Kothe Ki Malika by Syeda Noor Ul Ain
اس کہانی “کوٹھے کی ملکہ” کا اہم مقصد معاشرے کو ہوش دلانا ہے، کہ اگر آپ نے ایک جگہ جیسے کے “کوٹھا” اسے گندہ کہہ دیا، تو کیا وہ واقعی گندہ ہوگیا؟
بلکہ نہیں! یہی وہ جگہ تھی جہاں “کبیر” اپنے گھر سے پریشان ذہنی سکون کے لئے آیا کرتا تھا۔
پھر دوسری بار بھی اس بیچاری کمزور “کنول” کو بھی اسہی کوٹھے کی چھت ملی، باہر کے درندوں سے خود کو بچانے کے لئے جو خود کو پاک صاف کہتے تھے۔
“شہزاد” کو تو یہی لگتا تھا کہ جیسے کبیر کسی بری راہ پر ہے،
پر سوال یہ ہے کہ کوٹھے میں ایسا کیا تھا؟
جو سب وہاں جانا پسند کرتے تھے۔
کبیر کے “پروفیسر” نے جتنی بہترین اسے سایکولجی پڑھائ کہ اسے پتہ چلا کہ ایسا ہمارا معاشرہ ہے۔
دوسری طرف کنول کو اسکے گھر والوں نے اور زمانے والوں نے ایسے سبق پڑھائے کہ اسے پڑھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی..
منفی کردار “باجی جی” نے تو جیسے ملکہ کا پیچھے اب تک نہ چھوڑا تھا۔
اب مزید کہانی کو تفصیل سے جاننے کے لئے پڑھیں ناول “کوٹھے کی ملکہ”…