کہانی سیدا مہرونیسہ اور شاہمیر نواب خان کے گرد گھومتی ہے۔ مہرونیسہ جو تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہے، باوجود اس کے کہ وہ اپنے والدین کی نظراندازی کا شکار ہے، اس کے بہن بھائی اسے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ دوسری طرف، شاہمیر نواب خان ایک نوجوان سی ای او ہیں، جنہوں نے اپنے والدین کے انتقال کے بعد اپنے خاندان کا کاروبار سنبھالا۔ اسے اپنے چھوٹے بھائی کی پرورش کا بھی ذمہ داری دی گئی ہے۔ چونکہ اس کے پاس کوئی رشتہ دار نہیں ہیں، یہ شاہمیر پر ہے کہ وہ اپنے بھائی کی پرورش کرے۔
ایک کہانی بچپن کے حسین لمحوں کے نام ، اس جگہ کے نام جس سے جدا ہوکر معلوم ہوا کہ وہ درسگاہ کتنی خاص تھی۔ اس دوستی کے نام جو خاص لوگوں کے لیے بہت خاص بھی تھی تو کسی بے وفا کے لیے محض ہتھیار تھی۔ یہ نفرت ، دوستی اور محبت کے سفر کی ہنسی مذاق ، دکھ ،درد آنسوں اور اعتبار جیسے پہلؤں کے اجزاء سے بھرپور کہانی ہے
کہانی محبت جنون پاکیزگی اور دیوانگی کے گرد گردش کرتی ہے۔بنیادی کرداروں کے تصور سے کوسوں دور انکی زندگی کی تصویر بدل کر وہ رکھ دیکھاتی ہے جس کا محور انکی سوچیں کبھی نہیں رہی۔وجہ جنونیت کا شکار وہ کردار ہے جو جنہیں اپنی چاہت حاصل کرنے کا جنون ہمیشہ سے تھا۔مختلف کرداروں کی زندگی کی تصویر جان کر آپ کو کچھ نرالہ پڑھنے کو ملے گا۔
کہانی ایک ایسی لڑکی کی جس نے اپنے پردہ کے لیے اپنوں کی ناراضگی مول لی،اس کا رشتہ ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ گیا تھا،جس کے اپنوں نے ہی اس کا دل دکھایا،کہانی حکم خدا ماننے والی لڑکی کی وہ کہتی تھی اس کے لیے شہزادہ آئے گا اور اللہ نے مرحا حسن کے لیے حماد وسیم کو شہزادہ بنا کر بھیجا جس نے مرحا کے پردے کی عزت کی اور اس سے محبت کی،مرحا حسن کو اپنے دل کی روشنی کہنے والا
اس ناول میں علامتی طور پے راد خاندان کے زریعے کولونائیزیشن کو دکھایا ہے کہ کیسے ایک ملک دوسرے ملک پےمہمان بن کے قابض ہوتا ہےاورپھر اُسے اور اس کی قوم کو نقصان پہنچاتا ہے اور میں نے اس میں یہ بھی دکھایا ہےکہ کیسےمادہ پرستی انسان سے اس کاایمان چھین لیتی ہے۔اس کے علاوہ میں نے نئی نسل کو نفس کے ہاتھوں اپنی عصمت کھوتے دیکھایا ہے اور میں نے سماجی اقدار،روایات،زوبان اور لباس کی اہمیت بتائی ہے۔