یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنی حقیقت کو جاننے کیلئے کوشاں ہے۔ اسکی یہ جدوجہد نیویارک کی تاریک و روشن سڑکوں پہ آہستہ آہستہ سرکتی کہیں ایسی جگہ جا جڑتی ہے جہاں اسکی مٹی کا خمیر اٹھایا گیا۔ یہ ایک ایسے انسان پہ محیط ہے جو اپنی ذات کو پہچاننے سے نالاں ہے۔ ایسی عورتوں کی کہانی ہے جو اپنی زندگی میں آنے والے نئے موڑ سے اپنی پوری زندگی بدل بیٹھی ہیں۔
یہ ایک کرائم فیکشن اسٹوری ہے، جسمیں ہمارے معاشرے میں دو خاموش اور گمنام پہلوؤں کا ذکر ہے، ٹاکسک پیرنٹنگ اور سائیکوپیتھی. کہانی ہے کرداروں کے بھولے ماضی اور ناگہانی مستقبل کی. کہانی کے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ کردار کیسے روپ بدلیں گے یہ جاننے کے لیے آپکو کہانی بھی اُن کرداروں کے ساتھ ساتھ پڑھنا ہوگی
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
محبت کے الگ معنوں سے آشنا کرواتی یہ کہانی ان چار شخصیات کے گرد بسیرا کرتی ہے جو حقیقی زندگی کے حقائق سے بخوبی واقف ہوتے ہیں ..محبت میں تڑپتے اور محبت کے لیے تڑپتے وہ کردار اپنی محبت کے لیے جینا بہت اچھے سے جانتے ہیں..ہر مرتبہ محبت میں مرنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ محبت میں محبتوں کے لیے جینا بھی ایک عظیم محبت ہےیہ کہانی بھی کچھ اسی طرح کے پہلو اجاگر کرتی ہے..
غفلت کی نیند سونے والوں نے جو پھندے دوسروں کے گلوں میں ڈالے تھے۔۔۔وہی پھندے انہیں گھسیٹت رہے ہیں کیونکہ کچھ گناہوں کہ کفارے ادا کرنا پڑتے ہیں ۔۔۔۔ ساری زندگی ۔۔۔
زندگی بھی وہ جو ریگ کی مانند ہاتھ سے پھسلتی گئی ۔۔۔
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنی حقیقت کو جاننے کیلئے کوشاں ہے۔ اسکی یہ جدوجہد نیویارک کی تاریک و روشن سڑکوں پہ آہستہ آہستہ سرکتی کہیں ایسی جگہ جا جڑتی ہے جہاں اسکی مٹی کا خمیر اٹھایا گیا۔ یہ ایک ایسے انسان پہ محیط ہے جو اپنی ذات کو پہچاننے سے نالاں ہے۔ ایسی عورتوں کی کہانی ہے جو اپنی زندگی میں آنے والے نئے موڑ سے اپنی پوری زندگی بدل بیٹھی ہیں۔
ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ سے محبت کرتی ہے۔وہ اپنے اقدار پر ڈٹی رہتی ہے۔دنیا والوں کے لیے اللہ کو ناراض نہیں کرتی۔
وہ حرام رشتوں میں گھری نوجوان نسل کواس سب سے نکالنا چاہتی ہے۔وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں اس مریم کی طرح پاک ہو جائیں جس کی مثال اللہ قرآن میں دیتا ہے۔اس جیسی نہ سہی۔۔۔اس کی بیٹیاں ہی بن کر دکھائیں!
زندگی کے سفر میں وہ بھی پرفیکٹ نہیں۔۔۔اس سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔لیکن اچھی لڑکیاں تو وہ ہوتی ہیں جو غلطیوں سےکچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور دوبارہ وہ غلطیاں نہ دہرائیں۔
زندگی میں “اپنے” بہت معنی رکھتے ہیں۔ہر چیز کو،ہر کام کو ایک حد تک وقت دینا چاہیے۔کام کے پیچھے لوگوں کو اور لوگوں کے پیچھے کام کو نظرانداز کرنا فقط بیوقوفی ہے۔زندگی میں ہر چیز کا بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔
جو چیز اہم ہوتی ہے انسان اُسے پانے،اُس تک پہنچنے کے لیے محنت اور جدوجہد کرتا ہے۔سوچو وہ چیز مل گئی جس کے پیچھے اپنوں کو ساری زندگی نظر انداز کیا تو آخر میں کیا رہے گا پاس؟اپنے نہیں،دکھ درد بانٹنے والا نہیں تو کیا واقعی کوئی چیز معنی رکھتی ہے؟کیا واقعی لوگوں سے،رشتوں سے،اپنوں سے بھی زیادہ کوئی چیز اہم ہے!؟
یہ کہانی بھی اسی موڑ پر گردش کرتی ہے۔اپنے کام کے پیچھے جنونی مکمل طور پر اپنے آپ کو اُس پر وقف کرنے کے بعد آخر اُسے کیا ملا؟جس کے ساتھ زندگی کی ڈوریں بندھ چکی تھیں جب اُسے ہی نہ سمجھ سکا تو کیا سمجھ سکا؟