فیری ٹیلز خیالی ہوتی ہیں۔۔جس میں شہزادی اور شہزادہ ایک لمبی مشکلات کی مسافت کے بعد بلآخر ایک ہو جاتے ہیں۔۔اور کہانی ایک حسین مقام پر احتتام پزیر ہو جاتی ہے۔۔
فیری ٹیلز حقیقی بھی ہوتی ہیں۔۔جس کے کردار کسی سلطنت کے شہزادی شہزادہ نہیں ہوتے۔۔بلکہ حقیقی دنیا کے عام کردار ہوتے ہیں۔۔جن کی شروعات تو حسین ہوتی ہے مگر مسافت بدصورت ہوتی ہے اور پھر جانے اس کانٹے دار راستوں سے چھلنی ہونے کے بعد وہ ایک ہوتے بھی ہیں یا نہیں۔۔
اس فیری ٹیل کے کردار بھی محض عام انسان ہیں۔۔جن کے احتتام کا کسی کو علم نہیں۔۔”
ملال ایک ایسا سفر جس کے تین مسافر ہیں براق ہشام، انسپیکٹر منہا، لائلہ سلطان۔ملال ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے اپنی ہی دو سالہ پرانی محبت کی جاسوسی کا ٹاسک ملا تھا۔قسمت نے ایک بار پھر براق کو منہا کے سامنے لا کھڑا کیا تھا مگر کیا براق کا سچ جانے کہ بعد منہا اسے قبول کرے گی؟ملال کے اس سفر میں نا کوئی سیاہ ہے اور نا ہی کوئی سفید نہ کوئی ظالم ہے اور نا کوئی مظلوم۔یہ جرائم سے بھری الگ دنیا ہے جدھر ہر کردار اپنی مثال آپ ہے۔
رامین سکندر نامی ایک لڑکی جو لے پالک ہے لیکن اسے معلوم نہیں بعد میں اس کی منگنی کے دن اسے پتہ چلا اور اس کے منگیتر نے اسے صرف جائیداد کے لیے چھوڑ دیا جس کے بعد وہ بہت دکھی تھی پھر وہ اور اس کی دوست ملیحہ بیچلرز کے لیے لاہور چلی گئیں۔ اور جہاں وہ اپنی دوست ملیحہ کے بھائی یزدان ملک کے بارے میں سوچنے لگتی ہے
لاہور میں ایک نامعلوم شخص نے اسے بہت سے خطوط بھیجے پھر بیچلر کے بعد وہ واپس اسلام آباد چلی گئی جہاں اس کی شادی اس کے دوست کے بھائی کے ساتھ ہو گئی اسے لگتا ہے کہ وہ اس کی دوست کا دوسرا بھائی معید ہے یزدان نہیں بلکہ نکاح پر اس کی دوست ملیحہ اسے بتاتی ہے کہ یزدان وہ شخص تھا جس نے اسے خطوط لکھے اور نکاح کے بعد جب وہ اس سے ملی تو پتہ چلا کہ وہ یزدان ہے معید نہیں
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو ہمیشہ اپنے آپ کو بدقسمت اور غیر محفوظ محسوس کرتی ہے، اور اسے ہر بات میں کمی نظر آتی ہے۔ وہ خود کو کم تر سمجھتی ہے، مگر پھر ایک دن وہ اپنی زندگی میں ایک نئے سفر کا آغاز کرتی ہے۔ اس سفر میں وہ مختلف حالات اور تجربات سے گزرتی ہے، اور آہستہ آہستہ اسے یہ سمجھ آتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کے لیے ایک خوبصورت زندگی تخلیق کی ہے۔ وہ دیکھتی ہے کہ اللہ نے اسے بہت سی مشکلات اور خطرات سے بچایا ہے۔ اس سفر کے دوران، وہ خود سے محبت کرنا سیکھتی ہے اور اپنی اندرونی طاقت کو پہچانتی ہے۔ آخرکار، وہ ایک پختہ اور خوداعتماد لڑکی بن جاتی ہے جس کا واحد مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہوتا ہے۔
یہ ایک کرائم فیکشن اسٹوری ہے، جسمیں ہمارے معاشرے میں دو خاموش اور گمنام پہلوؤں کا ذکر ہے، ٹاکسک پیرنٹنگ اور سائیکوپیتھی. کہانی ہے کرداروں کے بھولے ماضی اور ناگہانی مستقبل کی. کہانی کے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ کردار کیسے روپ بدلیں گے یہ جاننے کے لیے آپکو کہانی بھی اُن کرداروں کے ساتھ ساتھ پڑھنا ہوگی
دنیائے دو روزہ میں ‘”تصنّع “‘ حقیقت سے بالاتر ہے ،اور اِسے بالاتر بنایا ہے تصنّع برتنے والوں نے ۔۔۔۔۔
” ہر کہانی تصنّع آمیز ہے ہر احساس دکھاوا ہے “
کوئی زخمی روح والا جہاں خود کو مضبوط ظاہر کرنے کا جعلی مظاہرہ کر کے شاکر ہو جاتا ہے وہیں کوئی ہمدردیاں بٹورنے کے لیے خود کو مظلوم اور دوسرے کو ظالم بنا دیتا ہے ۔۔۔
تصنّع سے آج تک کوئی نہیں بچ پایا ،کوئی بچنا ہی نہیں چاہتا!
کوئی اسے دنیا میں شمار کر لیتا ہے تو کوئی دینی اموار کا حصہ بنا لیتا ہے ۔۔۔۔
“صالح عمل میں ریاء نیکی نگل لیتی ہے” اور بس عمل بچ جاتا ہے بے مصرف ۔۔۔بے سود۔۔۔۔!
“بلا شبہ ربِ ذوالجلال اعمال سے بھی واقف ہے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے “
تصنّع اصلیت کو چھپا دیتا ہے ہمیشہ کے لیے نہیں لیکن کچھ عرصہ کے لیے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ہمیشہ کے لیے کچھ نہیں ہوتا اس جہاں میں تو بالکل بھی نہیں!
وہ عرصہ سیکنڈز پر محیط ہو یا صدیوں پر ۔۔۔۔۔جیسے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی اصل کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔
ہر بھید کھل جاتا ہے اِس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں۔۔۔!
کہانی ہے کچھ ایسے کرداروں کی جو بے نام سے رشتوں کو نبھاتے خود کہیں گم سے ہوگئے۔
کہانی ہے خود کی تلاش کی اور کہانی ہے میکائیل سلطان کی، کہانی میں آپ ملیں گے کچھ ایسے کرداروں سے جن سے نفرت ہو نہیں سکتی اور محبت شاید آپ کر نا پائے ۔ کہانی کو آپ کیسے لیتے ہیں میں آپ پہ چھوڑتی ہوں لیکن اس کہانی کے ساتھ آپ کو باندھنے کا وعدہ کرتی ہوں میں ۔
یہ کہانی ہے ٹوٹے ہوۓ رشتوں کی, چند یونیورسٹی فیلوز کی اور ایک ان چاہے رشتے کی. یہ کہانی ہے بہادر نقابی لڑکی کی کیونکہ بہادر وہ نہیں ہوتے جو ڈرتے ہی نہیں ہیں بلکے وہ ہوتے ہیں جو ڈر کے باوجود سر نہیں جھکاتے. ایک بزدل لڑکے کی کیونکہ با ادب لڑکے اس دنیا میں بزدل ہی کہلاتے ہیں.