دنیائے دو روزہ میں ‘”تصنّع “‘ حقیقت سے بالاتر ہے ،اور اِسے بالاتر بنایا ہے تصنّع برتنے والوں نے ۔۔۔۔۔
” ہر کہانی تصنّع آمیز ہے ہر احساس دکھاوا ہے “
کوئی زخمی روح والا جہاں خود کو مضبوط ظاہر کرنے کا جعلی مظاہرہ کر کے شاکر ہو جاتا ہے وہیں کوئی ہمدردیاں بٹورنے کے لیے خود کو مظلوم اور دوسرے کو ظالم بنا دیتا ہے ۔۔۔
تصنّع سے آج تک کوئی نہیں بچ پایا ،کوئی بچنا ہی نہیں چاہتا!
کوئی اسے دنیا میں شمار کر لیتا ہے تو کوئی دینی اموار کا حصہ بنا لیتا ہے ۔۔۔۔
“صالح عمل میں ریاء نیکی نگل لیتی ہے” اور بس عمل بچ جاتا ہے بے مصرف ۔۔۔بے سود۔۔۔۔!
“بلا شبہ ربِ ذوالجلال اعمال سے بھی واقف ہے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے “
تصنّع اصلیت کو چھپا دیتا ہے ہمیشہ کے لیے نہیں لیکن کچھ عرصہ کے لیے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ہمیشہ کے لیے کچھ نہیں ہوتا اس جہاں میں تو بالکل بھی نہیں!
وہ عرصہ سیکنڈز پر محیط ہو یا صدیوں پر ۔۔۔۔۔جیسے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ویسے ہی اصل کبھی نہیں چھپتا ۔۔۔۔۔۔
ہر بھید کھل جاتا ہے اِس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں۔۔۔!
کہانی ہے کچھ ایسے کرداروں کی جو بے نام سے رشتوں کو نبھاتے خود کہیں گم سے ہوگئے۔
کہانی ہے خود کی تلاش کی اور کہانی ہے میکائیل سلطان کی، کہانی میں آپ ملیں گے کچھ ایسے کرداروں سے جن سے نفرت ہو نہیں سکتی اور محبت شاید آپ کر نا پائے ۔ کہانی کو آپ کیسے لیتے ہیں میں آپ پہ چھوڑتی ہوں لیکن اس کہانی کے ساتھ آپ کو باندھنے کا وعدہ کرتی ہوں میں ۔
یہ کہانی ہے ایک ایسے کردار کی جس کے لیے اس کی شہرت ہر چیز سے زیادہ معنی رکھتی ہے۔ جو اپنی شہرت کے لیے ہر کام کر سکتی ہے چاہے وہ جائز ہو یا پھر ناجائز۔ ایسا کردار جو صرف اپنے لاحاصل خواہشات کے پیچھے بھاگتی ہے جن کے مقصد کا حصول اس کی زندگی میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔مختصر یہ کہ انسان کو اپنی خواہشات کے پیچھے اتنا پاگل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہر چیز اس کے حق میں بہتر نہیں ہوتی
کچھ چیزیں ہماری زندگی میں ہمارا نصیب بن کر آتی ہیں۔ مگر ہمیں احساس تاخیر سے ہوتا ہے۔ قلبِ ایمان۔ بھی کجھ اس طرح کی کہانی ہے۔ ایمان نامی ایک ایسی لڑکی کا جو دنیا کی بھیڑ میں الجھی منزل سے بھٹکی تھی۔ وہ ڈاکٹر تھی۔ ہر لڑکی کی طرح اسے بھی اسکی خوبصورتی نے ہی رسوا کا تھا مگر نا تو وہ کوئی معصوم لڑکی تھی نا ہی کم عقل، اپنے کزن سے حرام کا رشتہ اس نے اپنی کم عمری میں قائم کیا تھا گو وہ آگے چل کر نکاح میں بدلا تھا مگر عقل آنے پر اس نے توبہ نا کی۔زندگی نے ایمان کے امتحان بہت امتحان لئے پہلا جب وہ افواہ ہوئی اور جب اس پر ایسڈ اٹیک ہوا۔ ایمان کے ساتھ ساتھ یہ آمنہ نامی لڑکی اور بابر نامی ترک لڑکے کی بھی کہانی ہے۔
کہانی ہے دہر اسیر کی ۔ ہر اس شخص کی کہانی جو وقت کا قیدی ہے ۔ ہر وہ شخص جو اپنے دہر کا اسیر ہرہے ۔ اگر آپ بھی اپنے ماضی میں پھنسے ہوئے ہیں تو یہ کہانی آپ کے لئے ہے ۔
یہ کہانی ہے دھوکے کی……… کہانی ہے معصوم چہرے کے پیچھے چھپے فریب کی… … ایک ایسی لڑکی کی جس نے محبت میں دھوکا کھایا… کہانی ہے دوستی میں اعتبار سے دھوکے کی … ایسے لوگوں کی جو دکھتے تو معصوم ہیں لیکن ہوتے نہیں… . کہانی ہے جال کی… یہ کہانی چار کرداروں کی.. جس میں کیسی ایک نے دوسرے کے لیے فریبِ جال بچھایا… اب دیکھنا یہ ہے کون اس فریبِ جال میں پستہ ہے اور اس فریبِ جال سے نکال کر اپنی نئی ذندگی کا آغاز کرتا ہے۔۔۔ ۔
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو ہمیشہ اپنے آپ کو بدقسمت اور غیر محفوظ محسوس کرتی ہے، اور اسے ہر بات میں کمی نظر آتی ہے۔ وہ خود کو کم تر سمجھتی ہے، مگر پھر ایک دن وہ اپنی زندگی میں ایک نئے سفر کا آغاز کرتی ہے۔ اس سفر میں وہ مختلف حالات اور تجربات سے گزرتی ہے، اور آہستہ آہستہ اسے یہ سمجھ آتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کے لیے ایک خوبصورت زندگی تخلیق کی ہے۔ وہ دیکھتی ہے کہ اللہ نے اسے بہت سی مشکلات اور خطرات سے بچایا ہے۔ اس سفر کے دوران، وہ خود سے محبت کرنا سیکھتی ہے اور اپنی اندرونی طاقت کو پہچانتی ہے۔ آخرکار، وہ ایک پختہ اور خوداعتماد لڑکی بن جاتی ہے جس کا واحد مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہوتا ہے۔
عصمت گروں کی کہانی جو ایک تكون کے گرد طواف کرتی ہے۔
تکون کے تینوں کردار آپ کو اپنے اپنے حصے کی جنگ لڑتے دکھائی دیں گے۔ جنگ یا جہاد۔۔ کوشش یا مزاحمت۔۔ اسٹراگل یا سروائیول!
اپنے گناہوں کی آلودگی سے،
ماضی کے غم سے یا
مستقبل کے خوف سے۔
اِس جنگ کا انجام کیا ہوگا؟
انجام کو چھوڑیں_ آغاز پر توجہ دیں۔۔۔
“کیونکہ زندگی… اُنہی کی ہوتی ہے۔۔ جو اُس سے لڑنا جانتے ہیں!”
اختتام عشق سیڈ اینڈنگ ناول ہے۔ جس میں عشق دو طرفہ ہے سچا ہے پاکیزہ ہے لیکن قسمت کے فیصلے مختلف ہیں ۔ یہ وہ عشق ہے جو جیتا نہیں ہے مر جاتا ہے۔ اختتام عشق ایک ایسا ایموشنہ ناول ہے جہاں آنکھوں سے بہتے آنسو لفظوں سے ڈھل جاتے ہیں اور محبت ہمیشہ کے لئے خاموش ہو جاتی ہے۔
یہ ناول اک فرضی کہانی ہے۔ جو مختلف پہروں پر مبنی ہے۔
ناول عورت کی محبت اور نفرت میں دو پہلو دیکھاۓ گۓ ہے۔ جس میں عورت کی محبت دکھائی گئ ہے کہ عورت محبت ٹوٹ کے کرتی ہے۔ جبکہ نفرت میں عورت کی برابری نہیں۔ وہ شیطانی فطرت پر اتر آتی ہے۔
ظلم کی نفی: معاشرتی دباؤ، روایتی رشتے، اور عورت پر تھوپی گئی مرضی کے خلاف مزاحمت۔
عورت کا مقام: ایک باپردہ، باوقار لڑکی کی اپنی شناخت، جذبات، اور فیصلوں کی آزادی کی جستجو۔
محبت اور نفرت کا تصادم: مر کزی کردار کا ایک ان دیکھے، خاموش محافظ سے محبت کرنا، جبکہ اس کے اردگرد رشتے، خاص طور پر کزن کی صورت میں، اسے بندھن میں جکڑنا چاہتے ہیں۔
خفیہ ایجنسی اور سیاسی پس منظر: ہیرو کا خفیہ ایجنٹ ہونا اور اس کا تعلق کہانی میں سنسنی، سازش، اور بین الاقوامی عنصر بھی شامل کرتا ہے۔
عورت کا انتقام: کہانی میں عورت کا انتقام دیکھایا گیا ہے۔ اس کو انتقام کیلۓ ہتھیار کی ضرورت نہیں زہانت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ناول کی بنیاد پر یہ ایک تخیلاتی، معاشرتی اور جذباتی کہانی معلوم ہوتی ہے جس کا مقصد قارئین کو نہ صرف محبت کی گہرائی دکھانا ہے بلکہ معاشرتی سچائیوں کو بھی آئینہ دکھانا ہے۔