کچھ کردار مر جاتے ہیں، کچھ کو مار دیا جاتا ہے ، کچھ انصاف کیلئے در در بھٹکتے ہیں اور کچھ بھوک مٹانے کیلئے جتن کرتے ہیں ۔ کچھ کرداروں کا قلم خرید کر جھوٹ بیچا جاتا ہے اور کچھ کے ضمیروں کو سلا دیا جاتا ہے۔
اور حکومت قائم رہتی ہے فقط ظلم کی۔
ظلم کبھی مٹتا نہیں ہے۔ اگر اس کو مٹانے کی کوششں کی جائے تو انسان کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں لیکن یہ ظلم نئی شکل اختیار کر کے بڑھتا ہی رہتا ہے۔
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو ماں باپ کی لاپرواہی اور اپنے تکلیف دہ ماضی کے باوجود اپ نے اپ کو کمزور نہی پڑنے دیا کہانی ہے ایک ایسے ایک لڑکے کی جو اپنے ماں باپ کی دردناک موت دیکھنے کے باوجود اپنی بہن کو پالا یہ کہانی ہے دوستی کی بے غرض محبت کی قربانی کی
اعتبارِ وفا کہانی ہے ایسے” کرداروں کی جو ہمیں بتاتے ہیں کہ صرف محبت کرنا ہی سب کچھ نہیں ہوتا، محبت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا بھی بےحد ضروری ہوتا ہے۔ کسی کا ہمسفر بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا جتنا سمجھ لیا جاتا ہے۔ ایک پرفیکٹ جیون ساتھی بننے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جس میں سب سے اہم شے ایک دوسرے پر ” اعتبار” کر کے ایک دوسرے سے مرتے دم تک “وفا” نبھانا ہوتی ہے۔۔۔”
یہ ناول مافیا اور آرمی پر مبنی ہے ۔۔ پانچ ایسے دوستوں کی کہانی ہے جو انڈر ورلڈ میں بہت سے ضمیر فروشوں کو مار ڈالتے ہیں ۔۔ جو اپنی محبت کے اگے جھکتے ہیں ۔۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے خاندان کا بدلہ لیتی ہے جو الفائین بنتی ہے جو اس کا باپ اس کو بنانا چاہتا تھا۔۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس کو اس کی محبت نے بے آبرو کروایا تھا اس کو موت کے منہ میں اتار دیا۔۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے اپنی محبت کا ہمیشہ انتظار کیا تھا۔۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو اسلام کی طرف بڑھی تھی جس نے ہدایت مانگی تھی اور اس کو دے دی گئی تھی۔۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے اس ہی شخص سے جھوٹ بول کر اس کی نیندیں حرام کر دی تھی جو اس پر اپنا دل وار بیٹھا تھا۔۔۔ یہ کہانی ہے انتقال کی، دوستی کی محبت کی چاہتے کی، ملک سے وفا کی، ظلم کی یہ کہانی ہے دشتِ الفت کی۔۔۔
یہ کہانی ہے اُس سیاہ سنگِ مر مر کے محل میں دفن ایک راز کی۔۔۔
کسی کی سسکیوں اور آہوں کی داستان کی۔۔
یہ کہانی ہے محبت کے اختتام کی۔۔۔
اُس اختتام کو برباد کرنے والی اُس ایک خطا کی۔۔۔۔
کسی کی زندگیوں میں زہریلے سانپ کی مانند۔۔۔
نامحرم کی محبت کے انجام کی۔۔
یہ کہانی ہے اداصم جعفری کی۔۔
ابلیس کے ورغلانے کے نتائج کی۔۔
یہ کہانی ہے سنیہا مرتضیٰ کی۔۔
زندگی میں لڑکھڑا کر چلنے والوں کی۔۔
یہ کہانی ہے نیمل جعفری کے سوال “کیوں” کی۔۔
یہ کہانی ہے بھٹک کر سنبھلنے والوں کی اور سنبھل کر بھٹکنے والوں کی۔۔
یہ کہانی ہے زندگی اور موت کے جواب کی۔۔
یہ کہانی ہے ۔۔۔۔۔ایک خطا کی ۔۔
یہ ناول تین قسم کے کرداروں پر مشتمل ہے پہلے وہ جو ماضی کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں، دوسرے وہ جو ماضی کو کریدنا چاہتے ہیں اور تیسرےکردار جو ہر حال میں دوسروں کی بربادی کا سامان تیار کیے رکھتے ہیں ۔ یک طرفہ محبت جدائی ،لو ٹرائی اینگل،محبت میں قربانی اور بے وفائی سب ایک ساتھ پڑھنے کو ملیں گے ۔یہ جادو اور سسپنس سے بھرا ناول ہے۔ یہ ناول اپ کو ایک نئی اور خوبصورت دنیا سے روشناس کروائے گا۔ اپ ان کرداروں سے محبت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
لیلیٰ، ایک دل کی گہرائیوں سے ہمدرد ماہرِ نفسیات، اپنی خوبصورت کیفے کی دنیا میں خوشیوں کی تلاش کرتی ہے۔ مگر، جب اس کی راہ آذان سے ملتی ہے—ایک کامیاب کاروباری، جس کی شخصیت میں محبت بھرا نرم پہلو اور خفیہ طور پر مجرموں کی جان لینے والا دوسرا پہلو چھپا ہوا ہے—اس کی دنیا میں طوفان آ جاتا ہے۔
آذان کی پرانی دوستی، جو ایک کڑوی دشمنی میں بدل چکی ہے، ایک ناپسندیدہ کردار کو سامنے لاتی ہے۔ ایک گہری غلط فہمی نے ان کے ماضی کی خوبصورت یادوں کو بدلے کی آگ میں جھونک دیا ہے۔
لیلیٰ کی زندگی اب ایک پیچیدہ جال میں پھنس گئی ہے، جہاں محبت، راز، اور خطرے کی دھوپ چھاؤں میں، “لوہے محفوظ” کے فلسفے کی حقیقت سامنے آتی ہے—یہ عقیدہ کہ سب کچھ مقدر میں ہے، اور ہر گھڑی میں ہمارے لیے کچھ بڑا اور بہتر چھپا ہوا ہے۔ مشکلات کی اس راہ پر، لیلیٰ اور آیان کو یہ سچائی دریافت کرنی ہے کہ ہر درد اور ہر چیلنج، دراصل ایک بڑی تقدیر کا حصہ ہے
دنیائے دو روزہ میں ‘”تصنّع “‘ حقیقت سے بالاتر ہے ،اور اِسے بالاتر بنایا ہے تصنّع برتنے والوں نے ۔۔۔۔۔
” ہر کہانی تصنّع آمیز ہے ہر احساس دکھاوا ہے “
کوئی زخمی روح والا جہاں خود کو مضبوط ظاہر کرنے کا جعلی مظاہرہ کر کے شاکر ہو جاتا ہے وہیں کوئی ہمدردیاں بٹورنے کے لیے خود کو مظلوم اور دوسرے کو ظالم بنا دیتا ہے ۔۔۔
تصنّع سے آج تک کوئی نہیں بچ پایا ،کوئی بچنا ہی نہیں چاہتا!
کوئی اسے دنیا میں شمار کر لیتا ہے تو کوئی دینی اموار کا حصہ بنا لیتا ہے ۔۔۔۔
“صالح عمل میں ریاء نیکی نگل لیتی ہے” اور بس عمل بچ جاتا ہے بے مصرف ۔۔۔بے سود۔۔۔۔!
“بلا شبہ ربِ ذوالجلال اعمال سے بھی واقف ہے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے “
تصنّع اصلیت کو چھپا دیتا ہے ہمیشہ کے لیے نہیں لیکن کچھ عرصہ کے لیے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ہمیشہ کے لیے کچھ نہیں ہوتا اس جہاں میں تو بالکل بھی نہیں!
وہ عرصہ سیکنڈز پر محیط ہو یا صدیوں پر ۔۔۔۔۔جیسے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی اصل کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔
ہر بھید کھل جاتا ہے اِس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں۔۔۔!
کہانی ہے دو لوگوں کی جو میلوں دور ایک دوسرے ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوتے ہیں۔ کہانی ہے پاکستان میں موجود اقلیتوں کے حقوق کی… کہانی ہے انصاف کی… انتقام کی… اور دو ان دیکھے دشمنوں کی…
ایک ایسی دنیا جہاں خاندانی دشمنیاں گہری تھیں۔ کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جس کی محبت نے اسے دھوکہ دیا۔ یہ کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو تمام حدیں پار کر کے دو خاندانوں کی دشمنی کے باوجود اپنی محبت کو پانے کی کوشش کرتا ہے۔ ساتھ ہی، یہ کہانی ایک قیدی کی ہے جو اپنے بدلے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کی کوشش کرتا ہے، اس کے سر پر انتقام لینے کا جنون سوار ہے جس کا وہ بیس سال سے انتظار کر رہا تھا۔ کیا وہ انتقام لینے کی جستجو میں اپنا نیا رشتہ کھو دے گا؟ کیا وہ اس راستے میں کامیاب ہو گا جس کا اس نے انتخاب کیا؟ یا وہ اپنے ہی انتقام کی آگ میں جلے گا؟ قتل کے اسرار، سسپنس اور گہری خاندانی دشمنیوں کے درمیان، وفاداری اور غداری کے درمیان کی لکیریں دھندلا جاتی ہیں۔ ماضی کے صدمے دوبارہ سامنے آتے ہیں، ایک الجھتی ہوئی تاریخ کو ظاہر کرتے ہوئے جس سے زندگیوں اور رشتوں کو بکھرنے کا خطرہ تھا۔ کیا انتقام کی جستجو جرم اور جذبے کی اس دل گرفتہ کہانی میں چھٹکارے یا تباہی کا باعث بنے گی؟