Bogi Number Baara (12)
ریل گاڑی کے سفر میں ،ایک دھرتی سے دوسری دھرتی ۔
کچھ خواب آنکھوں کے ،کچھ خیال نئے خطے کے ،ان سب کے درمیان کئی لوگ چلے ۔
وہ لوگ جنہوں نے جانیں لٹائیں ،وہ کہ جنہوں نے عصمتیں برباد کروائیں ۔
ان کی آنکھیں الوہی خواب بنتی تھیں ،انکے ارادے کئی عزم بناتے تھے ۔
وہ لوگ اب نہیں ،وہ خواب برباد ہوئے ،وہ قربانیاں رائیگاں گئیں ۔
کیا خواب ،عزم ،حوصلے ،ہمتیں ،جدوجہد ،قربانیاں کیا یہ سب یونہی غائب ہوجاتا ہے ۔؟
خواب ختم نہیں ہوتے ،آنکھیں بدل جاتی ہیں ،عزم سے دستبرداری نہیں دیتے
انہیں کسی اور کو سونپ دیتے ہیں ،حوصلے ٹوٹتے نہیں کسی اور کے کندھے پہ رکھے جاتے ہیں ۔
مجھ سے سوال کرتے ہو وہ آنکھ کونسی ہے ۔؟وہ کندھے کس کے ہیں ۔؟وہ حوصلے کون جٹائے گا ۔
عزیز من ۔ تم . . . ہاں تم ہو نئے خواب ،مضبوط کندھے ،جواں عزم ،نئے حوصلے ۔ ہاں تم
بس تم ہو بوگی نمبر بارہ کے نئے مسافر