یہ کہانی ایک فیملی ولاگر اور اس کی فین کی ہے۔۔۔ ایک لڑکی جو ایک مشہور لڑکی کی دیوانی ہے وہ کس طرح اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کرتی ہے اور اپنے عزیز رشتے کھو دیتی دیتی ہے۔۔۔ اس کی ایک چھوٹی سی غلطی اس کی زندگی کا سب سے بڑا سبق ثابت ہوتی ہے۔
راہ گزر کہانی ہے صبر کرنے والوں کی۔۔۔تنہائیوں میں رونے سسکنے والوں کی۔۔۔ٹوٹ کر بکھرنے والوں کی۔۔۔بکھر کر جڑنے والوں کی۔۔۔ایمان کو پانے والوں کی۔۔۔ظلم مٹانے والوں کی۔۔۔جدا ہو جانے والوں کی
یہ لوگوں کی بھیر میں ٹوٹے اعتبار اور رشتوں کی کہانی ہے۔ یہ کھانی چند شاطر انسانوں کی ہے جو اپنے آپ کو بہترین سمجھ کر اپنا نقصان کر بیٹھے۔ ایک ایسی کہانی جس میں اچھائی اور برائی کی نا ختم ہونے والی جنگ شامل ہے۔ نماز،قرآن اور انسان کی اہمیت شامل ہے۔ بعض اوقات انسان بھول جاتا ہے کہ اس کے اوپر بھی کوئی ہے جو اس کے سب اعمال سے واقف ہے، اور اس بھول میں وہ اپنے آپ کو خدا سمجھنا شروع کردیتا ہے حالانکہ وہ صرف ایک ہے اور ایک ہی رہے گا۔اور پھر اس کہانی کے ہر کردار نے اس زمینی خدا کا انجام دیکھا۔ایک ایسی کہانی جس سے کچھ سیکھا جائے اور ایک ایسی کہانی جہاں ہر ایک کردار سرمائی ہے۔ نہ سیاہ نہ سفید
یہ کہانی ہے سیرینا کی، ایک خودمختار اور مضبوط لڑکی، جس کی زندگی میں سکون کا دور ختم ہونے کو ہے۔ ماضی نے ایک بار پھر اپنے سائے ڈال دیے ہیں، اور وہی پرانے زخم تازہ کر دیے ہیں! مگر اس بار کیا ہوگا؟ کیا تاریخ اپنے آپ کو دوہرائے گی، یا پھر سیرینا کے لیے نئی راہیں کھلیں گی؟
دوسری طرف، ریان ہے، ایک نوجوان جس کا حال خوشگوار ہے، مگر ماضی ایک ناخوشگوار یاد۔ وہ ماضی کو پیچھے چھوڑ چکا ہے، لیکن سوال یہ ہے کے کیا ماضی نے اس کا پیچھا چھوڑ دیا ہے؟
سیرینا اور ریان کی داستان کو جانیے، ان کے ماضی کی گرہیں کھولیے، اور ان کے جذبات کی گہرائیوں میں ڈوبیے۔ ایک ایسی کہانی جو دلوں کو چھو جائے اور زندگی کی حقیقتوں سے روشناس کرائے۔
(یہ کہانی ہے دو لوگوں کی زین داؤد اور صبحہ شیخ کی ہے ،دو مختلف لوگوں کی ، لیکن اس کتاب میں ایک ایک کردار اپنی کہانی رکھتا ہے،یہ کتاب بہت سی باتوں کو غلط ثابت کرے گی اور بہت کو سچ ۔ اس کتاب میں دوا بھی ہے اور زہر بھی لیکن۔۔ یہ ہم نے سوچنا ہے کہ ہم کس کو چُنیں ۔ اس کتاب میں سفر بھی ہے اور منزل بھی ،کوئی رک کر سفر طے کر رہا ہے اور کوئی بھاگ بھاگ کر ۔ منزل سب کو ملی ہے کسی کو زندگی میں کسی کو امر ہو جانے کے بعد ۔ اس کتاب کے بہت سے کردار ہیں لیکن آج کے زمانے کے ، ہم جیسے ہی ، ہمارے جیسے مسئلے ، اور شاید حل بھی یہیں مل جائیں)
ایک بچا ہے جو اپنے تایا تائی پاس رہتا ہے جس کے والدین ماں اور باپ دونوں آرمی میں تھے ۔انہیں عشق تھا پانی اور آسمان سے اور شہا دت پائی اور پھر بچا اپنے ماں باپ کا خواب پورا کر نے کے لیے آرمی میں جا تا ہے
یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس نے ایک آزاد ماحول میں پرورش توپائی مگر اپنی حدود اور اپنے دین کو نہیں بھولی۔ یہ كہانی ہے ایك ایسی لڑكی كی جس كے اپنے ہی والدین اسے دھوكے سے بیرونِ ملك سے پاکستان لائے اوراس کی مرضی کے خلاف اس کی شادی زبردستی ایک ایسے شخص سے کر دی گئ جسے وہ ناپسند کرتی تھی اور وہ شخص نکاح کے فوراً بعد ہی اسے رخصت کئے بنا غائب ہو گیا۔ یہ کہا نی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو اس معاشرے اور اس کے بنائے ہوئے ان رسم و رواج سے لڑ رہی ہے جس کا دین سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔ یہ اس محبت کی کہانی ہے جس نے ہر رسم اورہر رواج کو بدل کر رکھ دیا۔
ہم چاہے کسی کو کتنا ہی کیوں نہ مانگ لیں، اگر وہ ہمارا نہیں تو ہم تک آکر بھی چلا جاتا ہے، اور پھر کوئی کسی سے نفرت کرنے لگ جائے۔۔۔۔ محبت سے نفرت تک کا سفر تو پھر انسان کو برباد کر ہی دیتا ہے، کوئی چال چلے یا نہیں مگر دل میں آئی گئی نفرت کی رنجش کہاں رد کی جاتی ہے۔ ہماری بےتحاشا کی گئی دعائیں بھی اگلے کو پوری طرح سے محفوظ نہیں کر سکتی اور خاص طور پر تب جب کوئی آپ کو دل سے آہیں دے چکا ہو۔
نفرت کا ایک آوارہ ذرہ اڑتا ہوا اس کی آنکھ میں گیا تو ساری محبتوں کے مناظر اور سوچ کے شفاف عکس دھندلا گئے تھے۔ کسی کی لگائی گئی نفرت کی ایک تیلی سے بھڑکنے والی آگ اس کی ساری محبتوں کو جلا کر بھسم کر چکی تھی لیکن نفرت تو فانی ہے۔ بقاء تو محبت کی ہی ہے
“یہ کہانی ہے ایک طرفہ عشق کی ،ایک طرفہ محبت کی دیوانگی کی،وہ جو اس کے عشق میں گوڈے گوڈے ڈوبی ہوئی تھی اس کی ایک نگاہ کی بھوکی ایمن رحمان اپنے حارث سائیں سے عشق کی انتہا کرنے والی اس کے ہجر میں خود کو موت کے ہجر تک لے جانے والی
یہ کہانی ہے حارث جمال کی جس نے ایمن رحمان سے عشق کیا ایسا عشق جس کی کوئی انتہا نا تھی
یہ کہانی ہے جہاں دو دل ملتے ہیں مشکلات کا سامنہ کرتے ہیں ان کے عشق میں مشکلات بہت آئی مگر عشق اپنی انتہا کو پہنچ گیا”
کچھ پل کی یادیں اگر یاد آجائے تو وہ پل بھی کسی عزاب کے مترادف ہوتے ہیں کچھ پرانی یادیں اگر یاد نا کی جاے تو انسان بھی سکون میں رہتا ہے مگر کیا یادیں بھول سکتی ہیں؟؟ “نہیں” یادیں کبھی نہیں بھولتی بےشک وہ یاد انسان کا صرف ایک گناہ ہی کیوں نا ہو ،یادیں بنی ہی انسان کے لیے۔ کبھی پرانی یادیں اور باتیں اگر نئے سرے سے کھلے تو نئے سرے سے دل میں ٹھیس اٹھتی ہیں ان باتوں اور یادوں کا ازالہ کبھی پورا نہیں ہوتا
زندگی کی راہوں میں ہم سب کو دوستوں کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ ناول اسی دوستی کی کہانی ہے۔ “یار یارم” میں میں نے دوستی کی حقیقت، وفاداری اور ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ یہ کہانی ایک ایسے سفر کی عکاسی کرتی ہے جہاں دوست ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور اپنی دوستی کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔اس ناول میں موجود تمام کردار فرضی ہیں ان کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں-
یہ ناول صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ ایک پیغام بھی ہے کہ حقیقی دوستی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ میں امید کرتی ہوں کہ یہ کہانی آپ کو اپنی دوستیوں کی قدر کرنے پر مجبور کرے گی اور آپ کو یاد دلائے گی کہ زندگی کی خوبصورتی ان لوگوں میں ہے جو ہمارے ساتھ ہیں۔۔۔۔۔۔۔