یہ ایک سوئے ہوئے وجود کا سفر ہے —
جہاں خواب حقیقت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں،
اور خاموش روشنی روح کو جگانے آتی ہے۔
یہ کہانی ہے بیداری کی،
رب کی طرف پلٹنے کی اُس صدا کی،
جو ہر نیند میں چھپی ہوتی ہے…
مگر سننے والا ہر کوئی نہیں ہوتا۔
کیونکہ یہ دروازہ ہر کسی پر نہیں کھلتا…
اور جو ایک بار گزر جائے،
وہ واپس نہیں پلٹتا۔
یہ فلسطین کے موجودہ حالات اور ان کی مشکلات کو پیش نظر رکھ کر لکھی گئ ایک تصوراتی کہانی ہے جسکا مقصد چند بے خبر مسلمانوں کو جگانا ہے اور اس سر زمین کے لیے کوشاں ہر اس انسان کے حوصلے بڑھانے کی ایک ادنی سی کوشش ہے جو فلسطین کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ ہر انسان کی کوشش مختلف ہے انداز مختلف ہے مگر منزل اور مقصد یکتا ہے۔ میری قرآن کی ساتھی راحمہ رانا جن کے ساتھ میرا وقت تو بہت قلیل گزرا لیکن انکی چند اہم ایسی کوششیں جنھوں نے مجھے فلسطین کے حالات سے تو باخبر کیا ہی مگر مجھے یہ بھی سکھایا کہ آخر ہم کیا کریں۔تو یہ کہانی ہر اس انسان کے لیے جسے یہ سوال پریشان کیے ہوۓ ہے کہ
حدیہ ایک خاموش، ذہین لڑکی ہے جو کمپیوٹر اسکرین کے پردے کے پیچھے چھپے رازوں کو بے نقاب کرتی ہے۔ ایک دن اسے اپنے والد کی موت کی حقیقت کا سامنا ہوتا ہے، اور ایک انجان آواز اس کے وجود کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ حدیہ کو ایک ایسے کھیل میں دھکیلا جاتا ہے جہاں نہ کوئی چہرہ اصل ہے، نہ کوئی سچ صاف۔ وہ سچ جاننے کے لیے خطرناک راستوں پر چلتی ہے، لیکن ہر قدم پر ایک نیا راز اور نیا دھوکہ منتظر ہوتا ہے۔ عمر — ایک ایسا شخص جو حدیہ کے ماضی اور حال دونوں سے جڑا ہے — کھیل کا آخری کارڈ ہے۔ سوال یہ ہے: کیا حدیہ سچ برداشت کر پائے گی؟ یا پھر انتقام اور سچ کے درمیان کہیں کھو جائے گی؟
“یادوں کا سوداگر” ایک گہرے، جذباتی، اور نفسیاتی سفر کی کہانی ہے۔ مرکزی کردار عریبہ ایک ایسی لڑکی ہے جو اپنی ماں کی موت کے بعد تلخ یادوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایک خواب نما بازار میں اُس کی ملاقات ایک پراسرار شخص عارب سے ہوتی ہے، جو لوگوں کی یادیں خریدتا ہے۔ لیکن ہر سودا ایک قیمت مانگتا ہے — اور وہ قیمت صرف یادیں نہیں، پہچان، احساس، اور روح کا ایک ٹکڑا بھی ہو سکتی ہے۔
یہ کہانی انسانی جذبات، غم، اور پہچان کی تلاش کا ایک علامتی سفر ہے جو قارئین کو آخری سطر تک سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
اس شارٹ کامیڈی ناولٹ کو میں نے صرف فن اور مزاح کے لئے ہی لکھا ہے۔
نہ کہ کسی بھی اصل کردار کو برا کہنے یا بتانے کے لئے نہ میں اس دور میں موجود تھی اور نہ ہی میں نے ان سب کی مشقتیں دیکھی ہیں۔
میں نے یہ ناولٹ بس اپنے اس اچانک آجانے والے رات و رات خیال کی وجہ سے لکھا ہے۔
میرا انار کلی یہ اس زمانے سے ریلیٹیٹ لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
میں نے بس اپنے خیال کو اچھے سے آپ سب کے سامنے پیش کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔
خوابِ ہمراہ ایک خوبصورت محبت کی کہانی پیش کرتی ہے جس میں موجود کرداروں کی اپنی پہچان بنائی گئی ہیں۔ کہانی کے یہ دونوں کردار جن کی زندگی ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں ان کے راستے بھی علحیدہ ہیں لیکن ان کی منزل ہے۔ ایک اپنے خوابوں کو حقیقت بناتا ہے تو دوسرے کا اعتبار صرف حقیقی زندگی پر ہوتا ہے۔
یہ ہے ٹوٹے پھوٹے دلہے اور اس کی افلاطون دلہن کے ہسپتال میں ہوئے نکاح کے بعد سے شادی تک کی داستان – جس میں دو نٹ کھٹ، شریر اور پیارے دل آپس میں ملتے ہیں اور یہ بھول جانتے ہیں کہ وہ کبھی اجنبی بھی رہے تھے –
Arha Durrani comes over to stay at her best friend’s house for Ramadan but finds herself in the midst of a bigger mission, a mission to be cupid in the life of two people. Will Cupid succeed?
تقدیر کے پیچیدہ جال میں الجھے جذبات، اور وہ سوالات جن کے جواب کبھی نہیں ملتے۔۔۔اگر آخر میں سب کچھ مٹی بن جانا ہے تو یہ دل اتنی شدت سے کیوں دھڑکتا ہے؟
اگر زبان احساسات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی تو پھر دل انہیں سہنے کے لیے کیوں مجبور ہے؟درد سے لے کر تسلیم تک، خاموشی سے لے کر چیخ تک، اور محبت سے لے کر فنا تک