“زندہ پتلے” ایک ایسی کہانی جو ان کرداروں سے مل کے بنیہے جو کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود پوشیدہ ہیں۔ یہ کردار انجان ہیں لیکن ان کی زندگیاں ہمارے سامنے عیاں ہیں۔ ہم انھیں اپنے آس پاس دیکھ سکتے ہیں اور یہ کردا حقیقی زندگی میں ہونے کے باوجود بھی مورت ہیں، وقت، حالات اور زندگی کے ہاتھوں مجبور ہو کر بنے زندہ پتلے۔
1857 کے دہلی میں رہنے والوں کی داستان۔ ایک شہزادی کی اپنے محبوب سے، ایک سپاہی کی اپنی سر زمین سے، ایک قوم کی اپنی مٹی سے محبت اور دغا کی کہانی۔
شہزادی دُرِ شہوار اور فخرالدین مروان شاہ کے ہجر اور پھر ملن کی داستان۔
محبت اخلاق سے ہوتی ہے۔ انسان کا رویہ یہ بہت اہم کردار ہوتا ہے، محبت کو مزید اجاگر کرنے کے لیے۔ نیت صاف ہو اور یقین پکا ہو تو انتظار۔۔۔۔۔ انتظار رائیگاں نہیں جاتا ہے۔ انتظار کا سفر اور یقین کا سفر سب موجود ہے اس بےلگام سفر میں۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .
عصمت گروں کی کہانی جو ایک تكون کے گرد طواف کرتی ہے۔
تکون کے تینوں کردار آپ کو اپنے اپنے حصے کی جنگ لڑتے دکھائی دیں گے۔ جنگ یا جہاد۔۔ کوشش یا مزاحمت۔۔ اسٹراگل یا سروائیول!
اپنے گناہوں کی آلودگی سے،
ماضی کے غم سے یا
مستقبل کے خوف سے۔
اِس جنگ کا انجام کیا ہوگا؟
انجام کو چھوڑیں_ آغاز پر توجہ دیں۔۔۔
“کیونکہ زندگی… اُنہی کی ہوتی ہے۔۔ جو اُس سے لڑنا جانتے ہیں!”
یہ کہانی ہے عروج سے زوال کی
محبت سے بے وفائی کی، زندگی اور موت کی
سب پا لینے کے لالچ اور دولت کی حوس کی
کسی کی بے بسی کی تو کسی کی بے حسی کی
محبت کی خاطر سب سے لڑ جانے کی
اور اپنی ہی محبت کو اپنے ہاتھوں سے قتل کر دینے کی۔۔۔