کہانی کا آغاز ایک خوبصورت محبت کرنے والے لوگوں سے ہوا ہے جو کے ایک ساتھ بہت خوش ہیں۔۔۔ مگر کیا یہ خوشی ان کی زندگی میں ہمیشہ کے لئے رہی گی۔۔یہ تو کوئی نہیں جانتا تھا۔۔
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
سفر اور ہمسفر کبھی صحیح بھی ہوتے ہیں اور کبھی غلط بھی۔ ضروری نہیں کہ سفر میں موجود ہمراہی ہی ہمسفر بھی ہوں۔ ہم اکثر اپنے سفر کے لیے غلط ہمراہ چن لیتے ہیں جو طویل راستہ کاٹنے کہ باوجود بھی ہمسفر نہیں ہوپاتے جبکہ کبھی کبھار ہمارا سفر ہی غلط ہوتا ہے، نہ منزل ہماری ہوتی ہے نہ ہمراہ ہمارے، وہ ایک لاحاصل سفر ہوتا ہے۔ لیکن اگر جو سفر اور ہمسفر صحیح مل جائے تو پھر زندگی حسین ہوجاتی ہے، یہ ایسے ہی دو مسافروں کا سفر ہے جنہوں نے غلط راہوں پہ بھٹک کر ایک دوسرے کو پایا۔
کہانی ہے کرداروں کی محبتوں نفرتوں اور محرومیوں کے سفر کی،صحیح غلط سے مبرّا فیصلوں کی،کہانی ہے کچھ قیمتی کھو دینے کی اور یہ کہانی ہے اس بات کی دلیل کے رشتوں کو اگر ان کے حصے کا وقت اور محبت نہ ملیں تو خسارے بے انتہا کے ہوجاتے ہیں۔مرکشی کردار کی زبانی ہے یہ بیانی کہانی۔
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔
میں نے اسے دعاؤں میں مانگا ہے, سچی اور پاکیزہ محبت کی ہے ہمیشہ…..محبت میں صدق اور پاکیزگی نہ ہو تو محبت کبھی نہیں ملتی اور اگر آپکے رب کی مدد آپکے ساتھ نہ ہو تو آپ کچھ بھی کرلیں آپکو محبت نہیں ملتی
صبر اور ایثار کی عشق و محبت کی، انتقام کی یہ کہانی ہے ،ع ش ق کی یہ عشق کی انتہا کی ۔عشق کی آگ میں جلتے بھجتے دلوں کی رمنا ،لامیہ ،منتہی ،زیمل عرشیہ ، عارض،عدن آبان ،احناف صفوان کی ۔