کہانی ہے رد کر دیے جانے کی، روند دیے جانے کی،مار دیے جانے کی۔
کہانی ہے سمرا یاسین کی، جس کی آنکھیں نوچ لے گئیں، جس کا دل کھروچ دیا گیا۔ جس کی روح کھینچ دی گئی۔
کہتے ہیں کہ خود سے محبت کرنے کے لیے۔۔
انسان کا خوبصورت ہونا لازم ہوتا ہے۔
مگر انسان کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ۔۔
ہر انسان منفرد انداز میں خوبصورت ہوتا ہے۔
اور جان لو تم یہ بات کہ۔۔
خوبصورتی خوداعتمادی کا نام ہے۔
خوداعتمادی کے دو ہی اصول ہیں۔
یا تو تم خود کو جان کو
یا پھر اپنے خدا کو جان لو۔
خالق اور مخلوق کے درمیان
رشتہ صرف محبت کا ہے۔
جیسے کسی تصویر اور مصور کے درمیان
محبت کا تصور ہوتا ہے۔
تصویر کا حسن، مصور کے تصور کا حسن ہے
اور مخلوق کا حسن، خالق کی قدرت کا حسن ہے۔
کسی تصویر کی توہین دراصل مصور کی توہین ہے۔
اور کسی مخلوق کے حسن کی توہین، دراصل خالق کی قدرت کی توہین ہے۔
اگر تم خود سے کبھی محبت نہ کر سکے تو۔
تم حقیقی طور پر خدا سے محبت نہیں کر سکو گے۔
زندگی کی تختی پر کندہ سب سے دلکش لفظ محبت ہے۔
کہانی ہے محبت کی۔۔۔
انتظار کی۔۔۔ فراق کی۔۔۔
درد کی۔۔۔ آہ کی۔۔۔
کہانی ہے محبت سے دیوانہ ہونے تک کی۔۔۔
کہانی ہے مٹی کی۔۔۔ چاک کی۔۔۔
کہانی ہے سُر کی۔۔۔ ساز کی۔۔۔ راگ کی۔۔۔
کہانی ہے اجنبیت سے انسیت کی۔۔۔
کہانی ہے چناب کی۔۔۔ جو ہر بات کا گواہ ہے۔۔۔
کہانی لیلیٰ کی۔۔۔ جس کی آنکھوں کا کوئی دیوانہ ہے۔۔۔
کہانی ہے علی کی۔۔۔ جو کسی کے صدقے اُتارتا ہے۔۔۔
کہانی ہے محبت کی تختی پر کندہ لفظ دکھ کی۔۔۔
محبت اور دوستی کے رنگوں سے سجی ایک خوبصورت داستان۔۔
مکافاتِ عمل کی ایک ایسی کہانی جس میں نفرتوں کا زوال دکھایا گیا ہے۔۔ بے شک خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے، اور ایک مخصوص وقت پر ہر شخص کو بتلا دیا جاتا ہے کہ کسی کی راہیں کانٹوں سے بھر کر اپنے نصیب میں پھول نہیں سجائے جا سکتے۔۔
منزلِ محبت کے ہر کردار نے اپنی جگہ صبر کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔۔
وہ ایک لمحہ، ایک پل، ایک وقت جب صبر کی ضرورت تھی ان سب نے ہر اس لمحے صبر کا دامن تھامے رکھا تھا۔۔
”إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ۔۔“
“بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔۔”
ایک ایسی کہانی جو آپکو صبر کی ضرورت اور اسکے نتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دے گی۔۔
“داستانِ سفر ایک ایسی لڑکی کی جس کی زندگی کا مقصد وہ وعدہ وفا کرنا تھا جو اس سے “کروڑوں سال” قبل لیا گیا تھا”
داستانِ سفر کوئلے سے کندن بننے والوں کی،نعمتوں کی ناقدری کر کے تہی دامن رہ جانے والوں کی،خود سے محبت کرنے والوں کی،خود کو بےمول کر کے بےسکون رہ جانے والوں کی،نظام کے جنگ کی،جیت کے بھی ہار جانے والوں کی۔۔۔
“داستانِ سفر ایک ایسی لڑکی کی جس کی زندگی کا مقصد وہ وعدہ وفا کرنا تھا جو اس سے “کروڑوں سال” قبل لیا گیا تھا”
داستانِ سفر کوئلے سے کندن بننے والوں کی،نعمتوں کی ناقدری کر کے تہی دامن رہ جانے والوں کی،خود سے محبت کرنے والوں کی،خود کو بےمول کر کے بےسکون رہ جانے والوں کی،نظام کے جنگ کی،جیت کے بھی ہار جانے والوں کی۔۔۔
محبت اور دوستی کے رنگوں سے سجی ایک خوبصورت داستان۔۔
مکافاتِ عمل کی ایک ایسی کہانی جس میں نفرتوں کا زوال دکھایا گیا ہے۔۔ بے شک خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے، اور ایک مخصوص وقت پر ہر شخص کو بتلا دیا جاتا ہے کہ کسی کی راہیں کانٹوں سے بھر کر اپنے نصیب میں پھول نہیں سجائے جا سکتے۔۔
منزلِ محبت کے ہر کردار نے اپنی جگہ صبر کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔۔
وہ ایک لمحہ، ایک پل، ایک وقت جب صبر کی ضرورت تھی ان سب نے ہر اس لمحے صبر کا دامن تھامے رکھا تھا۔۔
”إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ۔۔“
“بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔۔”
ایک ایسی کہانی جو آپکو صبر کی ضرورت اور اسکے نتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دے گی۔۔
سیاہ نگری کہانی ہے ایسے کردار کی جو پراسرار ہے۔ کائنات کے چھپے رازوں کو تلاش کرنے کی۔ ایسے میں کیا ہوگا اس کا مقدر؟
کامیاب ہوگا یا پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ تو وقت بتائے گا۔
شہرِ فلسطین پر لکھی گئی ایک ایسی تحریر جو صرف چند کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ مگر اس تحریر کا ایک ایک لفظ انبیاء کی سرزمین پر پلتے لاکھوں حقیقی کرداروں کا عکس ہے۔
عکس لکھا گیا ہے کیوں کہ شہر شہداء کے وہ لوگ آخر میں اپنے دشمنوں کی باتیں نہیں بلکہ اپنے دوستوں کی خاموشی کو یاد رکھیں گے۔
میں نمائش کی کوئی چیز ہوں یا گھنگھرو ہوں کیونکہ میں محض عورت تو نہیں ہوں۔ اس داستان کے اندر، اجنبی بہت زیادہ ہیں۔ جہاں باہمی نا آشنائی غالب ہے۔ تم، مجھ سے ناواقف، اور میں اس کے لیے ایک اجنبی۔ ہر ایک اپنے اندر الگ الگ کہانیوں کو محفوظ کئے ہوئے ہے۔ اپنی انفرادیت میں مختلف۔ سب کی یہ کہانیاں ایک غیر منطقی نتیجے پر اکٹھی ہوتی ہیں۔ مشکلات اور اصل میں متنوع، پھر بھی ایک مشترکہ درد سے متحد۔ ویران اور خستہ حال مکانات یا خوشنما اور احتیاط سے بنائے گئے ٹھکانوں سے نکل کر ٹوٹے پھوٹے، دشوار اور تھکا دینے والے راستوں سے گزرتے ہوئے، ان سب کا اجتماعی سفر ایک واحد منزل پر پہنچتا ہے۔ جسے طلسماتی محل کہا جا تا ہے۔