یہ ناول چار لوگوں کے بارے میں ہے جو کہ حالات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے کرتے عشق کے عروج تک پہنچے۔ یہ کہانی کسی شخص کے خدا سے دور ہونے اور اس سے دوستی کرنے والوں کے بارے میں ہے۔ یہ کہانی نیک و بد دونوں لوگوں کے بارے میں ہے
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو اپنوں سے ہی ٹھکرائی جاتی ہے لیکن قسمت ایک انجان شخص کو اس کا شریکِ سفر بنا دیتی ہے۔ یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو خوابوں کے شہر میں بستی ہے لیکن حادثاتی طور پر اس کا ہمسفر اس کے خوابوں کے شہزادے سے یکسر مختلف ہوتا ہے۔ یہ کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو کسی کی تلاش میں ایسی جگہ جا پھنستا ہے جہاں سے واپسی نا ممکن ہوتی ہے۔ کیا قسمت اسے سب کے سامنے سرخرو کرے گی یا اس کی زندگی اسی اندھیری دنیا میں گزر جائے گی؟
یہ کہانی ہے اس نورے گُل کی جسے اس کے رنگ کی بنا پر پرکھا جاتا ہے جسے لوگ چھوٹی سی عمر میں تانوں سے مار ڈالتے ہیں لیکن وہ کھڑی ہوتی ہے اپنے لئے اپنے سے جڑے رشتوں کے لیے وہ کمزور نہیں ہوتی وہ باہمت ہوتی ہے ۔ یہ کہانی ہے اس مصطفٰی کی جو خود سے دو سال بعی اس سانولی لڑکی کی محبت میں بچپن سے گرفتار ہوتا ہے ۔ وہ کم گو لڑکا اس سے گھنٹوں بیٹھ باتیں کر سکتا تھا ۔ یہ کہانی ہے معاشرے میں پھیلی معاشی مسائل کی کہ وہ لوگوں کو کبھی ان کے طریقوں سے جینے نہیں دیتے ۔ اپنی عزت نفس کے لیے وہ لڑکی کھڑی ہوئی تھی اس نے اپنا آپ ویسے قبول کیا تھا جیسی وہ تھی ۔وہ لڑکا اس کا مضبوط سہارا تھا اس کی پرچھائی وہ ایک اچھا دوست بنا اور پھر ایک اچھا ہمسفر ۔
“خوبصورتی صرف ظاہری نہیں ہوتی بلکہ اندرونی ہوتی ہے اور محبت کی روشنی ہر اندھیرے کو ختم کر سکتی ہے۔”
“عورت” کو میرے مذہب نے ایک عظیم الشان رتبے سے نوازا، بیٹی کے روپ میں رحمت کہلائی، بہن کی صورت میں ٹھنڈک، بیوی کا لبادہ اوڑھے راحت کا سبب بنی اور ماں کا منصب عطا کرنے کے ساتھ ربِ کریم نے جنت کو عورت کے قدموں میں سجا دیا گیا۔ افسوس معاشرے کے ایک طبقے نے رحمت کو زحمت گردانا اور بیٹی کی ولادت معیوب سمجھی جانے لگی لیکن اِسی معاشرے میں ایسے لوگ بھی دیکھنے کو ملے جنہوں نے اس رحمت کے ہونے پر سجدۂِ شکر واجب سمجھا۔ عورتوں کی ایک کہانی جہاں ہر لڑکی کو اپنی منفرد داستان کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ “حور خان” کی کہانی جس کے حقیقی باپ نے اپنے ہاتھوں سے چند گھنٹوں کی معصوم بیٹی ایک غیر کے حوالے کردی، غیروں کے درمیان ناز و نعم سے پلتی اپنے پردے کا مان رکھتی “سیدہ آورش شاہ” کی کہانی ۔ “ماہی شازل شاہ” کی کہانی جو اپنے بھائی کے بدلے ونی کر دی گئی۔ “حریم علی” کی کہانی جس کی قسمت میں ماں باپ کا سایہ تو نہ آیا مگر وہ شاہ زادی بنا کر پروان چڑھائی گئی۔ “فجر مستقیم” کی کہانی جس نے بھائی کی خوشیوں کی خاطر اپنا آپ گروی رکھ دیا۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ٹرمینل ون اس وقت مسافروں کے ہجوم میں ڈوب رہا تھا۔۔۔
وقت کا پردہ قائم تھا اور گھڑی کی سوئی اپنے مقررہ دائرے میں سستی کے ساتھ چکر کاٹ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگ بے خبر تھے، وقت اور جائے کے قفس میں قید۔
آج تین جانوں کو بدلنا تھا، دو سو انتالیس جانوں کو لٹنا تھا، ہزاروں جانوں کو سوگ منانا تھا اور لاکھوں جانوں کو عبرت حاصل کرنی تھی۔ آج وہ ہونے والا تھا جو انہونی تھا، جس کے گواہ بے زبان تھے اور ثبوت مجوف۔
کیا ہوا تھا اس طیارے کی دیواروں کے پار، جب وہ زمین سے ہزاروں فٹ کی بلندی پر آویز تھا؟ کن خیالات نے ان ۲۳۹ جانوں کو گھیرا تھا؟ کون تھے وہ لوگ؟ کون تھا MH370 کا قاتل؟ کون تھا فریب کار اور کون تھے بیکس تماشائی؟
دو سو انتالیس نام، اور جواب۔۔۔ فقط خاموشی۔
کہانی ہے ایک ایسے سانولے مرد کی جو اپنی رنگت کی وجہ سے بچپن سے جوانی تک دهتکار کر شکار رہا۔ پیشے کے وکیل اس مرد کی زندگی میں اچانک ایک بھیگ رات میں آئی وہ حسینہ جو اپنے نکاح سے بھاگی، داؤد کمال سے ٹکرائی اور اس کے قدموں میں بیٹھتی اسے کنٹریکٹ میرج کے لئے پرپوز کر گئی۔ وہ لڑکی اس مرد کو بری طرح اپنی محبت میں جکڑتی خود بھی اس کے سحر میں کھو گئی مگر کیا یہ واقعی حقیقی محبت ہے یا کوئی گہری سازش ؟؟ کیا ہوگا جب دو محبت کرنے والے ہی ایک دوسرے کے مقابل آتے ایک دوسرے پر پستول تان کر مرنے مارنے پر اتر آئیں گے ؟؟
کہانی ہے ایک ایسے مرد کی جو پہلی محبت کے لئے کوئی اسٹینڈ نہ لے سکا مگر ایک افلاطون اور فتنہ لڑکی اسے بری طرح اپنی محبت کے سحر میں جکڑ گئی۔ کیا وہ سچ میں ایک عام سی لڑکی ہے یا پھر کوئی گہرا راز ؟؟
کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو محبت بنی دو سگے بھائیوں کی۔ ایک کو اس نے ٹوٹ کر چاہا تو دونوں سے اس سے عشق کی انتہا کی۔ ایک اسے اپنے بڑے بھائی کی محبت میں گرفتار دیکھ کر بھی خوش تھا تو دوسرا اپنے چھوٹے بھائی کی محبت میں خود کو قربان کر گیا۔ کیا واقعی یہ قربانی کام آئے گی یا وہ لڑکی ہو جاۓ گی ہمیشہ کے لئے دنیا سے خفا ؟؟
رومانس، تهرل ، سسپنس، جذبات اور مزاح سے بھرپور کہانی جکڑ لے گی آپ کو اپنے سحر میں!!!
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو مشکل حالات سے نبردآزما ہوتی ہوئی وقت کی بگھی پہ بیٹھ کر انجان راستوں کے سفر پر نکل گئی۔۔ اب یہ بگھی اسے کہاں لے کر جائے گی جاننے کے لیے پڑھیں ہوم سک۔۔