کہانی ہے رمضان جیسے بابرکت مہینے کے اہتمام سے لے کر رب کے عطا کردہ بہترین تحفے عید کی بے شمار خوشیوں تک کی۔۔ کہانی ہے دو گھرانوں کے پیار اور اعتماد کی ، کہانی ہے اپنوں کے سنگ محبتوں کی۔۔ کہانی ہے حیدر صدیقی اور علیزہ فرحان کی۔
مہرماں یہ کہانی ہے ایسی ابنارمل لڑکی کی جسے اپنوں کی ہی نفرت حسد جلن اور مذاق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں ہر کوئی اسکے لئے تنگ نظر رکھتا ہے وہیں “یزان درانی” جیسا ہمدرد کزن دوست اسکا ہمسفر بنتا ہے۔۔
یہ کہانی ہے ایسے ہی دو دلوں کی جو ایک دوسرے کہ سنگ زندگی کو بھرپور طریقے سے جیتے ہیں۔۔۔
انسانی نفسیات کوئی سائنسی فارمولہ نہیں کہ ہر شخص پر یکساں نتائج مرتب کرے۔جس طرح ہر انسان کی صورت دوسرے سے مختلف ہے اسی طرح سوچ بھی الگ ہے اور خوشیاں بھی۔ کون سا رستہ منزل کو جاتا ہے، سفر سے پہلے اس کا تعین کرنا ہی اصل کامیابی ہے مگر وردہ کو یہ کون بتاتا جو محبوب کی خوشی کے لیے خود کو دکھوں کو بھٹی سے بھی گزارنے کو تیار تھی۔
ایسے کرداروں کی داستان کی گئی ہے جسے عذر گناہ نے معصیت کے دلدل میں پھنسادیا تھا۔گناہ سے توبہ تک کے سفر میں انسان گر گر کر سنبھلتا ہے اور پھر سنبھل سنبھل کر چلتا ہے ۔ایسے ہی ایک سفر کا قصہ۔۔
شاذان حیات علی کھلی فضاؤں کا باسی تھا اسے باندھ کر رکھنا ساحلوں کی پروردہ ایما کے لیے کیسے ممکن ہوسکتا تھا
مگر وقت کی ایک اکائی اس جیسے صیاد کو اسیر بنا گئی
وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ یوں ہار جائے گا کہ پھر جیتنے کی کوئی خواہش ہی نہ رہے گی
جس ہستی کی وجہ سے وہ دور بھاگتا رہاتھا وہی اسے واپسی کا اذن دے رہی تھی ۔۔
یہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جنکی الفت کسی اور کے فریب کی بھیڈ چڑھ گئی،یہ کہانی ہے اپنے آپ سے جڑے رشتوں کو کھودینے کے درد کی،یہ قصہ ہے فریحہ خان کی بے لوث وفا کا اور حریم خان کے عظم کا ۔یہ کہانی ہے ماہین درانی کے صبر کی اور عماد خان کے ظرف کی۔۔
انشراح اور میثم سلیمان کی کہانی
زندگی کی راہ کے دو ایسے مسافروں کی کہانی جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے
جو ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر نہیں ایک دوسرے کی تلاش میں منزل کی طرف رواں تھے
اس ناول کا بنیادی موضوع انسانی رویوں میں پائی جانے والی شدت ہے ۔ ہمارا وطیرہ ہے کہ ہم دوسروں کو معاف نہیں کرتے اور اپنی نفرت کوصحیح ثابت کرنے کے لئےمفروضے تلاش کرتے ہیں اور جواز گھڑتے رہتے ہیں اور اکژ زندگی کے حسین دن انہی نادانی کی نزر ہو جاتے ہیں۔
زندگی میں صرف ایک چیز ایسی ہے جو انسان کو جی بھر کے خوار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اور وہ ہے محبت۔۔۔۔۔۔ وہ آپ کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتی ہے، کبھی آپ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر اپنے ہونے کا اتنا گہرا احساس دلاتی ہے کہ انسان کو لگتا ہے وہ اپنی مُٹھی میں سمندر قید کر سکتا ہے، اور کبھی آپ کو یقین کی سب سے اونچی سیڑھی سے اتنے زور سے دھکا دیتی ہے کہ انسان ساری زندگی سر اُٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔۔۔ یہ کہانی بھی ایسے ہی کرداروں کی ہے۔۔۔ کسی کے محبت کو پا لینے کی تو کسی کے محبت میں قربان ہو جانے کی۔۔۔ انتقام سے راہِ عشق کے سفر کی کہانی۔۔۔۔ محبت سے عشق کی کہانی۔۔۔۔۔۔
جُرم بڑا ہو یا چھوٹا جُرم ہی کہلاتا ہے۔یہ کہانی ہے جُرم سزائے عشق کی۔جس میں جُرم کی سزا ملے گی عشق کی صورت میں۔یا پھر اِن سب کو اپنے ہاتھوں اپنے جُرم کے باعث اپنا عشق گوانا پڑے گا۔
“بعض اوقات ایک مذاق ہماری زندگی کو کیسے بدل دیتا ہے ؟ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا۔ لیکن کبھی کبھی یہی مذاق تلخ ثابت ہوتے ہوئے بھی ہماری زندگی کو خوبصورت معنی دے دیتے ہیں۔ دیر سے صحیح لیکن بہترین وقت پہ ہمیں اللہ تعالَی ہمارے صبر کے صلے میں اس سب سے نواز دیتا ہے جس کی طلب کبھی ہمارے دل میں چھپی ہوتی ہے۔”