یہ کہانی ہے رشتوں کی خوبصورتی کی ۔یہ کہانی ہے ایک دوسرے کے لئے کھڑے ہونے کی ۔یہ کہانی ہے ایک ایسے خاندان کی جن کو ہر حالات میں ایک دوسرے کے لئے کھڑا ہونا آتا ہے ۔یہ کہانی ہے ایسی لڑکی کی جس نے سب کچھ ہارکے بھی بہت کچھ پا لیا ۔
یہ کہانی کے ایسے کردار کی جس نے ملک کے نا سوروں کے خاتمے کے لئے اپنی جان تک خطرے میں ڈال دی ۔
یہ کہانی ایسے کردار کی جس نے دنیا کی ہزار مخالفت کے باوجود اپنی محبّت حاصل کر لی ۔
یہ کہانی ہے ایسے کرداروں کی جنہوں نے تکلیف کا لمبا عرصہ گزار کر اخر کار محبّت کی ٹھنڈک محسوس کر لی ۔
ہمقدم دو ایسے کزنز کی کہانی جن میں عمروں کے فرق کے باوجود دونوں کی خوب دوستی تھی۔جہاں ایک طرف رشتوں میں منافقت،انا نفرت،حسد،جلن،اسٹیٹس کا تکبر نمایاں تھا وہیں دو دلوں نے دوستی سے بڑھ کر محبت کو دستک دی تھی۔۔
کہانی ہے کسی کی محبت کی، کسی کی دوستی کی، کسی کے انتقام کی کسی کے انصاف کی، کسی کے عشق کی، کسی کی شرارتوں کی اور ایسے مسافروں کی جنہیں اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے مختلف ادوار سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
کہانی ہے رمضان جیسے بابرکت مہینے کے اہتمام سے لے کر رب کے عطا کردہ بہترین تحفے عید کی بے شمار خوشیوں تک کی۔۔ کہانی ہے دو گھرانوں کے پیار اور اعتماد کی ، کہانی ہے اپنوں کے سنگ محبتوں کی۔۔ کہانی ہے حیدر صدیقی اور علیزہ فرحان کی۔
مہرماں یہ کہانی ہے ایسی ابنارمل لڑکی کی جسے اپنوں کی ہی نفرت حسد جلن اور مذاق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں ہر کوئی اسکے لئے تنگ نظر رکھتا ہے وہیں “یزان درانی” جیسا ہمدرد کزن دوست اسکا ہمسفر بنتا ہے۔۔
یہ کہانی ہے ایسے ہی دو دلوں کی جو ایک دوسرے کہ سنگ زندگی کو بھرپور طریقے سے جیتے ہیں۔۔۔
انسانی نفسیات کوئی سائنسی فارمولہ نہیں کہ ہر شخص پر یکساں نتائج مرتب کرے۔جس طرح ہر انسان کی صورت دوسرے سے مختلف ہے اسی طرح سوچ بھی الگ ہے اور خوشیاں بھی۔ کون سا رستہ منزل کو جاتا ہے، سفر سے پہلے اس کا تعین کرنا ہی اصل کامیابی ہے مگر وردہ کو یہ کون بتاتا جو محبوب کی خوشی کے لیے خود کو دکھوں کو بھٹی سے بھی گزارنے کو تیار تھی۔
ایسے کرداروں کی داستان کی گئی ہے جسے عذر گناہ نے معصیت کے دلدل میں پھنسادیا تھا۔گناہ سے توبہ تک کے سفر میں انسان گر گر کر سنبھلتا ہے اور پھر سنبھل سنبھل کر چلتا ہے ۔ایسے ہی ایک سفر کا قصہ۔۔
شاذان حیات علی کھلی فضاؤں کا باسی تھا اسے باندھ کر رکھنا ساحلوں کی پروردہ ایما کے لیے کیسے ممکن ہوسکتا تھا
مگر وقت کی ایک اکائی اس جیسے صیاد کو اسیر بنا گئی
وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ یوں ہار جائے گا کہ پھر جیتنے کی کوئی خواہش ہی نہ رہے گی
جس ہستی کی وجہ سے وہ دور بھاگتا رہاتھا وہی اسے واپسی کا اذن دے رہی تھی ۔۔
یہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جنکی الفت کسی اور کے فریب کی بھیڈ چڑھ گئی،یہ کہانی ہے اپنے آپ سے جڑے رشتوں کو کھودینے کے درد کی،یہ قصہ ہے فریحہ خان کی بے لوث وفا کا اور حریم خان کے عظم کا ۔یہ کہانی ہے ماہین درانی کے صبر کی اور عماد خان کے ظرف کی۔۔
انشراح اور میثم سلیمان کی کہانی
زندگی کی راہ کے دو ایسے مسافروں کی کہانی جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے
جو ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر نہیں ایک دوسرے کی تلاش میں منزل کی طرف رواں تھے
اس ناول کا بنیادی موضوع انسانی رویوں میں پائی جانے والی شدت ہے ۔ ہمارا وطیرہ ہے کہ ہم دوسروں کو معاف نہیں کرتے اور اپنی نفرت کوصحیح ثابت کرنے کے لئےمفروضے تلاش کرتے ہیں اور جواز گھڑتے رہتے ہیں اور اکژ زندگی کے حسین دن انہی نادانی کی نزر ہو جاتے ہیں۔