Zindagi

Ask for More Information

Zindagi by Eman Khan

ہم سب کی نظر میں زندگی کے بارے میں الگ الگ خیالات ہیں ۔کسی کی نظر میں زندگی امتحان ہے تو کسی کی نظر میں زندگی سبق ہے میری نظر میں زندگی ایک سفر ہے جہاں پر صحرا بھی آتے ہے ۔اور سبز باغات بھی آتے ہیں۔کہیں گرمی ہوتی ہے تو کہیں سردی ۔کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ بس سفر جلدی ختم ہو جائے تو کہیں اگر کوئی جگہ اچھی لگنے لگے تو کہتے ہیں کہ سفر کبھی ختم نہ ہو ۔ہم میں سے بہت سے لوگ زندگی کو گزار رہے ہیں زندگی کو جی نہیں رہے زندگی گزارنے کا نام نہیں ہے زندگی جینے کا نام ہے ۔گزر ہی تو جاتی ہے زندگی چاہے آپ خوش ہو کر گزارے  یا غم زدہ ہو کر ۔تو کیا یہ اچھا نہیں ہوگا  کے ہم زندگی کو خوش ہو کر گزارے۔کیا ہم ایسی زندگی نہیں گزار سکتے جس سے لوگوں کو اور ہمارے نفس کو خوشی حاصل ہو ۔لوگوں کو خوش کرنا بھی تو ایک طرف سے ثواب ہی ہوتا ہے ۔جب ہماری خود کی زندگی خوشحال نہیں ہوگی تو ہم لوگوں کو کیسے خوش کریں گے ۔جو لوگ اپنی زندگی میں خوش نہیں ہوتے وہ لوگوں کو کبھی خوش نہیں رکھ سکتے ۔ہمیں اپنی زندگی سے محبت نہیں ہوتی ہمیشہ دوسروں کی زندگی کو خود سے بہتر زندگی تصور کرتے ہیں ۔جہاں تک ہماری زندگی ہے کیا کمی ہے ہماری زندگی میں کپڑوں کی خوراک کی پڑھائی کی بس اگر کمی ہے تو صرف پیار، محبت کی شفقت کی عزت کی ۔کیا ہم  اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے ۔کیا ہمیں کبھی یہ خیال آیا ہے کے جب ہم اللّه کے سامنے ہونگے ۔جب اللّه پوچھے گا ۔کیا کیا زندگی میں تو کیا کچھ ہوگا ھمارے پاس بتانے کے لیے ۔میں نے ایک کتاب میں ایک چڑیا کی کہانی پڑھی تھی ۔کہتے ہیں جنگل میں آگ لگ گئی اور اتنی خوفناک آگ دیکھتے ہوئے سارے جانور جنگل سے باہر بھاگے ۔جنگل میں ایک درخت پر چڑیا کا گھونسلا تھا۔چڑیا نے جب آگ دیکھی تو تو جلدی سے  جنگل کے پاس موجود ندی کے کنارے پہنچی ۔اس نے  اپنی چونچ میں پانی کی چند بوندیں بھری اور جنگل کی آگ پر پھینکنا شروع کر دی ۔یہ عمل اس نے کئی بار کیا ۔اسی دوران جنگل کے بادشاہ شیر کی نظر اس پر پڑ گئی ۔شیر بولا کہ اے چڑیا !تیری چند پانی کی بوندیں کہاں جنگل کی آگ بجھا دے گی۔چڑیا نے کہا ،بادشاہ سلامت آپ کا سوال اتنا اہم نہیں کے یہ چند بوندیں  کہاں جنگل کی آگ بجھا دے گی ؟بلکہ سوال اس بادشاہ کل کائنات کا اہم ہوگا جو مجھ سے آخرت روز پوچھے گا ۔کے  اے  چڑیا جب پورا جنگل آگ سے جھلس رہا تھا تو تو  نے اس جنگل کی آگ بجھانےکیلئے  کیا کیا؟تب میں انتہائی ادب اور احترام سے  اپنے اللّه  کو یہ بتا سکوں گی کے اے مالک کل کائنات !جب جنگل جل رہا تھا تو میں نے اسے بچانے کے لیے اپنی حیثیت  کے مطابق چند بوندیں پانی کی پھینکی تھی۔
اور میرا مالک خوش ہو کر فقط اتنا کہہ دے گا کہ جا چڑیا  آج میں تجھ سے راضی ہوا۔
جب آخرت کے روز اللّه  ہم سے چڑیا کی طرح پوچھے  گا ۔کے اے میرے بندے یا بندی جب دنیا میں نفرت عروج پر تھی عدل و انصاف ختم ہو گیا تھا ۔تو اے میرے بندے  یا بندی تو نے کیا کیا ۔نفرت کو ختم کرنے کی کوشش کی عدل و انصاف کو قائم رکھنے کی کوشش کی ؟
ہماری زندگی سے نفرت تب ہی ختم ہوگی جب ہم اپنے آپ سے اپنی زندگی سے نفرت نہیں کریں گے ۔زندگی اس لئے تو نہیں ہوتی کہ ہم اپنے وجود سے نفرت میں اور لوگوں سے نفرت میں گزار دیں ۔ کم از کم آپ کی زندگی کسی کے لئے نفع بخش تو ہو ۔
انسانوں کو نفرت کی ضرورت نہیں ہوتی انسانوں کو محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔کبھی اگر کسی کو آپ عزت دیتے ہو تو بدلے میں وہ آپ کو ڈبل  عزت دے گا  ۔
جس دن ہماری زندگی سے نفرت نامی لفظ نکل گیا اس دن ہماری زندگی ایک خوبصورت سفر بن جائے گی۔
زندگی اللّه کا دیا ہوا ایک تحفہ ہے اور تحفے  کو ذائع نہیں کرتے ۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Zindagi”

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Open chat
Hello 👋
How can we help you?