Complete Novels

Shehar e Janan

یہ کہانی گھومتی ہے کچھ ایسے کرداروں کے گرد جو اپنی چھوٹی سی بنائی محبت و اپنائیت ،امن و سکون کی نگری کے باسی تھے ۔اور پھر “لوگ کیا کہیں گے ” کے ڈر نے انکی زندگیوں کو ایک نئی طرز پر پركها ۔ایک ایسی لڑکی جو خود کو خود غرض اور مطلبی کہلائے جانے کے ڈر سے کسی کی پر خلوص محبت سے دستبردار ہو گئی اور پھر زندگی نے اسے وہ سب دکھایا جو اس نے سوچا تک نہ تھا ،اور ایک شخص جس نے بے لوث محبت کو ٹھکرائے جانے پر اسے اپنے لیے یا خود سے جڑے لوگوں لوگوں کے لیے روگ نہیں بنایا ۔
دو دل جو جڑ کر بچھڑے اور پھر اپنے اپنے حصے کی مسافتیں طے کرتے زندگی کے اک موڑ پر دوبارہ ملے ۔

Diyar e Gul

 شہزادی کو بچانے تو ہمیشہ شہزادے آتے ہیں۔ مگر کیا شہزادہے  کو بھی کوئی بچاتا ہے۔ کہانی ہے ایک شہزادے کی۔ دنیا کی اس دیوار کے سامنے وہ اپنا کھوکھلا وجود لیے کھڑا دیوار کے خود پر گرنے کا انتظار کرتا ہے۔ اس کے پاس امید کی کوئی کرن بھی باقی نہیں تھی۔ وہ اس دیوار کے نیچے آ کر کچلا جانا چاہتا تھا۔ مگر پھر کیا ہوا جو وہ اس دیوار سے بچ نکلا تھا۔ اسے تو نہیں بچنا تھا مگر۔۔۔ وہ ایک دیارِ گل جو اس دیوار کے اوپر ابھرا تھا۔

Mikael


“سنو! مجھے کافی بنا کر دو۔”
وہ ریوالونگ چیئر کو گھماتے ہوئے بولا۔

“سوری____آپ نے مجھ سے کہا؟”
عنوہ جاتے جاتے پلٹ کر نا سمجھی سے اسے دیکھنے لگی۔

“جی بالکل محترمہ____غالباً آپ کے علاوہ یہاں اور کوئی نہیں ہے؟”
اس نے شان بے نیازی سے کندھے اچکائے۔

“میں یہاں کافی بنانے کی جاب نہیں کرتی۔”
عنوہ بمشکل اپنے غصے پر قابو پاتے متوازن لہجے میں بولی۔

“بابا کو بھی تو دیتی ہو تو کیا ان کی چاپلوسی کرتی ہو؟”
میکائیل نے کہنیاں ٹیبل پر رکھ کر دونوں ہاتھوں پر چہرہ ٹکائے استہزائیہ انداز میں کہہ کر اسے زچ کرنا چاہا اور وہ اپنی کوشش میں کامیاب ٹھہرا تھا۔

“دیکھیں اب آپ حد سے بڑھ رہے ہیں۔ آپ مجھے مجبور نہ کریں میں سر کو آپ کی شکایت کر دوں گی۔”
اس کے وارننگ دیتے لہجے پر میکائیل کاردار کا چھت پھاڑ قہقہہ گونجا۔

“سیریسلی تمھیں لگتا ہے میں اپنے باپ سے ڈر جاؤں گا، شٹل کاک کہیں کی ہونہہ۔”
ہنستے ہنستے اس کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

عنوہ نے لب بھینچے اس کی ہنسی دیکھی جب سے یہ بندہ آفس آنے لگا تھا تب سے اس کا سکون برباد ہو کر رہ گیا تھا جانے کس بات کا بدلہ لے رہا تھا؟

Ala Rasi


“خوش بخت_____________”
اسے دور سے بابا کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی کچھ پل تو اسے سمجھ نہ آیا پھر یک دم اٹھ کر دروازہ کھولا جہاں عالم صاحب دونوں ہاتھ سینے پر لپیٹے اسے طنزیہ نگاہوں سے گھور رہے تھے۔

“اوہ بزرگو! کیوں صبح صبح محلے والوں کے ناک میں دم کر رہے ہیں؟”
اس نے جمائیاں لیتے ان سے پوچھا۔

“ملکہ عالیہ! اگر آپ کو یاد ہو تو آج ہم نے مارننگ واک کے لیے جانا ہے میں فجر کی نماز ادا کرنے مسجد جا رہا ہوں آپ بھی جلدی سے وضو کر کے نماز ادا کریں اور میری واپسی پر مجھے گھر کے گیٹ پر ملیں۔”
وہ ایک ہی سانس میں بات پوری کرتے وہاں سے نکل گئے۔

“لو جی ملکہ عالیہ مجھے کہہ رہے ہیں اور حکم خود سنا گئے ہیں، واہ جی واہ۔”
وہ بڑبڑاتی ہوئی جلدی سے واش روم میں جا گھسی۔

اس کا دل تو نہیں تھا جانے کا مگر اپنے واحد ووٹ کو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی تھی جو ہر الٹی سیدھی بات میں اس کی ڈھال بن جاتے تھے تبھی وہ جھٹ پٹ سب کام کرتی گیٹ پر آن کھڑی ہوئی رات کو دیر سے سونے کی وجہ سے وہیں اس کی آنکھ لگ گئی۔

وہ گیٹ پر سر رکھے ہوئے ہی اپنی نیند پوری کر رہی تھی جب ٹریک سوٹ میں ملبوس ایک نوجوان اسے دیکھتے ایک لمحے کو رکا تھا اس کی آنکھوں میں حیرت در آئی جس کو وہ اگلے ہی پل چھپاتا آگے بڑھ گیا اس نے پہلی بار کسی کو ایسے سوتے دیکھا تھا حیرت بجا تھی۔

“خوش بخت____”
عالم صاحب نے اس کے کان کے پاس چہرہ لے جا کر زور سے پکارا جس پر وہ یک دم “چور، چور” چلاتی ان سے لپٹ گئی۔

“ملکہ عالیہ اب آپ حد سے بڑھ رہی ہیں پہلے بزرگو اور اب چور بنا ڈالا، توبہ توبہ گندی اولاد نہ مزا نہ سواد۔”
انھوں نے اسے بری طرح گھورا۔

“واہ بھئی واہ! الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
یہ کیا تھا پھر____؟
ابھی میرا ہارٹ فیل ہو جانا تھا۔”

اس نے دل پر ہاتھ رکھتے ان کی حرکت کی طرف توجہ دلائی تو وہ شان بے نیازی سے کندھے اچکاتے آگے بڑھ گئے۔

“آپ____اور اتنے کمزور دل کی ہو ہی نہیں سکتیں۔
آپ تو وہ ہیں جو دوسروں کے چھکے چھڑا دیں ملکہ عالیہ۔”

وہ اس پر طنز کرنا نہ بھولے۔

“ہاں جی___میں تو بہت بڑے دل کی ہوں جو اپنے ماں باپ کو پال رہی ہوں حالانکہ انھیں مجھے پالنا چاہیے۔

ہائے او ربا میری نکیاں نکیاں چاواں___”

وہ دکھی محبوبہ کی طرح سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی۔

“اگر آپ کو کسی فلم میں ہیروئن کاسٹ کر لیا جائے تو وہ بری طرح فلاپ ہو۔”
انھوں نے اس کی اوور ایکٹنگ پر چوٹ کرتے ہوئے اپنا بدلہ اتارا۔

“چلیں مجھے ہیروئن کا کردار تو ملتا مگر آپ کو گریٹ گریٹ گریٹ____گرینڈ فادر کا رول ملتا۔”

اس کی بات پر وہ جلتے کڑھتے گلشن اقبال پارک میں داخل ہو گئے۔

Yaaran e Rooh

 یہ داستان ہے چار دوستوں کی۔اور ایک لازوال محبت کی اور ایک دلکش رشتے کی۔دوستی ایسا رشتہ ہے کہ جس کو زوال نہیں چاہے وہ ایک دوسرے سے دور ہو جائیں مگر ان کی روحیں ہمیشہ یکجا رہیں گی۔

Diyar e Qaid

دیارِ قید کی یہ کہانی میرے اور آپ کے ضمیر کو بیدار کرنے کے لیے قلم بند کی گئی ہے ۔ یہ کہانی بظاہر تو لمحوں میں لکھی گئی ہے مگر پڑھنے والوں کو صدیوں پیچھے لے جائے گی۔ یہ ہمیں بتائے گی کہ کوئی ہے جو ہمارا منتظر ہے،
جس کا دیار ہم نے اجاڑ دیا،
جس کا چراغ ہم نے بجھا دیا،
جس کی امیدیں ہم نے توڑ دیں،
جس کی سلاخیں ہم نے جوڑ دیں،
 مگر وہ آج بھی ہماری راہ تکتے ہیں۔۔۔
 ایک آس سے کہ ایک دن ہم آئیں گے۔۔۔۔
اور ان کے دیار کو ظالموں کی قید سے رہا کروائیں گے۔ یہ کہانی ہے ان مظلوموں کی جو ہمیں پکار رہے ہیں۔
 ہاں وہ آج بھی ہمیں پکار رہے ہیں ۔۔۔۔

Gul e Dasht

یہ کہانی ہے ٹوٹے رشتوں کی ۔۔۔۔اک انجان خوف کی ۔۔۔۔ادھوری محبت کی۔۔۔۔۔ سب سے بڑھ کر اللہ ہر توکل کی اس کہانی میں اک ہی دشمن ہے جو کہ ہم سب کا واحد دشمن ہے ۔۔۔
بس شیطان ۔۔۔۔۔

Rozan e Taqdeer

یہ کہانی ہے اک ایسی لڑکی کی جو گناہوں کے دلدل سے نکل کر ہدایت کی جانب آئ یہ کہانی ہے اک لڑکے کی جو اپنے ماضی میں الجھا ہوا تھا یہ کہانی ہے اک ایسے سنگ دل انسان کی جسے بس طاقت چاہیۓ تھی اک لڑکی کی حوس کی ۔۔۔۔یہ کہانی ہے اللہ سے امید کی اس کی جانب بڑھنے کی اس پر توکل کرنے کی ۔۔۔۔

Damini Aseer

یہ کہانی ہے محبت کے ایک خوبصورت سفر کی۔
آزمائش میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے والوں کی ۔۔۔
یہ کہانی ہے ایسے شہزادوں کی
جو اپنی شہزادیوں سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔۔
اور ایسی شہزادیوں کی
جو اپنے شہزادوں کے بغیر اک پل نہیں گزارتیں۔۔
اس کا اختتام اک نئی داستان کا آغاز ہے
 کیوں کہ۔۔
”محبتوں کا کبھی اختتام نہیں ہوتا“

Hasidon Ki Dunya Mein

یہ ناول ایسے شخص کے متعلق ہے ، جو  جس کے خواب اسے سرگرداں رکھتے ہیں، اپنے خوابوں کو پانے کے لیے وہ جدو جہد کرتا ہے ۔
یہ داستان ہے دو لوگوں کی جن کی زندگی انہیں ایک مقام پہ لا کر کھڑا کردیتی ہے اور ان کا مشترک ماضی انہیں ملانے کا سبب بنتا ہے۔
ان کی زندگیاں مختلف نشیب و فراز کے زیر اثر آجاتی ہیں۔ ، کیا یہ اپنے زندگی میں سکون کی جانب گامزن ہو پائیں گے۔
دونوں ہی اپنے خوابوں کو پورا کر نے کے لیےسرگرداں ہیں کیا ان کے خواب پورے ہو سکیں گے۔
یہ داستان ہے خوابوں سے تعبیر کی، اور زندگی میں حائل ہونے والےطلاطم کی۔
یہ داستان ہے دعائوں کی التجائوں میں ڈھل جانے کی۔
یہ داستان ہے نفرت سے محبت کی ، یہ داستان ہے زوال سے عروج کی اور عروج سے زوال کی۔
یہ کہانی ہے مکافات عمل کی۔
یہ داستان ہےپہاڑوں سے کیے جانے والے عشق کی ، جو کہ حقیقی اور مجاز ی عشق سے روشناس کر واتا ہے۔
یہ داستان ہے پہاڑوں میں مقیم ایک شخص کی جس کی آنکھیں شاہین کی  مانند پہاڑوں کی گھات لگا ئے بیٹھی ہیں۔
کیا قدرت اسے خود کو تسخیر کر نے کا موقع دے گی۔

Mannaten Puri Hoin

ماضی کے کواڑوں سے آتے نفرت و بد گمانی کی دھول لیے تند و تیز ہوا کے جھونکے جو صرف دل ہی نہیں جهلساتے بلکہ روح کو بھی گهائل کر دیتے ہیں ،اور آنکھوں میں وہ دھندلاہٹ لاتے ہیں کہ حقیقت سامنے ہو کر بھی آشکار نہیں ہو پاتی ۔
لیکن محبت کی ٹھنڈی پھوار ہر درد کا درماں بن جاتی ہے ۔دل کے زخم بھر جاتے ہیں ،روح پھر سے سیراب ہونے لگتی ہے اور آنکھیں رخ یار کے دیدار سے جلملا اٹھتی ہیں ۔
محبت ایک نعمت ہے اسے ہاتھ سے کبھی بھی جانے مت دیجئے ۔ہر روپ میں محبتیں بانٹیے ،یہ کہیں گنا بڑھ کر آپ کے پاس واپس آئے گی ایک نہ ایک دن ضرور آئے گی
1 20 21 22 51
Open chat
Hello 👋
How can we help you?