کبھی کچھ کہانیاں ہمیشہ کے لیے ادھوری رہ جاتی ہیں کہ انکا اختتام مرتے دم تک نہ ممکن ہو جاتا ہے اور کبھی کچھ کہانیاں اپنے اختتام پر پہنچ کر ایک نئی کہانی کو جنم دیتی ہے ۔یونہی نئی کہانی کا آغاز پچھلی کہانی کے اختتام کو ایک خوبصورت انداز سے مکمل کرتا ہے ایسی ہی کچھ کہانی ” عالیہ ، زوریز۔۔۔ اور ارمینہ“ کی کہانی تھی جو اپنے اختتام کے باوجود ادهوری رہ گئی تھی۔ جھبی کہانی کے اس موڑ پر حنظلہ اور نیہان کی کھٹی میٹھی نوک جھوک سے بھر پور کہانی کا آغاز ہوا۔ ان دونوں کہانیوں کا آغاز جدا جدا ہے جبکہ اختتام ایک دوسرے سے جوڑا ہوا ہے۔
اس کہانی میں زندگی کے عجب رنگ ، تنہائی کا عذاب ، اولاد کی تڑپ ،محبوب سے جدائی کا کرب ،محبت کی تقسیم، روحانی تسکین ،عشق کی سزا ، موت کی لذت ، آزمائشوں سے راحت تک کا سفر، انسان کا اپنے اصل کی طرف لوٹنا اس دن کی طرف جب اللہ نے تمام روحوں سے اپنی اطاعت کا وعدہ لیا۔۔ دراصل اس پوری کہانی کا مرکز ومحور محبوبِ حقیقی یعنی اللہ کی ذات ہے بیشک جسکو فنا نہیں