یہ ایک رومانوی ناول ہے جس میں ہماری سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں،خاندانی رشتوں ،مختلف جذبات محبت،عشق ،دوستی،نفرت کو پیش کیا گیا ہے۔۔۔۔یہ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس نے اپنے بچپن کی محرومیوں کو اپنے وجود میں بھر دیا اور اپنے خول میں بند ہو گیا۔۔۔۔یہ دو پیار کرنے کرنے والوں کی خوب صورت کہانی ہے۔ یہ کہانی ہے محبت کو پانے اور پا کر کھو دینے کی جس میں محبت نفرت ،لالچ اور قربانی کو اس انداز میں دکھایا گیا ہے کہ قارئین کو اپنے سحر میں جکڑ لے۔
اس زخمی چڑیا کی کہانی، جسے زندگی کے سب موسم خوف دلاتے ہیں۔ کچھ اپنے رشتے، اسے بےحد ستاتے ہیں۔ دل کے نہاں خانے بدگمانی راج کرتی ہے۔ اسے تلاش ہے، سکون کی۔ ایسا سکوں جو اسے نگل جائے۔ ذہن مفلوج ہے مگر یہ ایک روح ہے، جو روشنی استعارہ چاہتی ہے۔ وہ سراپا حزن ایسے دیس کو رستہ بناتی ہے جہاں خون رنگ شامیں، افق سے لاڈ کرتیں ماتم کناں منظر تشکیل دیتی ہیں۔ سفر دشوار ہے لیکن اک پریتم ہے جس کی آغوش وہ ٹھہر کر میٹھی نیند سوتی ہے۔ محبت زاد چند پریاں ان کے سنگ کھلکھلاتی ہیں۔ یہ سب خواب کا محض حصہ ہے اور بس۔۔
یہ ناول “زارا آفندی” اور “والی احمد” کی کہانی ہے، جن کے ماضی میں گہری چوٹیں تھیں۔ وہ دونوں ہسپتال میں ایک دوسرے سے بطور ساتھی ملے۔ ان کے والدین نے انہیں نکاح پر مجبور کیا۔ اس کے بعد وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے۔ ایک لڑکی “امل خان” بھی کہانی کا حصہ ہے، جو یک طرفہ محبت کا شکار ہے اور بہت سے دل کے ٹوٹنے کا سامنا کرتی ہے۔ ایک لڑکا “مراد ابراہیم” کہانی میں آتا ہے جو سب کچھ برباد کرنے کی نیت سے آتا ہے، مگر آخرکار اپنی جان قربان کر دیتا ہے۔
یہ ناول ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اپنی زندگی صراطِ مستقیم پر چلتے ہوئے گزارتے ہیں اور اس راہ میں پیش آنے والی تمام آزمائشوں کا بہت ہمت سےسامنا کرتے ہیں
کہانی ہے ایک لڑکی کی جس کا روپ بدلتا ہے سورج کی روشنی سے، کہانی ہے ایک صحرا کے پیاس کی جو اپنی ملکہ کا انتظار کر رہا ہے، کہانی ہے کچھ بلاؤں کی جو تباہی پھیلائے ہوئے ہیں اور کہانی ہے ریگستانی مخلوق کی جسے نجات دلانے آئے گی ان کی کیشیہ
یہ ہر اس شخص کی داستان ہے جو باطل سے اپنی اپنی جنگ لڑتا رہا۔ کہانی میں موجودہ وقت کی کڑیاں ماضی میں ہوئے ایک حادثے سے جا ملتی ہیں جس حادثے سے ناول کے سبھی کردار کسی نہ کسی طرح منسلک ہیں۔ جیسے جیسے ماضی اور حال کے واقعات کا تعلق سمجھ میں آتا یے، دلچسپی بڑھتی جاتی ہے۔
اس کہانی میں بحرینی شاعر السید ہاشم المحفوظ کی کچھ عربی نظمیں ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے شامل کی گئی ہیں۔
“عشق وہ نہیں ہوتا جس میں محبوب سے تکرار کی جائے۔۔ عشق تو وہ ہوتا ہے کہ محبوب جس موڑ موڑے آپ مڑ جاؤ۔۔ محبوب جو بولے آپ وہ حکم بجا لاؤ۔۔۔ چوٹ محبوب کو لگے اور تکلیف آپ کو ہو۔۔ آنسو محبوب کے نکلیں اور آنکھ آپ کی بھی نم ہو جائے۔۔۔”
“محبوب کے منہ سے نکلا ایک ایک حرف پتھر پر لکیر کی مانند ہوتا ہے۔۔۔ اور اس کے منہ سے نکلے محبت بھرے دو بول ہی دوسرے فریق کی روح تک کو سرشار کر جاتے ہیں۔۔ لیکن عشق ہے یا نہیں دل اس بات کو ماننے میں کئی بار دھوکا کھا جاتا ہے۔۔ اپنے ہی خیالات کی نفی کرتا انسان دل و دماغ کی عجیب سی جنگ میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔۔ ایسی ہی ایک عجب سی عشق کی داستان ہے “ملک شاہ زین” اور “زوہا شاہ” کی۔۔۔”
یہ کہانی ایسے کزنز پر ہے جن میں کچھ شوق مزاج کے مالک ہیں اور کچھ سنجیدگی کے دلدادے۔ کچھ لڑاکے سے ، کچھ محبّت بانٹنے والے۔ کچھ گھر میں رونق پھیلانے والے۔
یہ کہانی ہے ایک چنچل سی لڑکی کی جو خواب میں ڈر جایا کرتی تھی۔ ایک ایسے ہیرو کی جو ہیروئن کو پسند کرنے کے باوجود اس سے لڑنے کی چاہ میں رہتا تھا۔ اک ایسی لڑکی کی جس نے خود کے ٹھکرائے جانے کے بعد بھی کوئی گلہ نہ کیا تھا۔
یہ داستان ہے ایسے لڑکے کی جو 10 سال بعد اپنی محبت کو ڈھونڈنے اسکردو سے اسلام آباد آتا ہے ۔ جسے وہ اپنے رب سے مانگتا ہے ۔ یہ داستان ہے شاہ زین عباس کی۔ جو اپنے بابا کا خواب پورا کرنے اسلام آباد آیا تھا ۔
یہ داستان ہے اس لڑکی کی جو اپنے رب سے اپنی محبت کو بھول جانے کی دعا مانگتی تھی ۔ یہ داستان ہے آیت کی ۔
یہ داستان ہے کشمالا نور کی جس کی زندگی میں صرف دکھ کے علاوا کچھ بھی نہیں ۔۔
یہ داستان ہے ایسے مغرور لڑکے کی جو اپنا دل پہلے ہی نظر میں کسی مغرور لڑکی پر ہار بیٹھا تھا ۔ یہ داستان ہے دانیال شاہ کی کہ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا تھا
یہ داستان ہے اس مغرور لڑکی کی جو اپنی شادی سے بچنے کے لیے اپنی کلاس فیلو کے ساتھ نکلی منگنی کا دکھاوا کرتی ہے یہ داستان ہے گل زارا خان کی ۔
یہ داستان ہے ایسے ولن کی جو اپنی محبت کو پانے کے لیے اس کی محبت کو ختم کرنے چلا تھا لیکن قسمت نے اس سے اس کی محبت ہی چھین لی ۔۔
سبز آنکھیں ناول از قلم آمنه خان . یہ کہانی ہے ایک سردار ایان شاہ میر خان کی اور اس کی سردارنی علیزے ہمدان کی یہ ناول پٹھان کلچر ، سرداری ، زبردستی نکاح رومنٹک ، قرآن کے کچھ ٹوپکس کے حوالے آرمی افسر ، اور تھوڑا فنی بھی ہے۔۔