سے یہ کام سرانجام دے پاؤں۔“
بغیر پلٹے وہ جل کر بولی۔
 ”ابھی ہم اسلام آباد والے اتنے بےمروت نہیں ہوئے کہ اپنی دہلیز پر آئے مہمانوں کو یوں خودکشی کا ویزا دینے لگیں۔“وہ مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے بولا۔

Muhabbat Border Paar by Abeera Babar

یہ افسانہ 1947 کی تقسیم کے بعد بچھڑنے والے رشتوں، یادوں اور خوابوں کا نوحہ ہے۔ یہ اُن چھوٹی ریاستوں اور بستیوں کو خراج ہے جنہوں نے ہجرت کا دکھ دل میں بسائے رکھا۔ لکیر نے صرف زمین نہیں، دلوں، رشتوں اور بچپن کی یادوں کو بھی جدا کیا۔ کہانی اُن بچھڑے چہروں اور کھوئے خوابوں کی ہے جو وقت کی گرد میں دب گئے، مگر امید اب بھی زندہ ہے کہ شاید ایک دن سب کچھ پھر سے جُڑ جائے، اور ہم کہہ سکیں: “ہم صرف بچھڑے تھے، بھولے نہیں”۔
1 5 6 7 11
Open chat
Hello 👋
How can we help you?