ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ سے محبت کرتی ہے۔وہ اپنے اقدار پر ڈٹی رہتی ہے۔دنیا والوں کے لیے اللہ کو ناراض نہیں کرتی۔
وہ حرام رشتوں میں گھری نوجوان نسل کواس سب سے نکالنا چاہتی ہے۔وہ چاہتی ہے کہ لڑکیاں اس مریم کی طرح پاک ہو جائیں جس کی مثال اللہ قرآن میں دیتا ہے۔اس جیسی نہ سہی۔۔۔اس کی بیٹیاں ہی بن کر دکھائیں!
زندگی کے سفر میں وہ بھی پرفیکٹ نہیں۔۔۔اس سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔لیکن اچھی لڑکیاں تو وہ ہوتی ہیں جو غلطیوں سےکچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور دوبارہ وہ غلطیاں نہ دہرائیں۔
یہ کہانی ہے مضبوط کردار کی لڑکی کی جو بے بس ہے اپنے سے جڑے رشتوں کی بقاء کے لئے
اکثر ہماری زبان سے نکلنے والے چند شکوے ہمارے سے جڑے رشتوں کی ذندگی برباد کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں اس کہانی میں بھی کچھ ایسا ہی ہے لیکن یہاں رشتے برباد نہیں ہونگے کیونکہ یہاں شکوؤں سے نہیں صبر اور شکر سے کام لیا جائے گا
اگر ہماروں دلوں میں نور ایمان موجود ہو تو ہمارے سے جڑے دلوں میں بھی رفتہ رفتہ ایمان کا نور پھوٹتا ہے جیسے چراغ سے چراغ جلتا ہے
اکثر خواب ہمیں دنیا و آخرت کی حقیقتوں سے روشناس کرواتے ہیں یہاں بھی کسی کی دعا اور پسینے سے شرابور کر دینے والے خواب کسی کو راہِ راست پر لے آئے گے
غفلت کی نیند سونے والوں نے جو پھندے دوسروں کے گلوں میں ڈالے تھے۔۔۔وہی پھندے انہیں گھسیٹت رہے ہیں کیونکہ کچھ گناہوں کہ کفارے ادا کرنا پڑتے ہیں ۔۔۔۔ ساری زندگی ۔۔۔
زندگی بھی وہ جو ریگ کی مانند ہاتھ سے پھسلتی گئی ۔۔۔
انجان مصوّر کہانی ہے وطن کی خاطر میدانِ جنگ میں اترنے والوں کی۔۔۔۔
یہ داستان ہے “دو” کرداروں کے سفرِ محبت کی جو دوستی سے محبت اور پھر ہجر سے ملاقات کا ایک ایسا سفر ہے جس میں رکاوٹ کوئی بیرونی قوت نہیں بلکہ کرداروں کی انا ہے۔ اس کہانی میں ایک کردار کی چھوٹی سی غلطی باعث بنی ایک طویل ہجر کا۔
انجان مصوّر میں آپ ایک ایسے کردار سے بھی ملیں گے جس کی دولت حاصل کرنے کی خواہش اسے ایک برے انجام تک پہنچائے گی۔
مگر کیا ہوگا جب یہ تین لوگ “تکون” بن کر آپس میں ٹکرائیں گے؟ اور اس تکون کا کون سا حصّہ سب سے زیادہ نقصان اٹھائے گا؟ یہ جاننے کیلئے اس کہانی کو پڑھیں جو آپکو کچھ نا کچھ ضرور سکھائے گی۔
کہانی کے چار باب ہیں اور ہر باب کا ایک الگ نام ہے۔ جہاں تک بات ہے کہانی کے نام کی تو یہ آپکو پڑھ کر ہی پتہ لگے گا کہ اس کہانی کا نام “انجان مصوّر” کیوں رکھا گیا ہے۔۔۔۔
اس کہانی میں آپکو دیگر کرداروں کے سفر بھی دیکھنے کو ملیں گے
آزمائشوں کے شوریدہ طوفانوں میں ڈولتی محبت کی ناؤ جو بدگمانی اور سازش کی تیز لہروں سے لڑکھڑاتی دکھوں کے گہرے پانیوں میں غوطے کھاتی عشق کے جزیرے پہ اترتی ہے۔۔۔ تاحدہ نگاہ چھائی مشکبار جذبوں کی ہریالی جن کے بل کھاتے رستوں پہ لوگ ملتے بچھڑتے اپنی شناخت پاتے ہیں۔۔۔ جزیرے کے بیچوں بیچ شہر آباد ہے “شہر جاناں، جس میں اہلِ دل لوگ اپنے مسکن میں بسے محبت کے گیت گاتے عشق کی معراج کو چھوتے ہیں اور آنے والے بنجراؤں کےلیے بانہیں وا کردیتے ہیں آؤ “کہ آباد شہرِ جاناں ہو”۔۔
یہ ایک کرائم فیکشن اسٹوری ہے، جسمیں ہمارے معاشرے میں دو خاموش اور گمنام پہلوؤں کا ذکر ہے، ٹاکسک پیرنٹنگ اور سائیکوپیتھی. کہانی ہے کرداروں کے بھولے ماضی اور ناگہانی مستقبل کی. کہانی کے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ کردار کیسے روپ بدلیں گے یہ جاننے کے لیے آپکو کہانی بھی اُن کرداروں کے ساتھ ساتھ پڑھنا ہوگی
“تو ضروری” کہانی ہے ایک ایسی دوستی کی جس میں محبت نے اپنی جگہ ایسے بنائی کہ خود کردار بھی اس میں الجھ کر رہ گئے یہ کہانی ہے ایک ایسے خاندان کی جس کے ہر فرد میں آپس میں صرف محبت اور خلوص کی گنجائش ہے مگر کہتے ہیں نہ انسان اپنی راہ خود چنتا ہے اور خاندان کا ہر فرد مختلف ہوتا ہے اس کہانی میں جہاں ہر کوئی محبت میں قربان ہونے کو تیار ہے وہی ایک شخص اپنی حسد میں کسی کو بھی قربان کرنے کو تیار ہے ۔اس محبت اور حسد کی جنگ میں نقصان کس فرد کا کتنا گہرا ہوگا جاننے کے لئے پڑھیے ” تو ضروری”۔
یہ کہانی دو بہت ہی محبت کرنے والے بھائیوں کی ہیں ، ہو ایک دوسرے کے بنا سانس بھی نہ سکتے ہیں، لیکن قسمت کی ستم ظرفی نے اُن میں سے ایک کہ دل میں ایسی بدگمانی ڈالی کہ وہ اپنے بھائی کو تکلیف دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔ اور دو دوستوں کی جو ایک دوسرے کے لیے جان بھی دے دیں اگر دینا پڑی تو بے شک دوستی کبھی کبھی خونی اور کاغذی رشتوں سے زیادہ پائیدار ہوتی ہے اگر دوست سچا ہو تو۔