Sachi Muhabbat

Ask for More Information

Meet The Author

Sachi Muhabbat

ہر روز کی طرح آج بھی تیسری بار الارم بجنے سے آنکھ کھلی اب اٹھ ھی جاتی ہوں کیا مصیبت ہے یہ الارم بھی۔۔ دل میں یہ کہتے ہوئے مرال اپنے بستر سے اٹھی ،امی جان کی آواز آئی اٹھ جاؤ جلدی اور ناشتہ کرکے جانا۔۔ مرال جو اسکول کالج اور اب یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ تھی مجال ہے کہ صبح کا ناشتہ کرتی۔مسٹرابرار اور مسز حیا ابرار کی دو ہی بیٹیاں تھیں مرال اور ملائکہ ۔۔مرال اپنی ہی دنیا میں مست مگن ہنس مک اور شرارتی لڑکی اور اس کی چھوٹی بہن اتنی ہی سیریس غصے والی۔۔ملائکہ نے ابھی نویں کا امتحان پاس کیا ملائکہ مرال جیسی بالکل بھی نہیں تھی مسٹر ابرار کا ایک بھائ تھا اور انکا ایک ہی بیٹا تھا احسن۔۔ احسن اور مرال ہم عمر تھے لیکن مرال ہمیشہ احسن کو بھائی کہہ کر بلاتی اور احسن مرال اور ملائکہ کو اپنی سگی بہنوں کی طرح پیار کرتا۔مرال شرارتی ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت لمبا قد لمبے بال بڑی آنکھیں اور بہت سمجھدار لڑکی مرال ایک دن یونیورسٹی سے واپس آئی اور ہمیشہ کی طرح امی جان کو ڈھونڈتے ہوئے کچن کی طرف چلی آئی اور آتے ہی کہا ‘امی جان آپ کو پتہ ہے کہ میں نے آج کیا سنا؟ ۔۔امی جان ایسا بھی کیا سن لیا جو آتے ہی میرا سر کھانا شروع کر دیا ۔۔مرال امی جان میری تو ہوائیاں اڑی ہیں آپ کی بھی سن کر اڑ جانی امی جان بتاؤں گی بھی یا صرف ہوائیاں ہی اڑاؤ گی۔۔امی جان ہمارے ایک پروفیسر نے اپنی ہی سٹوڈنٹ سے دوسری شادی کرلی مرال جبکہ جانتی تھی امی کیا کہنے والی ہیں اور جھٹ سے بولی امی جان کیا واقعی پیار اندھا ہوتا ہے؟امی جان پہلے تو مسکرائی پھر کہا بیٹا میں اتنا تو نہیں جانتی لیکن یہ بات تم جان لو کہ پیار اندھا نہیں ہوتا لیکن پیار اس انسان کو اندھا ضرور کر دیتا ہے جو اسے پالیتا ہے جیسے ہی شام ہوئی احسن بزنس کے سلسلے میں اپنے تایا ابو سے ملنے آیا فری ہوا تو تائی امی نے کہا بیٹا احسن کھانا کھا کر جانا احسن کا جواب ہمیشہ کی طرح جی تائ امی جیسا آپکو اچھا لگےاحسن “مرال اور ملائکہ کے کمرے میں گیا اور مرال جو کہ صبح سے اسی بات کو لے کر بیٹھی تھی کہ اس کے پروفیسر نے دوسری شادی کیوں کی اس نے احسن بھائی کو دیکھتے ہی کہا بھائی ایک بات پوچھوں احسن جی پوچھو بھائی اگر آپ کو ایک بار پیار ہو تو دوسری بار پیار ہو سکتا ہے احسن نے ملائکہ کو دیکھا پھر مرال کواور وہ دونوں ہنسنے لگ گئی احسن نے کہا ایسے سوال کیوں پوچھ رہی ہو۰۰۰۰
مرال آج کوئی ایکسیڈنٹ تو نہیں ہوگیا تمہارا ارے نہیں بھائی آج جو ہوا ہے نہ ایکسیڈنٹ سے کچھ زیادہ ہی ہوا اور ایکسیڈنٹ میرا نہیں میرے پروفیسر کا ہوا ہے انہوں نے دوسری شادی اپنی ہی سٹوڈنٹ سے کر لی ہےاحسن تو پھر اس بات سے میرا کیا لینا دینا تمہارا پروفیسر تم اور وہ اسٹوڈنٹ جانے ملائکہ جب تک اس کے پروفیسر کی طلاق نہیں ہو جانی مرال کو سکون نہیں آنا مرال غصے سے ملائکہ کی طرف دیکھتے ہوئے تم نہ اپنی بکواس بند ہی رکھو اتنے میں امی کی آواز آئی نیچے آ جاؤ سب کھانا تیار ہے ملائکہ احسن بھائی آج تو آپ بچ گئےاحسن ہنستے ہوئے میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ آج آکر میں نے غلطی تو نہیں کردی مرال میرا بس چلے نہ تو تم دونوں کو سیڑھیوں سے دھکا دے دو وہ تینوں بھاگتے ہوئے کھانے کے ٹیبل پر پہنچے امی جان انسانوں کی طرح آیا کرو احسن تائ جان میں اور ملائکہ انسان ہی ہیں اپنی بیٹی مرال سے پوچھیں کہ وہ کیا ہے مرال میرا دل کر رہا ہے کہ میں تم دونوں کے کھانے میں زہر ڈال دوں امی جان ہمیشہ کی طرح ان کو سب کو سنبھالتے ہوئے بیٹا کھانے کے وقت لڑتے نہیں ہیں جیسے مسٹر ابرار کھانے کے ٹیبل پر آۓ سب کو جیسے سانپ ہی سونگھ گیا ہو ۔۔
سب نے خاموشی سے کھانا کھایا اور اپنے کمرے میں چلے گئے مرال کی یونیورسٹی میں ایک ہی بیسٹ فرینڈ تھی ماہین ۔۔ ماہین اور مرال کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا ماہین کا ایک ہی بھائی تھا اسامہ۔۔اسامہ نے حال ہی میں اپنی گریجویشن پوری کی تھی اور اسامہ ماہین کو کبھی کبھی یونیورسٹی سے پک اینڈ ڈراپ کرنے آتا ۔۔اسامہ نہایت ہی خوبصورت سفید رنگ سیاہ گھنے بال اور مرال کا کرش تھا۔۔مرال اسامہ کو دیکھنے کے بہانے ماہین کے گھر جایا کرتی مرال اسامہ کا نمبر لینا چاہتی تھی اس نے ماہین کے موبائل سے اسامہ کا نمبر اپنے نمبر پر سینڈ کیا اور گھر آ کر سوچنے لگی کہ کس بہانے سے کال کرو دل ہی دل میں سوچ رہی تھی کہ یہ تو غلط ہے لیکن ایک بار بات کرنے میں کیا حرج ہے ساتھ ہی اس نے یہ بھی سوچا کہ جب آپ کسی سے پیار کرتے ہیں تو اسے بتانے میں دیر نہیں کرنی چاہیے مرال نے اسامہ کے نمبر پر کال کی اسامہ ہیلو کون مرال دھیمی آواز میں جی جی میں مرال ماہین کی فرینڈ اسامہ جی کہیے کیا کام ہے آپ کو مجھ سے مرال ہائے اللہ جی آپ سے ہی توکام ہے سارے اب “اسامہ ایسکیوز می کیا کہا آپ نے ۔کچھ نہیں بس آپ کی آواز سنی تھی
مرال نے یہ کہتے ہوئے کال کاٹ دی۰۰اسامہ مسکرایا کیوں کہ وہ بھی مرال کو پسند کرتا تھا۔اتنے میں مرال کی امی کمرے میں آئی وہ دراصل مرال کو بتانے آئی تھی کہ مرال کے ابو اسکے لئےلڑکا ڈھونڈھ رہے ہیں کیونکہ یہ مرال کا آخری سمیسٹر تھا اور مرال کے ابو چاہتے تھے کہ مرال کی جلد از جلد شادی ہو جائے یہ سب سنتے ہی مرال خاموش ہو گئی اورسر ہلاتے ہوئے امی جان کی ہاں میں ہاں ملائ اور امی جان کے کمرے سے باہر جاتے ہی مرال کی آنکھوں میں آنسو آگئے مرال نے عشاء کی نماز پڑھی اور دعا کی اے اللہ پاک میں نہیں جانتی کہ میرے لئے کیا صحیح ہے اور کیا نہیں میں بس اتنا جانتی ہوں کہ جس پاک ذات نے مجھے بنایا ہے وہ مجھے مجھ سے بہتر جانتا ہےکہ میرے لئے کیا بہتر ہے اور کیا بہترین وہ ابھی جائے نماز سے اٹھی ہی تھی کہ اسامہ کی کال آئی مرال نے اسامہ کی کال کو اگنور کیا کیونکہ مرال کو سمجھ نہیں تھی آ رہی کے وہ اب کیا کرے ۔۔مرال اپنے بستر پر لیٹ گئی اور اپنے آنسو پونچھتے ہوئے موبائل کی طرف دیکھا تو اسامہ کا میسج ” کہ سوری مرال مجھے واقعی آپکی سمجھ نہیں آئی آپ کیا کہنا چاہتی ہیں ؟مرال نے موبائل بند کر کے رکھ دیا اگلے دن جب مرال یونیورسٹی کےلۓ تیار ہو رہی تھی تو ملائکہ بولی خیر تو ہے آج یہ طوفان چپ کیوں مرال نے اسکی بات کا کوئی جواب نہ  دیا اور کمرے سے باہر چلی گئی یونیورسٹی میں بھی وہ سارا دن چپ چاپ ماہین کے ساتھ رہی ۔ماہین کے پوچھنے پے بھی مرال نے ماہین کو کچھ نہ بتایا ۔گھر میں سب مرال کے یوں خاموش ہونے پے پریشان ہو گۓ۔۔مرال جو ایک منٹ خاموش نہ ہوتی ،اسے ایک ہفتہ ہو گیا تھا مرال نے نہ کسی سے بات کی اور نہ ہی کسی سے کوئی سوال پوچھا مرال نے ایک بار پھر اسامہ کو کال کی اسامہ نے پھر سے وہی سوال کیا جی کون مرال غصے سے بولی مجھے لگتا یہی بتاتے میری ساری عمر گزر جانی کہ میں کون ہوں ۔۔اسامہ بلش کرتے ہوئے جی اب ایسی بھی بات نہیں کہیے کیا کام ہے آپکو مجھ سے ،مرال نے ہچکچا تے ہوئے پوچھا اگر آپکو کوئی پسند ہو تو کیا اسے بتانا چاہئے اسامہ حیران ہو کر بولا آپ یہ مجھ سے کیوں پوچھ رہی۔۔مرال اونچی آواز میں کہا ظاہر سی بات جو پسند ہے اسی سے پوچھوں گی ؛اسامہ خاموشی سے مرال کو سن رہا تھا ۰اس سے پہلے اسامہ کچھ کہتا ،مرال نے کہا میں نہیں جانتی کہ میں کیا کر رہی ہوں ۰میں بس اتنا جانتی ہوں کہ میں آپسے پیار کرتی ہوں۰مانا کے لڑکیاں پہلے محبت کا اظہار نہیں کرتی ۰میرا یقین کریں میں اگر ایسا نہ کرتی تو آپکو کھو دیتی ۰اسامہ نے بڑے اطمینان سے مرال کی ساری باتیں سنی وہ جان چکا تھا کہ مرال کیا کہنا چاہ رہی اسامہ نے مرال سے کہا یہ محبت محض ایک خدائی تحفہ ہے اللہ پاک جب کسی ایک انسان کے دل میں دوسرے انسان کی محبت ڈالتا ہے تو یقینا اس میں کوئی نہ کوئی مصلحت چپھی ہوتی۰محبت کرنا اور اسی محبت کا مل جانا اس میں اللہ پاگ کی مرضی شامل ہوتی ۰اگر اللہ نے چاہا تو تمہیں تمھاری محبت ضرور ملے گی۰مرال اسامہ کے یہ الفاظ سن کےبہت مطمئن ہوئی کیونکہ اسنے اس انسان سے پیار کیا تھا جو اسے خدا کے اور نزدیک لے گیا۰
محبت تو وہ ہوتی ہے جو آپ کو خدا کے قریب لے جائے اگلے ہی دن مسٹر ابرار کے چھوٹے بھائی رحمان احسن کے ہمراہ آفس آئے اور کہا بھائی ابرار مجھے احسن نے بتایا کہ آپ مرال بیٹی کے لیے رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں مسٹر ابرار نے کہا جی صحیح سنا آپ نے۰۰ مسٹر رحمان نے کہا میرا ایک بہت اچھا دوست ہے اس کے بیٹے نے ابھی گریجویشن کمپلیٹ کر کے ایئر فورس جوائن کیا ہے اگر آپ کو مناسب لگے تو میں اپنے دوست شاویر سے اس کے بیٹے کے لیے مرال بیٹی کی بات کرو؟مسٹر ابرار نے کہا جی ضرور تم ایسا کرو کل ان کو گھر لے آؤں۰۰ مرال اس بات سے انجان تھی وہ ابو کے انتظار میں سیڑھیوں میں بیٹھی تسبیح کے دانوں کو آگے پیچھے کرتے ہوئے امی جان سے ایک ہی سوال دس بار پوچھ چکی تھی کہ ابو کب آئیں گے مسٹر ابرار نے گھر آتے ہیں اپنی پیاری بیٹی مرال کو بلایا اور کہا بیٹی میں نہیں جانتا کہ تمہارے لئے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں میں نے اس بات کا فیصلہ الله پر چھوڑ دیا ہے جس نے مجھے بیٹی جیسی نعمت سے نوازا ہے اس نے ضرور کچھ نہ کچھ سوچ رکھا ہے یہ سنتے ہی مرال کی آنکھ میں پانی آگیا اور وہ ابو کے گلے لگ کے رونے لگ کے رونے لگ گئی ۰اگلے دن جب مرال فجر کے لئے اٹھی تو امی جان نے کہا مرال آج کوئی فیملی تمہیں دیکھنے کے لیے آ رہی ہے تو آج یونیورسٹی مت جانا مرال نے غصے میں پوچھا امی جان یہ کون سے مہمان ہیں جن کی وجہ سے میں اپنی قربانی دو امی جان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا بیٹا آج تمہیں کوئی دیکھنے آ رہا ہے امی جان کی یہ بات سنتے ہی سسکنے لگی اور کہا امی جیسا آپ چاہیں اور روتے ہوئے کمرے کی طرف چلی گئی جب دوپہر کو مہمان آئے اور مرال کو بلایا تو مرال پہلے تو غصے میں تھی لیکن جب مرال نے اپنے چچا رحمان کے ساتھ بیٹھے اسامہ کے والد اور والدہ کو دیکھا تو وہ سمجھ گئی خدا کا فیصلہ جو کہ اسامہ کے والدین پہلے ہی جانتے تھے مرال کو “ان کو تو جیسے مرال کے ابو کی ہاں کا انتظار تھا مسٹر ابرار نے مرال سے اس کی مرضی پوچھیں مرال نے کہا جیسا آپ بہتر سمجھیں ابو”مسٹر ابرار کو مسٹر شاویر کی فیملی بہت پسند آئی مسٹر ابرار نے اس رشتے کو ہاں کر دی۰ کمرے میں جاتے ہی مرال نے اسامہ کو کال کی اور کہا آپ جانتے تھے ۰” اسامہ نے ہنستے ہوئے جواب دیا جی ہاں محترمہ “مرال نے غصے سے کہا تو پھر آپ نے بتایا کیوں نہیں؟اسامہ نے بڑے ہی آرام سے کہا جب آپ مجھے بنا بتائے پسند کرتی سکتی ہیں تو میں کیوں نہیں؟مرال کی دھڑکن یہ سنتے ہی تیز ہوگی.. اسامہ نے کہا تو پھر کیا خیال ہے ,مرال آپ کو میں محرم کے روپ میں قبول ہوں؟ ” مرال کو تو یہ سب ایک خواب لگ رہا تھا وہ خاموش رہی ،اسامہ “ہیلو مرال کہاں کھو گئی ؟” میں نے کچھ پوچھا ہے ؟مرال نے گہری سانسیں بھرتے ہوئے جواب دیا، “جب میرے الله کو قبول تو پھر آپکی مرال کو بھی آپ دل و جان سے قبول
ختم شد

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Sachi Muhabbat”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?