ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو خود بھی ہنستی ہے اور دوسروں کو بھی ہنساتی ہے۔ یہ ایسی ہی ایک غلطی کی کہانی ہے جس نےکئی زندگیاں برباد کر دیں ۔ کہانی ایک ایسے ہیرو کی جو آپ کو اسے پسند کرنے پر مجبور کر دے
ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو خود بھی ہنستی ہے اور دوسروں کو بھی ہنساتی ہے۔ یہ ایسی ہی ایک غلطی کی کہانی ہے جس نےکئی زندگیاں برباد کر دیں ۔ کہانی ایک ایسے ہیرو کی جو آپ کو اسے پسند کرنے پر مجبور کر دے
ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو خود بھی ہنستی ہے اور دوسروں کو بھی ہنساتی ہے۔ یہ ایسی ہی ایک غلطی کی کہانی ہے جس نےکئی زندگیاں برباد کر دیں ۔ کہانی ایک ایسے ہیرو کی جو آپ کو اسے پسند کرنے پر مجبور کر دے
ہمنواہ میرے، نفرت سے شروع ہونے والی وانیہ اور فرحان کی کہانی، دو اجنبی لوگوں کی جن کو حالات شادی کے رشتے میں جوڑ دیتے ہیں۔ یہ کہانی ہے ان کی دوستی کی، ان کی محبت کی، اور کیسے ایک دوسرے کا ساتھ انکی زندگی کو خوبصورت بناتا ہے۔
ہمراہ کہانی ہے پیارو محبت کی۔یہ ایک ہلکی پھلکی سی کہانی ہے جہاں ہر رشتے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ دیکھایا گیا ہے۔زندگی کی تلخیوں کو بھلا کر ہمراہ کے اس سفر پر چلے۔ہمراہ آپ کا دل نہیں توڑے گا
ناول ہمراہی کا مرکزی خیال یہ ہے کہ حنا معراج اور داور معراج کئی دونوں کزن ہوتے ہیں جبکہ حنا کی فیملی اثرو رسوخ اور مالی حالات میں داور معراج سے کئی زیادہ اونچے مرتبے پر ہوتے ہیں ۔۔
دوسری جانب ماہیرہ ایک عام سے گھر کی خاص خدو خال کی مالک ہوتی ہے جو والدین کی وفات کے بعد پھپھو کے گھر میں رہتی ہے پھپھو ایک ماں بن کر اسے پالتی ہیں اور اپنے بیٹے اصفر سے اس کی منگنی طے کردیتی ہیں، اصفر ایک بےحس اور اور بے روزگار لڑکا ہے جو کہ باہر جانے کے سپنے بنتا ہے اور اپنے بچپن کے دوست داور کے توسط سے لندن چلا جاتا ہے اور جاتے ہوئے مہیرہ سے منگنی توڑ کر جاتا ہے۔۔۔
حنا کے والد زولفقار صاحب حنا کی شادی ایک رئیس زادے خرم قیام ثانی سے کردیتے ہیں،
جو کہ ان کے مرتبے پر میل کھاتے ہیں دولت کے اس فرق نے عمر کے فرق کو یکسر مٹا ڈالا۔۔۔
ناول ہمراہی کا مرکزی خیال یہ ہے کہ حنا معراج اور داور معراج کئی دونوں کزن ہوتے ہیں جبکہ حنا کی فیملی اثرو رسوخ اور مالی حالات میں داور معراج سے کئی زیادہ اونچے مرتبے پر ہوتے ہیں ۔۔
دوسری جانب ماہیرہ ایک عام سے گھر کی خاص خدو خال کی مالک ہوتی ہے جو والدین کی وفات کے بعد پھپھو کے گھر میں رہتی ہے پھپھو ایک ماں بن کر اسے پالتی ہیں اور اپنے بیٹے اصفر سے اس کی منگنی طے کردیتی ہیں، اصفر ایک بےحس اور اور بے روزگار لڑکا ہے جو کہ باہر جانے کے سپنے بنتا ہے اور اپنے بچپن کے دوست داور کے توسط سے لندن چلا جاتا ہے اور جاتے ہوئے مہیرہ سے منگنی توڑ کر جاتا ہے۔۔۔
حنا کے والد زولفقار صاحب حنا کی شادی ایک رئیس زادے خرم قیام ثانی سے کردیتے ہیں،
جو کہ ان کے مرتبے پر میل کھاتے ہیں دولت کے اس فرق نے عمر کے فرق کو یکسر مٹا ڈالا۔۔۔
ایک دوسرے کی محبت میں ڈوبے شادی شدہ جوڑے کی کہانی جس میں راز ہے، ہمراز ہے، دو اجنبیوں کی دو ملاقاتیں، مثبت رویے اور پھر ایک طویل ہجر ہے۔ درست وقت پر صحیح فیصلے کی اہمیت اور سنجیدہ اور سمجھدار افراد کی وقتی غلطی کی کہانی ہے ’ ہمراز میرے ‘
ہمسفر جسے پاک ذات نے ہمارے لیے چن لیا ہو، اس کے جملہ حقوق ہمارے ہاں محفوظ کر دیے ہوں. زندگی کے سفر میں ہمسفر کا ہونا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی ہمراہی بھی اہمیت کی حامل ہے۔
اور پھر اس ہمسفر کا ساتھ ہم نہیـــں جانتے کہ وہ ہمارے حق میں بہتر بھی ہے کہ نہیـــں…؟
تو پھر یاد رکھو کہ جیسا مرد ہوگا ویسی عورت ملے گئی.
یہ کہانی ہے “فاطق مراد” کی جسے ایک قدم رکھنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے اور دوسری طرف بنا سوچے سمجھے زندگی کے ہر پل کو ایڈونچر سمجھ کر گزارنے والی، ضدی اور نکچڑی “حدیقہ بتول” کی۔
انسان مکمل کب ہوتا ہے۔۔؟ یہ تو ہمسفرکی ہمراہی ہے جو اس کے نامکمل کو بھی مکمل کر دیتی ہے۔
ہمسفر جسے پاک ذات نے ہمارے لیے چن لیا ہو، اس کے جملہ حقوق ہمارے ہاں محفوظ کر دیے ہوں. زندگی کے سفر میں ہمسفر کا ہونا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی ہمراہی بھی اہمیت کی حامل ہے۔
اور پھر اس ہمسفر کا ساتھ ہم نہیـــں جانتے کہ وہ ہمارے حق میں بہتر بھی ہے کہ نہیـــں…؟
تو پھر یاد رکھو کہ جیسا مرد ہوگا ویسی عورت ملے گئی.
یہ کہانی ہے “فاطق مراد” کی جسے ایک قدم رکھنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے اور دوسری طرف بنا سوچے سمجھے زندگی کے ہر پل کو ایڈونچر سمجھ کر گزارنے والی، ضدی اور نکچڑی “حدیقہ بتول” کی۔
انسان مکمل کب ہوتا ہے۔۔؟ یہ تو ہمسفرکی ہمراہی ہے جو اس کے نامکمل کو بھی مکمل کر دیتی ہے۔
ہمسفر جسے پاک ذات نے ہمارے لیے چن لیا ہو، اس کے جملہ حقوق ہمارے ہاں محفوظ کر دیے ہوں. زندگی کے سفر میں ہمسفر کا ہونا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی ہمراہی بھی اہمیت کی حامل ہے۔
اور پھر اس ہمسفر کا ساتھ ہم نہیـــں جانتے کہ وہ ہمارے حق میں بہتر بھی ہے کہ نہیـــں…؟
تو پھر یاد رکھو کہ جیسا مرد ہوگا ویسی عورت ملے گئی.
یہ کہانی ہے “فاطق مراد” کی جسے ایک قدم رکھنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے اور دوسری طرف بنا سوچے سمجھے زندگی کے ہر پل کو ایڈونچر سمجھ کر گزارنے والی، ضدی اور نکچڑی “حدیقہ بتول” کی۔
انسان مکمل کب ہوتا ہے۔۔؟ یہ تو ہمسفرکی ہمراہی ہے جو اس کے نامکمل کو بھی مکمل کر دیتی ہے۔
اجنبی ایک دن ملے اور پہلی نظر میں دل دے بیٹھے۔ ماضی کی مشکلات نے انہیں صبر کرنا سکھایا، اور ہمت کی جس کا انعام انہیں ایک دوسرے کی صورت میں ملا۔ رخسانہ کو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنی پڑی، اور اپنے آپ کو مضبوط بنانا پڑا۔ ان دونوں نے بے شمار مشکلات کے بعد ایک دوسرے کو سنبھال لیا، جیسے دو پھول ایک باغ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھلتے ہیں
خوبصورتی سب کچھ نہیں ہوتی، میں نے بہت سے خوبصورت لوگوں کو در در کی ٹھوکریں کھاتے اور بہت سے بد صورت لوگوں کو راج کرتے دیکھا ہے۔۔۔
لیکن معاشرہ، خوش چہرگی کو خوش اخلاقی پر فوقیت دیتے ہوئے جس طرح انسان کو احساس محرومی اور احساس کمتری کا شکار کرتا ہے وہ انتہائی غلط ہے۔ بس اسی سوچ کو بدلنا اس ناول کا مقصد ہے۔
خوبصورتی سب کچھ نہیں ہوتی، میں نے بہت سے خوبصورت لوگوں کو در در کی ٹھوکریں کھاتے اور بہت سے بد صورت لوگوں کو راج کرتے دیکھا ہے۔۔۔
لیکن معاشرہ، خوش چہرگی کو خوش اخلاقی پر فوقیت دیتے ہوئے جس طرح انسان کو احساس محرومی اور احساس کمتری کا شکار کرتا ہے وہ انتہائی غلط ہے۔ بس اسی سوچ کو بدلنا اس ناول کا مقصد ہے۔
خوبصورتی سب کچھ نہیں ہوتی، میں نے بہت سے خوبصورت لوگوں کو در در کی ٹھوکریں کھاتے اور بہت سے بد صورت لوگوں کو راج کرتے دیکھا ہے۔۔۔
لیکن معاشرہ، خوش چہرگی کو خوش اخلاقی پر فوقیت دیتے ہوئے جس طرح انسان کو احساس محرومی اور احساس کمتری کا شکار کرتا ہے وہ انتہائی غلط ہے۔ بس اسی سوچ کو بدلنا اس ناول کا مقصد ہے۔