عصمت گروں کی کہانی جو ایک تكون کے گرد طواف کرتی ہے۔
تکون کے تینوں کردار آپ کو اپنے اپنے حصے کی جنگ لڑتے دکھائی دیں گے۔ جنگ یا جہاد۔۔ کوشش یا مزاحمت۔۔ اسٹراگل یا سروائیول!
اپنے گناہوں کی آلودگی سے،
ماضی کے غم سے یا
مستقبل کے خوف سے۔
اِس جنگ کا انجام کیا ہوگا؟
انجام کو چھوڑیں_ آغاز پر توجہ دیں۔۔۔
“کیونکہ زندگی… اُنہی کی ہوتی ہے۔۔ جو اُس سے لڑنا جانتے ہیں!”
یہ کہانی ہے عروج سے زوال کی
محبت سے بے وفائی کی، زندگی اور موت کی
سب پا لینے کے لالچ اور دولت کی حوس کی
کسی کی بے بسی کی تو کسی کی بے حسی کی
محبت کی خاطر سب سے لڑ جانے کی
اور اپنی ہی محبت کو اپنے ہاتھوں سے قتل کر دینے کی۔۔۔
داستانِ عشق ایک راز، انتقام اور محبت کی داستان ہے، جہاں زایان درویش، ایک بے رحم مافیا ڈان،
اپنے ماضی کے اندھیروں میں قید ہے۔ سیہر حیات، ایک باہمت ڈاکٹر، اس کی زندگی میں روشنی بن کر آتی ہے۔
لیکن جب محبت اور بدلے کا ٹکراؤ ہوتا ہے، تو کیا زایان اپنے زخموں سے نجات پا سکے گا،
یا ماضی کا سایہ ان کی محبت کو برباد کر دے گا؟
نہ پہلے اور نہ اب کبھی شرک کے لیے بتوں کی ضرورت پڑی تھی۔ بت تو بس ایک سمبل ہیں۔ ایک علامت ! ہماری بے وفائی کے ، بدبختی کے ،اور ناشکری کے _ شرک “شک” ہے, یقین کی کمزوری کا ،جس کی جڑیں مندروں میں نہیں ، دلوں میں ہوتی ہیں۔