یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی .
کچھ کردار مر جاتے ہیں، کچھ کو مار دیا جاتا ہے ، کچھ انصاف کیلئے در در بھٹکتے ہیں اور کچھ بھوک مٹانے کیلئے جتن کرتے ہیں ۔ کچھ کرداروں کا قلم خرید کر جھوٹ بیچا جاتا ہے اور کچھ کے ضمیروں کو سلا دیا جاتا ہے۔
اور حکومت قائم رہتی ہے فقط ظلم کی۔
ظلم کبھی مٹتا نہیں ہے۔ اگر اس کو مٹانے کی کوششں کی جائے تو انسان کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن یہ ظلم نئی شکل اختیار کر کے بڑھتا ہی رہتا ہے۔
اس ناول میں علامتی طور پے راد خاندان کے زریعے
کولونائیزیشن کو دکھایا ہے کہ کیسے ایک ملک دوسرے ملک پےمہمان بن
کے قابض ہوتا ہےاورپھر اُسے اور اس کی قوم کو نقصان پہنچاتا ہے اور
میں نے اس میں یہ بھی دکھایا ہےکہ کیسےمادہ پرستی انسان سے اس
کاایمان چھین لیتی ہے۔اس کے علاوہ میں نے نئی نسل کو نفس کے ہاتھوں
اپنی عصمت کھوتے دیکھایا ہے اور میں نے سماجی اقدار،روایات،زوبان
اور لباس کی اہمیت بتائی ہے۔
آنکھوں سے لاڈؒے خواب چھین کر ذمہ داریوں کا پلندہ سر پہ لاد دیا جائے تو دل کے ساتھ ساتھ روح بھی گھائل ہو جاتی ہے اور زخمی روحوں سے زیادہ بے بس کوئی نہیں ہوتا۔
اپنے کئی دنوں سے بند پڑے اسٹور روم کو صاف کرتی زارا کو اچانک اپنی مرحومہ ساس کی الماری سے ردی کاغذات کا پلندہ ملتا ہے۔ وہ ان بے معنی لکیروں سے بھرے کاغذات کو پھینک دیتی ہے لیکن کیا وہ کاغذات واقعی میں بے معنی ہوتے ہیں؟
یہ کہانی ہے ایک لڑکی کی اپنے گھر کی نور سے سُسرال کی نور النساء بننے کے سفر کی۔ یہ کہانی ہے ایک عورت کے انتظار اور صبر کی، ایک مرد کی مخلصی اور وفا کی، شک اور اعتبار کے درمیان گِھرے رشتوں کی، اچھے برے وقت میں ساتھ نبھانے والوں کی۔ یہ کہانی ہے نور النساء خلیل کی۔
یہ کہانی ہے ہر اس انسان کےلیے،جو کسی نہ کسی وجہ سے اپنے عزیز رشتوں کو چھوڑ کے اپنی دنیا میں مگن ہے۔۔بظاہر تو وہ خود کو ہزار تسلیاں دے کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجائے بیٹھا ہوگا لیکن حقیقت میں اس کی اندرونی حالت ظاہر سے مختلف ہوگی۔۔
“یہ کہانی ہے ایسی لڑکی کی جو ہر رشتے کو دل سے نبھانا جانتی ہے، جو اپنے اخلاق کی بدولت ہر دل میں گھر کر جاتی ہے”
(آزار! کہانی ہے ان لوگوں کی جو دوسروں کو پانے کیلئے اپنا آپ بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔ جن کو لگتا ہے کسی کے کھو جانے سے وہ آزار ہو جاۓ گۓ اور جی نہیں سکے گۓ۔ لیکین ناہی وہ آزار ہوتے ہے ۔ بلکہ جیتے بھی ہے۔۔۔۔ اور جیتتے بھی۔)
عثمان ایک کٹھن وقت سے گزر کے زندگی کا وہ راز سیکھ گیا جو شاید ہر ایک کے لیے آسان نہیں۔ ایک ایسا جذبہ جس کی سب کو اشد ضرورت ہے۔ کیا عثمان اپنی مشکلات سے نکل کر منزل پالے گا؟ آخر کیا ہے وہ راز ؟